"بھارت میں گاؤکشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 1: سطر 1:
تاریخی طور پر [[بھارت]] میں [[گائے]] کا [[ذبیحہ]] ایک متنازع موضوع رہا ہے، چونکہ [[ہندو مت]] میں گائے کو بابرکت سمجھا جاتا ہے اس لیے اکثر اس موضوع پر تنازعات ابھرتے ہیں۔ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے یا تو گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کی ہے۔
تاریخی طور پر [[بھارت]] میں [[گائے]] کا [[ذبیحہ]] ایک متنازع موضوع رہا ہے، چونکہ [[ہندو مت]] میں گائے کو بابرکت سمجھا جاتا ہے اس لیے اکثر اس موضوع پر تنازعات ابھرتے ہیں۔ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے یا تو گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کی ہے۔
[[File:Bhains (buffalo).jpg|thumb|upright=1.2|ہندوستان کی گائے کے گوشت کی صنعت بنیادی طور پر آبی بھینس (کارابیف) کے ذبح پر مبنی ہے۔<ref name="landesusda">[https://www.ers.usda.gov/webdocs/publications/37672/59707_ldpm-264-01.pdf?v=42543 From Where the Buffalo Roam: India’s Beef Exports], Maurice Landes, Alex Melton, and Seanicaa Edwards (June 2016), United States Department of Agriculture, pages 1–6</ref>]]
[[File:Bhains (buffalo).jpg|thumb|upright=1.2|ہندوستان کی گائے کے گوشت کی صنعت بنیادی طور پر آبی بھینس (کارابیف) کے ذبح پر مبنی ہے۔<ref name="landesusda">[https://www.ers.usda.gov/webdocs/publications/37672/59707_ldpm-264-01.pdf?v=42543 From Where the Buffalo Roam: India’s Beef Exports] {{wayback|url=https://www.ers.usda.gov/webdocs/publications/37672/59707_ldpm-264-01.pdf?v=42543 |date=20170507062835 }}, Maurice Landes, Alex Melton, and Seanicaa Edwards (June 2016), United States Department of Agriculture, pages 1–6</ref>]]
[[کیرلا]]،[[ناگالینڈ]]،[[مغربی بنگال]]،[[اروناچل پردیش]]،[[میزورام]] اور [[سکم]] جیسی ریاستوں میں گائے کی ذبح پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اسی طرح ریاست [[جموں و کشمیر]] میں بھی ریاستی حکومت کی جانب سے گائے کی ذبح پر پابندی لگائی گئی تھی، چونکہ مقامی آبادی کی اکثریت مسلمان ہے اس لیے اس پابندی کے خلاف مظاہرے ہوئے جس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے عارضی طور پر ہائی کورٹ کا حکم معطل کیا اور گائے کے ذبح سے پابندی ہٹائی۔ ریاست میں نافذ ضابطہ تعزیرات کی دفعہ 298-A کے مطابق جموں کشمیر میں گائے کشی پر پابندی تھی، تاہم مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے یہاں گائے، بیل یا بھینس کا گوشت جسے عرف عام میں بڈماز کہا جاتا ہے، عام تھا۔
[[کیرلا]]،[[ناگالینڈ]]،[[مغربی بنگال]]،[[اروناچل پردیش]]،[[میزورام]] اور [[سکم]] جیسی ریاستوں میں گائے کی ذبح پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اسی طرح ریاست [[جموں و کشمیر]] میں بھی ریاستی حکومت کی جانب سے گائے کی ذبح پر پابندی لگائی گئی تھی، چونکہ مقامی آبادی کی اکثریت مسلمان ہے اس لیے اس پابندی کے خلاف مظاہرے ہوئے جس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے عارضی طور پر ہائی کورٹ کا حکم معطل کیا اور گائے کے ذبح سے پابندی ہٹائی۔ ریاست میں نافذ ضابطہ تعزیرات کی دفعہ 298-A کے مطابق جموں کشمیر میں گائے کشی پر پابندی تھی، تاہم مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے یہاں گائے، بیل یا بھینس کا گوشت جسے عرف عام میں بڈماز کہا جاتا ہے، عام تھا۔



نسخہ بمطابق 08:56، 29 دسمبر 2021ء

تاریخی طور پر بھارت میں گائے کا ذبیحہ ایک متنازع موضوع رہا ہے، چونکہ ہندو مت میں گائے کو بابرکت سمجھا جاتا ہے اس لیے اکثر اس موضوع پر تنازعات ابھرتے ہیں۔ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے یا تو گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کی ہے۔

ہندوستان کی گائے کے گوشت کی صنعت بنیادی طور پر آبی بھینس (کارابیف) کے ذبح پر مبنی ہے۔[1]

کیرلا،ناگالینڈ،مغربی بنگال،اروناچل پردیش،میزورام اور سکم جیسی ریاستوں میں گائے کی ذبح پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اسی طرح ریاست جموں و کشمیر میں بھی ریاستی حکومت کی جانب سے گائے کی ذبح پر پابندی لگائی گئی تھی، چونکہ مقامی آبادی کی اکثریت مسلمان ہے اس لیے اس پابندی کے خلاف مظاہرے ہوئے جس کے بعد بھارتی سپریم کورٹ نے عارضی طور پر ہائی کورٹ کا حکم معطل کیا اور گائے کے ذبح سے پابندی ہٹائی۔ ریاست میں نافذ ضابطہ تعزیرات کی دفعہ 298-A کے مطابق جموں کشمیر میں گائے کشی پر پابندی تھی، تاہم مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے ناطے یہاں گائے، بیل یا بھینس کا گوشت جسے عرف عام میں بڈماز کہا جاتا ہے، عام تھا۔

35 برس پہلے بھی جب بڈماز پر پابندی کی بات ہوئی تو کشمیر کے جنوب میں اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما قاضی نثار نے چوراہے پر ایک گائے کو ذبح کیا جس کے بعد کشمیر میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی۔

اگرچہ بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے کو ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقل کرنا غیر قانونی عمل ہے لیکن پھر بھی ایک بہت بڑی تعداد میں ان ریاستوں میں قصاب خانے موجود ہیں جن میں اکثریت غیر قانونی قصاب خانوں کی ہے۔ 2004ء کے مطابق بھارت میں 3,600 قانونی اور 30,000 غیر قانونی قصاب خانے موجود ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان غیر قانونی قصاب خانوں کو بند کرانے کی کوشش کی ہے لیکن اکثر ناکام رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ 3,100 غیر قانونی اور صرف 6 قانونی قصاب خانے ہیں۔

2012ء میں بھارت نے 3.643 ملین میٹرک ٹن گوشت فراہم کیا جس میں سے 1.963 میٹرک ٹن گوشت خود بھارت میں استعمال ہوا اور 1.680 میٹرک ٹن دیگر ممالک کو برآمد کیا گیا۔ گوشت فراہم کرنے کے لحاظ سے مجموعی طور پر بھارت دنیا کا پانچواں ملک ہے جو سب سے زیادہ گوشت فراہم کرتا ہے، برآمد کرنے میں پہلا بڑا ملک ہے اور مقامی سطح پر گوشت استعمال کرنے والا ساتواں بڑا ملک ہے۔ تاہم جو گوشت بھارت فراہم کرتا ہے اس میں زیادہ تر بھینس کا گوشت ہوتا ہے جو ہندو مت میں مقدس نہیں مانا جاتا۔

ہندوستان میں گوشت کی برآمد کی موجودہ پالیسی کے مطابق ، گائے کے گوشت (گائے ، بیلوں اور بچھڑے) کے برآمد پر پابندی ہے۔ گوشت میں بون ، لاش ، بھینس کا آدھا لاش بھی ممنوع ہے اور اسے برآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ صرف بھینس کا ہڈیوں والا گوشت ، بکری اور بھیڑوں اور پرندوں کا گوشت برآمد کرنے کی اجازت ہے۔ ہندوستان کو لگتا ہے کہ ہڈیوں کے ساتھ گوشت پر پابندی کے ساتھ صرف ہڈیوں کے بغیر گوشت کی برآمد پر پابندی ہندوستانی گوشت کی برانڈ امیج میں اضافہ کرے گی۔ ڈیبونی سے پہلے کم از کم 24 گھنٹے جانوروں کی لاشوں کو پختگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہڈیوں کو ہٹانے کے آپریشن کے دوران گرمی کے بعد عمل میں پایا جاتا ہے کہ وہ پیروں اور منہ کی بیماریوں کے وائرس کو ختم کرسکتے ہیں۔

  1. From Where the Buffalo Roam: India’s Beef Exports آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ers.usda.gov (Error: unknown archive URL), Maurice Landes, Alex Melton, and Seanicaa Edwards (June 2016), United States Department of Agriculture, pages 1–6