تبادلۂ خیال صارف:Kolachi films
خوش آمدید![ترمیم]
(?_?)
جناب Kolachi films کی خدمت میں آداب عرض ہے! ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اُردو ویکیپیڈیا کے لیے بہترین اضافہ ثابت ہوں گے۔
یہاں آپ کا مخصوص صفحۂ صارف بھی ہوگا جہاں آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں، اور آپ کے تبادلۂ خیال صفحہ پر دیگر صارفین آپ سے رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ کو پیغامات ارسال کرسکتے ہیں۔
ویکیپیڈیا کے کسی بھی صفحہ کے دائیں جانب "تلاش کا خانہ" نظر آتا ہے۔ جس موضوع پر مضمون بنانا چاہیں وہ تلاش کے خانے میں لکھیں، اور تلاش پر کلک کریں۔ آپ کے موضوع سے ملتے جلتے صفحے نظر آئیں گے۔ یہ اطمینان کرنے کے بعد کہ آپ کے مطلوبہ موضوع پر پہلے سے مضمون موجود نہیں، آپ نیا صفحہ بنا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک موضوع پر ایک سے زیادہ مضمون بنانے کی اجازت نہیں۔ نیا صفحہ بنانے کے لیے، تلاش کے نتائج میں آپ کی تلاش کندہ عبارت سرخ رنگ میں لکھی نظر آئے گی۔ اس پر کلک کریں، تو تدوین کا صفحہ کھل جائے گا، جہاں آپ نیا مضمون لکھ سکتے ہیں۔ یا آپ نیچے دیا خانہ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
|
-- آپ کی مدد کےلیے ہمہ وقت حاضر
محمد شعیب 07:11، 11 نومبر 2022ء (م ع و)
نشہ[ترمیم]
عنوان : نشہ
نشہ ایسی کسی بھی چیز کو کہا جا سکتا ہے جو انسان کو ذہنی، جسمانی یا معاشرتی طور پہ اپنا عادی بنا کر باقی امور کی طرف سے اس کی متوقع توجہ چھین لے۔ اگر ہم جسمانی طور پہ مستعمل نشوں کی بات کریں تو اس میں چرس افیون، افیم، کوکین، ہیروئن، ایل ایس ڈی، براؤن شوگر، کرسٹل میتھ، آکسیجن شاٹس وغیرہ شامل ہیں۔لیکین ان سب کو پیچھے چھو ڑنے والا نشہ جس کی آج ھم بات کرنے جارہے ہے وہ ہے موبائل کا کم عمری مے علت استعمال جو کہ ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے ہیں۔ دوسرا نقصان ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو پہنچتا ہے۔ چونکہ ہم اپنے فیصلے اور کام کو ایک ہی طرح کی نشہ آور کیفیات کے سپرد کر دیتے ہیں، تو جب جسم کو وہ نشہ نہ ملے تو انسان کی فیصلہ ساز صلاحیت اور مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس نشے کے بغیر انسان خود کو نا مکمل محسوس کرتا ہے۔ گویا کہ یہ اس کا نفسیاتی نقصان ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے ہر چیز اپنی نوعیت میں ترقی کرتے ہوئے اپنی شکل ، فائدے نقصانات اور اپنی ڈیمانڈ میں بھی آگے بڑھ رہی ہے ایسے ہی... بالکل ایسے ہی نشے نے بھی اپنا ایک ماڈرن روپ بدلا ہے جسے حرفِ عام میں موبائل فون کہا جاتا ہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ موبائل کیسے نشہ ہے؟ ہمارا دماغ نیورانز کے ایک پیچیدہ نیٹ ورک کی طرح کام کرتا ہے۔ جب ہم کوئی بھی کام مکمل کرتے ہیں تو ہمیں کسی ہدف کو پا لینے، کوئی نئی چیز بنا لینے، کسی مسئلے کا حل تلاش کر لینے پہ ہم نفسیاتی طور پہ خود کو انعام یافتہ محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی کام کرنے میں ہمارے ذہن کے ساتھ ساتھ ہمارا جسم بھی حصہ لیتا ہے اور اسے مکمل کر لینے پہ ہم خود کو کامیاب سمجھتے ہیں اور دماغ کا اس پہ مطمئن ہونا ہی اس کا انعام ہے۔ موبائل پہ دنیا جہان کی نئی چیزیں دیکھنے، سننے اور پڑھنے سے ہم خود کو جزوی طور پہ وہ انعام یافتہ احساس دینے میں کامیاب تو ہوتے ہیں مگر جسمانی طور پہ اس میں ہمارا جسم شامل نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے عام زندگی میں جب ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمارے دماغ اور جسم کا تال میل درست نہیں رہتا۔ ہم کہیں ہچکچاہٹ کا شکار ہوتے ہیں، کہیں مسئلے کا حل تلاش نہیں کر پاتے اور کہیں خود کو بند کمرے میں مقید محسوس کرتے ہیں۔ آج کل ہم بچوں کے شور اور ان کی ضد سے جان چھڑانے کے لیے انھیں بچپن میں ہی موبائل کے حوالے کر دیتے ہیں اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ بجائے انھیں کوئی تعمیری چیز دکھائیں اور سکھائیں، انھیں فضول اقسام کی گیمز میں مگن کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑے ہونے پہ بچوں کی شخصیت میں واضح تضاد سامنے آتا ہے۔ جسمانی ایکٹیویٹی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جس سے جسمانی بیماریوں کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اور بچہ موبائل سے ہی اپنے ذہن کی تسکین کا عادی ہو جاتا ہے اور اصل اور تجرباتی، پریکٹیکل دنیا سے کٹ کر رہ جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ٹِین ایج میں بچے جب انٹرنیٹ جیسی مہلک بیماری کے زیرِ اثر سکرولنگ کرتے ہیں تو واہیات قسم کے مواد سے ان کی واقفیت ہوتی ہے آہستہ آہستہ اس کے اندر کا تجسس اور موبائل کا نشہ اسے بے راہ روی کا شکار بھی کر سکتا ہے پھر پانی سر سے گزر جائے تو ہم والدین کو قصور وار ٹھہراتے ہیں یا موبائل کو کیوں کہ دوسرے الفاظ میں، بچہ موبائل کے نشے کا عادی کا ہو کر کسی بھی حد تک جا چکا ہوتا ہے۔
ہم یہاں ایک ڈیوائس کو پوری طرح الزام نہیں دے سکتے نہ ہی سارا ملبہ والدین پر ڈالا جا سکتا ہے کیوں کہ موبائل فون کا استعمال تو انسان پر منحصر ہے۔ موبائل میں انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا جہان کے علم کو انگلیوں کی پوروں پر سمیٹا جا سکتا ہے معلوماتی کتب سے لے کر زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں راہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے.. دنیاوی علوم کے ساتھ دینی علوم کی جانب آسانی اور سہولت کے ساتھ بڑھا جا سکتا ہے۔ بہت ساری ایسی ڈیجیٹل ایپس آ چکی ہیں جو قرآن کریم کی تعلیم دیتی ہیں... احادیث مبارکہ کا احاطہ کرتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ سائنسی و ادبی سرگرمیوں سے انسان روشناس ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی والدین پر ایک ذمہ داری یہ عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کی گھر کی اندرونی و بیرونی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اس کے دوست احباب سے ملیں تاکہ اندازہ ہو کہ وہ کس طرح کی سنگت رکھتا ہے، اپنے بچوں میں بچپن سے حلال اور حرام کے نظریے کو واضح کریں۔
اس وقت ضرورت اس چیز کی ہے کہ ہم اپنے اس رویے پہ نظرِ ثانی کرتے ہوئے اپنے آنے والی نسلوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو مدِ نظر رکھیں اور انھیں ڈیجیٹل ذہنی قید خانے کا عادی بنانے کی بجائے اصل اور تجرباتی دنیا سے رو شناس کروائیں۔ انہیں ہماری اخلاقی اقدار اور حدود سے روشناس کروائیں۔ والدین میں یہ کسی ایک کا نہیں بلکہ دونوں کا فرض ہے بچوں کو ذہنی و قلبی طور پر اپنے ساتھ اٹیچ رکھیں ان سے دوستی کریں تاکہ وہ والدین سے قریب رہیں... بچوں کو چھوٹے چھوٹے ٹاسک سونپیں، سمجھائیں اور انھیں پریکٹیکل کا عادی بناتے ہوئے اصلی دنیا اور بچوں کے درمیان ایک کار آمد، ہمدرد، دوست اور رہنما پُل کا کردار ادا کریں تاکہ کل ہم چند پُرزوں سے بنے ایک آلے کو اپنے بچے یا معاشرے کی بربادی کا الزام نہ دے سکیں!
(ختم شد) Kolachi films (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 07:49، 11 نومبر 2022ء (م ع و)