"بھارت کا عبوری مرکزی بجٹ برائے 2019ء" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:مودی انتظامیہ
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 50: سطر 50:
== بیرونی روابط ==
== بیرونی روابط ==
* [https://timesofindia.indiatimes.com/india/union-budget-2019-live-updates/liveblog/67783154.cms ٹائمز آف انڈیا: عبوری مرکزی بجٹ 2019ء کی جھلکیاں]
* [https://timesofindia.indiatimes.com/india/union-budget-2019-live-updates/liveblog/67783154.cms ٹائمز آف انڈیا: عبوری مرکزی بجٹ 2019ء کی جھلکیاں]
* [http://indiabudget.nic.in/ حکومت ہند: مرکزی بجٹ اور معاشی جائزہ'']
* [http://indiabudget.nic.in/ حکومت ہند: مرکزی بجٹ اور معاشی جائزہ''] {{wayback|url=http://indiabudget.nic.in/ |date=20180115045004 }}
* {{Union budget of India}}
* {{Union budget of India}}



نسخہ بمطابق 09:43، 29 دسمبر 2020ء

2019ء (2019ء) بھارت کا مرکزی بجٹ
تاریخ پیشکش1 فروری 2019ء
عرض گزارپیوش گویل، وزیر مالیات
جماعتبی جے پی
‹ 2018
2019 ›

بھارت کا مرکزی عبوری بجٹ برائے 2019ء (ہندی: भारत के केंद्रीय अन्तरिम बजट २०१९) یکم فروری 2019ء کو وزیر ماليات ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں پیوش گویل نے پیش کیا۔[1] اس بجٹ میں حکومت ہند نے پردھان منتری کسان سمان ندھی اور پردھان منتری شرم یوگی من دھن اسکیموں کو متعارف کرایا ہے۔

جھلکیاں

  • 2018ء سے 2019ء کا مالی خسارہ مجموعی گھریلو پیداوار (GDP) کا 3 اعشاریہ 4 فیصد ہوگا۔
  • پردھان منتری کسان سمان ندھی کے تحت غریب کسانوں (جن کے پاس 2 ہیکٹر سے کم قطعہ زمین ہے) کو سالانہ چھ ہزار روپے دیے جائیں گے۔
  • پردھان منتری شرم یوگی من دھن اسکیم کے تحت غیر منظم مزدوروں کو ماہانہ تین ہزار وظیفہ (پنشن) دیا جائے گا۔ اس اسکیم کی تفصیل یہ ہے کہ انتیس سے ساٹھ برس کے افراد سے ماہانہ سو روپے وصول کیے جائیں گے اور اسی جمع شدہ رقم سے انہیں وظیفہ دیا جائے گا۔
  • کام کے دوران میں مزدوروں کی موت ہونے پر ان کے ورثا کو چھ لاکھ روپے دیے جائیں گے۔[2]
  • پانچ لاکھ تک آمدنی رکھنے والے افراد کو محصول آمدنی (انکم ٹیکس) میں راحت دی گئی اور تنخواہ دار ملازمین کے لیے پچاس ہزار کی تخفیف ہوئی ہے۔[3]
  • گایوں کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام دھینو یوجنا کی تجویز اور اس کے لیے 750 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا۔[2]

رد عمل

اس عبوری بجٹ پر سابق وزیر مالیات اور کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ "یہ عبوری بجٹ نہیں، مکمل بجٹ تھا جس میں انتخابی تشہیر بھی تھی"۔ نیز انہوں نے مزید کہا کہ "وزیر خزانہ نے تعلیمی شعبہ اور بے روزگاری کے تعلق سے کوئی بات نہیں کی۔"[4] اسی طرح بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایاوتی نے کہا کہ "یہ عبوری بجٹ جملوں سے پُر اور زمینی حقیقت سے پَرے تھا۔ اس سے ملک میں لمبے عرصے سے جاری زبردست مہنگائی، غریبی، تعلیم اور بے روزگاری کا مسئلہ ختم نہیں ہو سکتا۔"[2]

حوالہ جات

  1. "Budget 2019: Full text of Piyush Goyal's budget speech"۔ Mint۔ 1 فروری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 فروری 2019 
  2. ^ ا ب پ "عبوری بجٹ 2019 پیش کرتے ہوئے پیوش گوئل نے کہا؛ یہ صرف بجٹ نہیں ملک کی'وکاس یاترا' ہے"، دی وائر اردو، 1 فروری 2019 
  3. "Budget 2019 highlights: Standard deduction to be raised, no tax on second house"، Live Mint، 1 فروری 2019 
  4. "عبوری کی جگہ مکمل بجٹ پیش کر کے آئینی روایت کو کچل ڈالا: چدامبرم"، قومی آواز، 1 فروری 2019 

بیرونی روابط