جمیل الرحمن
ڈاکٹر جمیل الرحمٰن | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | جمیل الرحمٰن | |
عرفیت | جمیل | |
قلمی نام | ڈاکٹر جمیل | |
ولادت | 15 اپریل 1968ء، پشاور | |
شہریت | پاکستانی | |
معروف تصانیف | تفسیر کلمات القرآن (عربی، اُردو) |
ڈاکٹر جمیل الرحمٰن اُردو زبان کے مایہ ناز ادیب اور عربی زبان کے دانشور ہیں۔ ان کی معروف تصانیف میں قرآن کی تفسیر بنام ’’تفسیر کلمات القرآن‘‘ شامل ہے۔
حصولِ تعلیم
[ترمیم]ڈاکٹر جمیل الرحمٰن نے ابتدائی تعلیم ضلع مالاکنڈ میں ایک نواحی گاؤں کے ابتدائی مدرسہ گورنمنٹ پرائمری اسکول سخاکوٹ سے حاصل کی۔ اُن کے والد مولانا عبد السلام شیدا -صاحب تفسیر فخرالاسلام بزبان پشتو- ضلع مالاکنڈ کے ایک دینی مدرسہ دار العلوم رحمانیہ میں مدرس تھے۔ گاؤں کے ابتدائی مدرسہ سے فارغ ہونے کے بعد ڈاکٹر جمیل الرحمٰن نے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ سے بنیادی عربی علوم حاصل کیے۔ 1992ء میں انھوں نے جامعہ پشاور سے اسلامی علوم میں ایم۔ اے اور دو سال بعد اسی جامعہ سے ایم۔ اے اُردو کی ڈگری حاصل کی۔ 1996ء میں انھوں نے جامعہ پنجاب سے ایم۔ اے عربی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں سنہ 2000ء میں جامعہ پشاور سے عربی زبان و اَدب میں اپنے شفیق استاد نابغہ روزگار شخصیت ڈاکٹر نصیب دار محمد کی نگرانی میں پی۔ ایچ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
تصانیف و خدمات
[ترمیم]عربی زبان و ادب میں پی ایچ ڈی کے دوران اُن کا تحقیقی مقالہ ’’عباب شرح اللباب فی علم الإعراب‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ جس کو نحو (عربی گرامر) میں ایک شہرہ آفاق کتاب کا اعزاز حاصل ہے۔ لباب للإسفرائینی مفصل للزمخشری کی طرح اپنے اندر ایک علمی خزانہ ہے اور اس کی شرح عباب کافیہ کی شرح الرضی کی طرح علم النحو کا بہترین شہپارہ ہے۔ سعودی عرب میں سکونت کے دوران انھوں نے عربی زبان میں قرآن کی تفسیر لکھی جو ’’تفسیر کلمات القرآن‘‘ کے نام سے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوئی۔ مذکورہ تفسیر کا اُردو ترجمہ بھی انہی کی تصنیف ہے۔ آپ ایک عرصہ تک سفارت خانہ پاکستان ریاض سعودی عرب کے شعبہ رفاہِ عامہ کے عربی انگریزی ترجمان بھی رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ عربی اور اُردو زبانوں میں آپ کی کئی دیگر تصانیف بھی موجود ہیں۔ مکتبہ حبیبیہ پشاور سے شائع ہونے والی بیشمار عربی، اردو اور پشتو کتب اور ان کے تراجم آپ کی زود نویسی پر دلالت کرتی ہیں۔ آپ کو (سن 2006) میں پشاور یونیورسٹی، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور اور جامعہ نمل سے عربی علوم میں پی۔ ایچ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ کا خارجی ممتحن اور فارن اسکالر بھی مقرر کیا گیا ہے جس پر تاحال بھی آپ کام کر رہے ہیں۔ اور اب یہ سلسلہ مزید آگے نکل کر دیگر جامعات تک بھی پھیل چکا ہے۔ان کے علاوہ آپ تمام پاکستانی یونیورسٹیوں کے شعبۂ اسلامیات، شعبۂ سیرت اور شعبۂ عربی سے شائع ہونے والے ریسرچ جورنل کے آرٹیکل کو ریویو بھی کرتے ہیں اور رپورٹ لکھ کر ان کے بارے میں معیاری یا نہ معیاری ہونے کی رائے بھی قائم کرتے ہیں اور آپ کی سفارش پر ان مضامین کو شائع کیا جاتا ہے یا ناقابل اشاعت قرار دیتے ہیں۔