بھنوری دیوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پیدائش1951/1952 (عمر 71–72)[1]
قومیتبھارتی
وجۂ شہرتوشاکھا فیصلہ
آبائی شہربھٹیری، راجستھان، بھارت
اعزازاتغیر معمولی بہادری، ایقان اور وابستگی کی وجہ سے نیرجا بھنوٹ اعزاز

بھنوری دیوی بھارت کی ریاست راجستھان میں بہ طور ساتھن کام کر چکی ہے۔ وہ مختلف فلاحی اور خواتین کے مفاد کے کام کاج کا حصہ رہ چکی ہے اور اپنے ان کاموں کی وجہ سے اچھی خاصی شہرت بھی کما چکی ہے۔ مگر بہ طور ساتھن کام کرتے ہوئے وہ ایک کم عمر لڑکی کی شادی رکوانے کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش پر کئی لوگوں کو غصہ آیا تھا اور اس کے گاؤں میں اعلٰی ذات کے لوگوں نے اس کی آبرو ریزی کر ڈالی تھی۔ یہی وجہ سے بھنوری دیوی سرخیوں میں چھا گئی اور کافی جد و جہد کے بعد اس کے خاطیوں کو سزا دے کر اس کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا گیا تھا۔

ناگہانی واقعہ[ترمیم]

22 ستمبر 1996ء کو ان کے ساتھ یہ بھیانک یہ ناخوش گوار واقعہ پیش آیا۔ ایک ایک شام وہ اپنے کھیت میں اپنے شوہر کے ساتھ کام کر رہی تھی۔ اسی وقت ان کے گاؤں کی اعلٰی ذات سے وابستہ پانچ افراد آئے اور اس کے شوہر کو لاٹھی سے پیٹنے لگے۔ وہ لوگ بھنوری کی مداخلت، بچانے کی کوشش اور رحم کی درخواست سے بالکل ہی بے پروا تھے۔ وہ صرف مار پیٹ پر آمادہ تھے۔ جب یہ معاملے کی شدت میں کوئی کمی نہیں ہوئی، تب بھنوری نے جس قدر اس سے ممکن ہو سکا، شوہر کو بچانے خود آگے آ گئی۔ اب یہ لوگ بھنوری پر ہی غصے میں آ گئے۔ بالآخر ان لوگوں نے شوہر کو مار کر گرا دیا اور ان تین لوگوں میں سے دو نے بھنوری دیوی کی آبرو ریزی کر ڈالی۔ یہ واقعے ایک کم سنی کی شادی روکنے کی کوشش کا انتقام تھا جس میں بھنوری نے اہم کردار نبھایا تھا۔[2]

مجرمین کا سیاسی اثر و رسوخ[ترمیم]

اس معاملے میں کئی با اثر و رسوخ شخصیات وابستے تھے۔ اس وجہ سے پولیس میں ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے کوئی فرد جرم تیار کرنا یا کوئی کارروائی کروانا بھنوری دیوی کے لیے فوری ممکن نہیں تھا۔ بسی اسمبلی حلقے سے وابستہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے کنہیا لال مینا نے تو ان خاطیوں کی تائید میںریالی بھی نکالی تھی۔ اس میں کئی خاتون قائدین بھی شامل تھیں۔[3] اس ریالی میں مجرمین کے حق میں اور بھنوری دیوی کی مذمت میں جم کر نعرے لگائے گئے۔

نتیجہ[ترمیم]

بھنوری دیوی کے کپڑوں، اس کے رحم وغیرہ پر کسی بھی پانچ ملزمین کا نطفہ نہیں ملا، حالانکہ یہ سیال مادہ اس کے شوہر کے نطفے سے بھی میل نہیں کھایا تھا۔ اس طرح ملزمین بری ہو گئے۔

تاہم بھنوری دیوی کو نیرجا بھنوٹ انعام سے نوازا گیا تھا۔ یہ انعام کے ساتھ انھیں ایک لاکھ روپیے، ایک طلائی ٹروفی اور ایک توصیفی سند ملی۔ یہ انعام انھیں بھارت کے سابق صدر انتخابی کمیشن ٹی این سیشن نے دیا تھا۔[3]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Vijay Jungthapa (15 December 1995)۔ "Women's group shaken after Jaipur court dismisses Bhanwari Devi rape case and clears accused"۔ انڈیا ٹوڈے۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جنوری 2018 
  2. "بھنوری دیوی قتل کی ماسٹر مائنڈ اور سابق ایم ایل اے کی بہن 6 سال بعد مدھیہ پردیش سے گرفتار– News18 Urdu"۔ 08 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مئی 2018 
  3. ^ ا ب Women and the Politics of Violence - Page 290