"سید ذیشان ہدایتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ملف Zeeshan_Hidayati.jpg کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ اسے کامنز میں Gbawden نے حذف کردیا ہے
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 67: سطر 67:


== وفات ==
== وفات ==
27 محرم الحرام ١٤٢٣ ہجری قمری مطابق 23دسمبر 2011 تقریباً وقتِ سحر شہر بنارس میں لبلبہ کے سرطان کی وجہ سے انتقال <ref>{{Cite web|url=http://www.milligazette.com/news/2963-Report-in-Urdu-condolence-honour-Maulana-Zeeshan-Hidayati-indian-muslims|title=مولانا ذیشان ہدایتی کی یاد میں خصوصی تعزیتی اجلاس|date=|website=آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت|publisher=|last=|first=}}</ref>ہوا۔ درگاہِ فاطمان بنارس میں علامۂ شیخ علی حزیں اور اپنے والد علامۂ سید سبطِ حسن رضوی کی قبروں کے نزدیک ہی مدفون ہوئے۔
27 محرم الحرام ١٤٢٣ ہجری قمری مطابق 23دسمبر 2011 تقریباً وقتِ سحر شہر بنارس میں لبلبہ کے سرطان کی وجہ سے انتقال <ref>{{Cite web|url=http://www.milligazette.com/news/2963-Report-in-Urdu-condolence-honour-Maulana-Zeeshan-Hidayati-indian-muslims|title=مولانا ذیشان ہدایتی کی یاد میں خصوصی تعزیتی اجلاس|date=|website=آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت|publisher=|last=|first=|access-date=2019-10-09|archive-date=2019-08-15|archive-url=https://web.archive.org/web/20190815154412/http://www.milligazette.com/news/2963-Report-in-Urdu-condolence-honour-Maulana-Zeeshan-Hidayati-indian-muslims|url-status=dead}}</ref>ہوا۔ درگاہِ فاطمان بنارس میں علامۂ شیخ علی حزیں اور اپنے والد علامۂ سید سبطِ حسن رضوی کی قبروں کے نزدیک ہی مدفون ہوئے۔


{{لوازمات}}
{{لوازمات}}

نسخہ بمطابق 01:21، 18 جنوری 2021ء

علامہ
سید ذیشان ہدایتی
ہدایتی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش ۲۲فروری ۱۹۵۸ مطابق ۲ شعبان ۱۳۷۷ ہجری قمری
وفات ۲۷ محرم الحرام ١٤٢٣ ہجری قمری مطابق ۲۳دسمبر ۲۰۱۱
بنارس
رہائش دہلی ، بنارس اور نجف
قومیت بھارتی
مذہب اسلام (شیعہ اثناعشری )
عملی زندگی
مادر علمی بنارس اور نجف اشرف
پیشہ خطابت اور تصنیف و تالیف
وجہ شہرت علمی شخصیت (خطیب ، مصنف مذہبی رہنما)

حجةُ الاسلام مولانا سید ذیشان ہدایتی، ہندستان کے انتہائی فعال شیعہ علماءاور مبلغین میں شمار ہوتے تھے[1]۔اپنی ملی خدمات کی بنا پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن بنائے گئے۔ اور آل انڈیامسلم مجلس مشاورت کے رکن بھی رہے۔

عالمی ادارہ سفینةُ الھدایہ کی تاسیس کی اور اُس کے تحت دینی مدرسہ، خیراتی دواخانے اور اردو کے ایک اخبار کی اشاعت شروع کی۔

اُنھوں نے انتہائی کم عمری میں مضمون نگاری اور تصنیف و تالیف کی طرف توجہ دینی شروع کردی تھی اور باقاعدہ فنِّ صحافت سے بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ چنانچہ اپنی زندگی میں کئی ہفت روزہ اخبار اور کئی ماہنامہ جرائد شروع کیے۔ ایران گئے تو وہاں سے "اذانِ ولایت" کے نام سے ایک فارسی مجلہ بھی شایع کیا۔ اپنی ملی خدمات کی بنا پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان بنائے گئے۔ اور آل انڌیا مسلم مجلس مشاورت کے ارکان بھی رہے۔ اُنھوں نے پہلا کتابچہ سگریٹ نوشی کی مخالفت میں لکھا تھا جس کا عنوان تھا "عُودِ انگریز یا سگریٹ نوشی اور اسلام" ( 1976) اور اسی زمانے میں اشرف حسین ایڈوکیٹ کے زیر ارادت لکھنؤ سے شایع ہونے والے ایک اخبار میں أئمۂ اہلبیت علیہم السلام کی سیرت و سوانح پر متعدد مضامین بھی لکھے جس کی طرف اُس وقت کے جیّد علما کی تو جہات مبذول ہوئیں۔

شیعہ عربی کالج، جس کے پرنسپل اُس زمانے میں مولانا شیخ سعادت حسین صاحب قبلہ مرحوم ہوا کرتے تھے، کی جانب سے منعقد ہونے والے آل انڈیا عربی مقالہ نویسی کے مقابلہ میں شریک ہوئے اور نہایت ممتاز حیثیت سے کامیاب ہوئے۔


ولادت

22فروری 1958 مطابق 2 شعبان 1377 ہجری قمری کو شہر بنارس سے نزدیک موضع نیٹھی ضلع مرزاپور میں ساداتِ رضویہ ایک زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے۔

تعلیم و تربیت

بسم اللہ گھر پر ہوئی اور ابتدائی تعلیم مدرسۂ ایمانیہ بنارس میں شروع ہوئی۔ مولانا شیخ احمد علی صاحب خصوصی اتالیق کے طور پر گھر پر تعلیم دینے آتے تھے۔

1964 میں والدین کے ہمراہ نجفِ اشرف عراق چلے گئے۔ بقیہ تعلیم اسی شہرِ علم و ایمان میں حاصل کی اور پھر دنیا کے تمام تعلیمی نظاموں کا جائزہ لے کر خود ایک نظام و نظریۂ تعلیم ترتیب دینے کی دُھن میں پوری زندگی گزار دی۔

تالیفات و تصنیفات

1۔ عود انگریز یا سگریٹ نوشی (اردو)

2۔ رؤیۃ الہلال (عربی)

3۔ کشف الغطاعن حدیث الکسا (عربی)

4۔ تاریخ انبیائے ہندوستان (اردو)

اس کے علاوہ متفرق مضامین اور تالیفی و تصنیفی منصوبے اُن کی ڈائریوں میں بکھرے ہوئے ہیں جنہیں سامنے رکھ کر بہت سے علمی کارنامے انجام دیے جا سکتے ہیں۔

افکار و نظریات

امام خمینی کے انقلاب اسلامی کے عاشق تھے۔

قوم کو ہر لحاظ سے خوشحال اور ترقی کی راہ پر گام زن دیکھا چاہتے تھے۔

ہندستان میں ہندو شدت پسندی کے سدِّ باب کے لیے بھی بہت فکرمند رہا کرتے تھے۔ لیکن کسی نے بر وقت ان کا ساتھ نہیں دیا جس کا نتیجہ سامنے ہے۔

اوقاف کے صحیح استعمال پر بہت زور دیتے تھے۔

نماز جمعہ کے خطبے پہلی بار اردو زبان میں دینا شروع کیا پہلے تو بہت مخالفت ہوئی لیکن پھر انقلابِ اسلامی کے اثر سے سبھی اسی روش پر چل پڑے اور یہ بھول گئے کہ پہل کس نے کی تھی۔

فائل:Syed Aqeel ul Gharavi with his brother Syed Zeeshan Hidayti.jpg
مولانا سید ذیشان ہدایتی اپنے بھائی علامہ سید عقیل الغروی کے ہمراہ

عملی خدمات

مولانا سید ذیشان ہدایتی بہت فعّال اور جُرأت مند تھے۔ وہ جس کام کی ٹھان لیتے تھے اُسے کر کے ہی دم لیتے تھے۔

سب سے پہلے اپنے وطن عزیز بنارس اور مرزاپور میں چھوٹے چھوٹے دو مدرسے قائم کیے۔

پھر ہوسٹل دارالاقامہ کے ساتھ ایک مدرسہ قائم کیا.

1986 میں دہلی میں ادارہ کی بنیاد رکھی۔

لندن کے شہر سڈبری میں مرکز باب المراد میں نماز جمعہ کی ابتدا کی۔

وفات

27 محرم الحرام ١٤٢٣ ہجری قمری مطابق 23دسمبر 2011 تقریباً وقتِ سحر شہر بنارس میں لبلبہ کے سرطان کی وجہ سے انتقال [2]ہوا۔ درگاہِ فاطمان بنارس میں علامۂ شیخ علی حزیں اور اپنے والد علامۂ سید سبطِ حسن رضوی کی قبروں کے نزدیک ہی مدفون ہوئے۔

حوالہ جات

  1. Khadem Rizvi (14/01/2012)۔ "Maulana Zeeshan Hidayati remembered"۔ THe Milli Gazette۔ Milli Gazette۔ اخذ شدہ بتاریخ 09/10/2019 
  2. "مولانا ذیشان ہدایتی کی یاد میں خصوصی تعزیتی اجلاس"۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت۔ 15 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2019 
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔