تبادلۂ خیال صارف:سید حسن محمود زیدی

صفحے کے مندرجات دوسری زبانوں میں قابل قبول نہیں ہیں۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خوش آمدید![ترمیم]

ہمارے ساتھ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور

(?_?)
ویکیپیڈیا میں خوش آمدید

جناب سید حسن محمود زیدی کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ منصوبۂ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الحال اردو ویکیپیڈیا میں کل 205,297 مضامین موجود ہیں۔
اس دائرۃ المعارف میں آپ مضمون نویسی اور ترمیم و اصلاح سے قبل ان صفحات پر ضرور نظر ڈال لیں۔



یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔

  • کسی دوسرے صارف کو پیغام ارسال کرتے وقت ان امور کا خیال رکھیں:
    • اگر ضرورت ہو تو پیغام کا عنوان متعین کریں۔
    • پیغام کے آخر میں اپنی دستخط ضرور ڈالیں، اس کے لیے درج کریں یہ علامت --~~~~ یا اس () زریہ پر طق کریں۔


ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔

آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔


  • لکھنے سے قبل اس بات کا یقین کر لیں کہ جس عنوان پر آپ لکھ رہے ہیں اس پر یا اس سے مماثل عناوین پر دائرۃ المعارف میں کوئی مضمون نہ ہو۔ اس کے لیے آپ تلاش کے خانہ میں عنوان اور اس کے مترادفات لکھ کر تلاش کر لیں۔
  • سب سے بہتر یہ ہوگا کہ آپ مضمون تحریر کرنے کے لیے یہاں تشریف لے جائیں، انتہائی آسانی سے آپ مضمون تحریر کرلیں گے اور کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔


-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 17:33، 19 مئی 2020ء (م ع و)

جزاکم اللہ سید حسن محمود زیدی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:36، 19 مئی 2020ء (م ع و)

تصوف[ترمیم]

حضرت محمد مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا میرے بعد کوئی نبی نہ آئے گا میں خاتم النبین ہوں اور میرے بعد خلافت کا دور شروع ہوگا۔۔ کوئی چالیس برس گزریں گے تو ملوکیت کا آغاز ہوگا ۔۔ یہ تو تھا اسلام کا سیاسی نظام ادھر دین اسلام کی ترویج و آبیاری کیلئے نبی صلی الله عليه وسلم کے بعد صحابہ کرام پھر تابعین پھر تبع تابعین اور پھر اولیاء کرام اور علماء کرام کا سلسلہ شروع ہوا ۔۔۔ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعين اور خود نبی کريم صلی الله عليه وسلم نے اسلام کا جو ماڈل پیش کیا تھا اس میں عمل سب سے اہم جز تھا عین الیقین علم الیقین حق الیقین اسی کی کڑیاں تھے۔۔ صحابہ کرام دس سے زیادہ آیات ایک وقت میں نہ لکھتے اور نہ حفظ کرتے اسی لیئے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعين کی ایک کثیر تعداد نے حفظ قران میں دس دس برس لگا دیئے وجہ یہ تھی کہ وہ جو آیات سیکھتے انہیں پہلے اپنی عملی زندگی کا حصہ بناتے۔۔ یہی طرز عمل بعد کے لوگوں نے اپنایا۔۔۔

جوں جوں زمانہ آگے بڑھتا گیا مادیت کا عنصر اسلام کے سیاسی نظام کے ذریعہ تبلیغی و تربیتی نظام میں داخل ہوتا چلا گیا۔۔ حفاظ کرام، فقہ و حدیث کے عالم تو بہت بنے لیکن فلسفہ اور منطق پر توجہ کم رہی، عمل بتدریج کم ہوتا گیا نتیجتاً۔۔۔ مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا ہرانا پاپی تھا برسوں میں نمازی بن نہ سکا۔۔۔ مساجد کے منبر سے تقاریر بہت دل نشین ہوتی رہیں۔۔ بے شک لوگ اس سے متاثر بھی ہوئے مگر قلوب نہ پگھل سکے نہ تبدیل ہوسکے ۔۔ بلکہ کثیف تر ہوتے گئے ۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ذات عالی شان میں ایک مکمل نمونہ تھے عالم با عمل تھے اور اجتماعی و انفرادی تعلیم و تربیت کے ماہر تھے۔۔ دراصل یہ انفرادی تربیت ہی صوفیا کا خاصہ ہے۔۔۔ اور ان کے یہاں اس کا بے احد اہتمام ہے۔۔۔ جب مادیت پرستی، ریا کاری، لالچ، طمع، مسابقت، عدم برداشت، عدم رواداری معاشرہ میں عام ہوجائیں تو اجتماعی تربیت کے ساتھ ساتھ انفرادی تربیت کی ضرورت پڑتی ہے۔۔ جس طرح جسمانی بیماریوں کیلئے کسی طبیب ماہر کی ضرورت رہتی ہے ویسے ہی روحانی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کیلئے کسی ماہر کی ضرورت پیش آتی ہے۔۔۔ گزشتہ آٹھ صدیوں سے نبی کريم صلی الله عليه وسلم کی سنت کی اتباع کرتے ہوئے صوفیاء کی یہاں انفرادی توجہ کا اہتمام موجود ہے۔۔۔ انسانی فطرت ہے کہ وہ کسی شخص سے اس وقت تک متاثر نہیں ہوتا جب تک کوئی کمال نہ دیکھ لے۔۔۔ اور اس وقت تک متنفر نہیں ہوتا جب تک کوئی کمزوری دیکھ یا جان نہ لے۔ اسی واسطے الله جل شانہ نے جس طرح انبیاء کرام کو معجزات عطا کیئے اسی طرح صوفیا کو ان کی عبادت اور ریاضت اور خدمت خلق کے بدلے میں کرامات عطا فرمائیں جو وفتا فوقتا ان سے سرزد ہوتی رہتی ہیں۔۔ مساجد کے منبر سے جو اذانیں بلند ہوتی ہیں وہ جزبہ ایمانی کو جھنجھوڑ تی ہیں اور خانقاہوں کی پکار ان کے دلوں کی آتش کو بھڑکا کر الله اور اس کے محبوب کی محبت کو ایک نئی شکل دیتی ہیں ۔۔ سید حسن محمود زیدی (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:34، 19 مئی 2020ء (م ع و)