"برکھا دت" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 4: سطر 4:


== ذاتی زندگی ==
== ذاتی زندگی ==
برکھا نئی دہلی میں 18 دسمبر 1971 کو ایس۔پی دت اور پربھا دت کے ہاں پیدا ہوئی۔ برکھا کے والد ایس۔پی دت ایئر انڈیا کے ایک افسر تھے اور والدہ ہندوستان ٹائمز سے وابستہ ایک صحافیہ تھیں۔<ref>{{cite web |url=http://blogs.hindustantimes.com/capital-closeup/2009/09/02/when-a-journalist-ordered-firing/ |archive-url=https://web.archive.org/web/20090916204357/http://blogs.hindustantimes.com/capital-closeup/2009/09/02/when-a-journalist-ordered-firing/ |url-status=dead |archive-date=16 September 2009 |title=When a journalist ordered firing? : Capital Closeup |publisher=Blogs.hindustantimes.com |accessdate=12 November 2012}}</ref> برکھا اپنی صحافیت سے منسلک صلاحتیوں کے واسطے اپنی ماں کا شکریہ بجا لاتی ہے۔ برکھا کی چھوٹی بہن بہار دت بھی ایک ٹیلی ویژن صحافی ہے<ref name=prabha/> اور سی این این آئی بی این سے وابستہ ہے۔ مذہبی خیالات میں برکھا خود کو [[لاادری]] قرار دیتی ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/india/as-indian-as-they-come/story-yU5vB2dKfHKvdc2bQUSPWJ.html|title=As Indian as they come|date=14 March 2006|website=Hindustan Times}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.theweek.in/columns/barkha-dutt/if-i-were-muslim.html|title=If I were Muslim...}}</ref> برکھا یونیفارم سول کوڈ کی حامی ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/columns/shame-at-sabarimala-why-india-s-women-need-a-uniform-civil-code/story-U7FLp10SzZzfTvWnXov5aJ.html|title=Shame at Sabarimala: Why India's women need a uniform civil code}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/columns/the-fight-against-triple-talaq-is-a-fight-for-basic-dignity/story-TRqHtiK8NcqeKFYKB092lM.html|title=The fight against triple talaq is a fight for basic dignity|date=3 June 2016|website=Hindustan Times}}</ref>برکھا نے تین طلاق کے خلاف بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.washingtonpost.com/news/global-opinions/wp/2017/05/05/what-indias-liberals-get-wrong-about-women-and-sharia-law/|title=What India's liberals get wrong about women and sharia law}}</ref>
برکھا نئی دہلی میں 18 دسمبر 1971 کو ایس۔پی دت اور پربھا دت کے ہاں پیدا ہوئی۔ برکھا کے والد ایس۔پی دت ایئر انڈیا کے ایک افسر تھے اور والدہ ہندوستان ٹائمز سے وابستہ ایک صحافیہ تھیں۔<ref>{{cite web |url=http://blogs.hindustantimes.com/capital-closeup/2009/09/02/when-a-journalist-ordered-firing/ |archive-url=https://web.archive.org/web/20090916204357/http://blogs.hindustantimes.com/capital-closeup/2009/09/02/when-a-journalist-ordered-firing/ |url-status=dead |archive-date=16 September 2009 |title=When a journalist ordered firing? : Capital Closeup |publisher=Blogs.hindustantimes.com |accessdate=12 November 2012}}</ref> برکھا اپنی صحافیت سے منسلک صلاحتیوں کے واسطے اپنی ماں کا شکریہ بجا لاتی ہے۔ برکھا کی چھوٹی بہن بہار دت بھی ایک ٹیلی ویژن صحافی ہے<ref name=prabha/> اور سی این این آئی بی این سے وابستہ ہے۔ مذہبی خیالات میں برکھا خود کو [[لاادری]] قرار دیتی ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/india/as-indian-as-they-come/story-yU5vB2dKfHKvdc2bQUSPWJ.html|title=As Indian as they come|date=14 March 2006|website=Hindustan Times}}</ref><ref>{{cite web|url=http://www.theweek.in/columns/barkha-dutt/if-i-were-muslim.html|title=If I were Muslim...|access-date=2020-03-09|archive-date=2020-01-11|archive-url=https://web.archive.org/web/20200111174321/https://www.theweek.in/columns/barkha-dutt/if-i-were-muslim.html|url-status=dead}}</ref> برکھا یونیفارم سول کوڈ کی حامی ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/columns/shame-at-sabarimala-why-india-s-women-need-a-uniform-civil-code/story-U7FLp10SzZzfTvWnXov5aJ.html|title=Shame at Sabarimala: Why India's women need a uniform civil code}}</ref><ref>{{cite web|url=https://www.hindustantimes.com/columns/the-fight-against-triple-talaq-is-a-fight-for-basic-dignity/story-TRqHtiK8NcqeKFYKB092lM.html|title=The fight against triple talaq is a fight for basic dignity|date=3 June 2016|website=Hindustan Times}}</ref>برکھا نے تین طلاق کے خلاف بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔<ref>{{cite web|url=https://www.washingtonpost.com/news/global-opinions/wp/2017/05/05/what-indias-liberals-get-wrong-about-women-and-sharia-law/|title=What India's liberals get wrong about women and sharia law}}</ref>
== تعلیم ==
== تعلیم ==
برکھا نے سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی سے انگریزی ادب میں بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے [[جامعہ ملیہ اسلامیہ]] سے ماس کمیونیکیشن {{دیگر نام|انگریزی= Mass communication}} میں ایم۔اے کیا۔ برکھا نے [[کولمبیا یونیورسٹی]] کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم سے صحافیت میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔
برکھا نے سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی سے انگریزی ادب میں بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے [[جامعہ ملیہ اسلامیہ]] سے ماس کمیونیکیشن {{دیگر نام|انگریزی= Mass communication}} میں ایم۔اے کیا۔ برکھا نے [[کولمبیا یونیورسٹی]] کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم سے صحافیت میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔

نسخہ بمطابق 12:00، 19 اکتوبر 2022ء

برکھا دت
 

معلومات شخصیت
پیدائش 18 دسمبر 1971ء (53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دہلی یونیورسٹی
سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی
جامعہ ملیہ اسلامیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ اینکر پرسن ،  مصنفہ ،  صحافی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم   (2008)
چمیلی دیوی جین اعزاز برائے ممتاز خاتون صحافی (1999)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

برکھا دت بھارتی صحافی اور مصنف ہے۔ برکھا این ڈی ٹی وی کے ساتھ 13 سال تک وابستہ رہیں اور جنوری 2017 میں الگ ہوئیں۔ .[3]بھارت اور پاکستان کے درمیان کارگل جنگ 1999 کی رپورٹنگ کے بعد برکھا صحافیت کے میدان میں ابھری۔ بھارت کے چوتھے بڑے انعام پدم شری کے علاوہ برکھا نے کئی ملکی اور بین الاقوامی انعامات حاصل کیے ہیں۔ برکھا ان چند صحافیوں میں سے ہیں جن کا تعلق راڈیہ ٹیپ تنازع سے ہے۔[4] این ڈی ٹی وی پر برکھا ہفتہ روز شو وی دی پیپل (انگریزی: We The People) اور روزانہ پرائم ٹائم شو دی بک سٹاپس ہیئر (انگریزی: The Buck Stops Here) کی ہوسٹ تھی۔[5][6]

ذاتی زندگی

برکھا نئی دہلی میں 18 دسمبر 1971 کو ایس۔پی دت اور پربھا دت کے ہاں پیدا ہوئی۔ برکھا کے والد ایس۔پی دت ایئر انڈیا کے ایک افسر تھے اور والدہ ہندوستان ٹائمز سے وابستہ ایک صحافیہ تھیں۔[7] برکھا اپنی صحافیت سے منسلک صلاحتیوں کے واسطے اپنی ماں کا شکریہ بجا لاتی ہے۔ برکھا کی چھوٹی بہن بہار دت بھی ایک ٹیلی ویژن صحافی ہے[8] اور سی این این آئی بی این سے وابستہ ہے۔ مذہبی خیالات میں برکھا خود کو لاادری قرار دیتی ہے۔[9][10] برکھا یونیفارم سول کوڈ کی حامی ہے۔[11][12]برکھا نے تین طلاق کے خلاف بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔[13]

تعلیم

برکھا نے سینٹ اسٹیفنز کالج، دہلی سے انگریزی ادب میں بی۔اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمیونیکیشن (انگریزی: Mass communication) میں ایم۔اے کیا۔ برکھا نے کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف جرنلزم سے صحافیت میں ایم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔

کیریئر

برکھا نے اپنا صحافی زندگی کا آگاز این ڈی ٹی وی سے کیا۔ 1999 میں کارگل جنگ پر رپورٹنگ، جس میں برکھا نے میجر وکرم باترا کا انٹرویو بھی لیا، اس امر نے برکھا کو پورے بھارت میں شہرت بخشی۔[14][15] اس کے بعد سے برکھا نے کشمیر، پاکستان، افغانستان اور ایران کے تننازعات کو کوریج دی۔[16] 2002 کے گجرات فسادات کو رپورٹ کرنے کے دوران برکھا نے حملہ کرنے والوں اور متاثرین کو ہندو اور مسلم سے پہچانا، جو پریس کونسل آف انڈیا کے اصول و ضوابط سے تجاوز کرنے کے مترادف ہے۔[17] برکھا نے اپنے کئی کاموں پر منفی توجیہات پائی ہیں۔ برکھا این ڈی ٹی وی کی گروپ ایدیٹر تھی اور فروری 2015 میں مشورہ گیر ایڈیٹر ہوئی۔[18] برکھا 21 سال بعد جنوری 2017 میں این ڈی ٹی وی سے الگ ہوئی۔[19]

تصانیف

حوالہ جات

  1. Muck Rack journalist ID: https://muckrack.com/bdutt — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اپریل 2022
  2. https://www.thehindu.com/todays-paper/tp-miscellaneous/tp-others/barkha-dutt-gets-award/article28010029.ece
  3. "NDTV Statement On Barkha Dutt"۔ NDTV.com 
  4. Sumnima Udas (2 December 2010)۔ "Leaked tapes put India, media in crisis"۔ CNN۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2010 
  5. "Kumaon Literary Festival"۔ kumaonliteraryfestival.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2016 
  6. "Celebrity Photo Gallery, Celebrity Wallpapers, Celebrity Videos, Bio, News, Songs, Movies"۔ in.com/۔ 11 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2016 
  7. "When a journalist ordered firing? : Capital Closeup"۔ Blogs.hindustantimes.com۔ 16 ستمبر 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2012 
  8. "As Indian as they come"۔ Hindustan Times۔ 14 March 2006 
  9. "If I were Muslim..."۔ 11 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2020 
  10. "Shame at Sabarimala: Why India's women need a uniform civil code" 
  11. "The fight against triple talaq is a fight for basic dignity"۔ Hindustan Times۔ 3 June 2016 
  12. "What India's liberals get wrong about women and sharia law" 
  13. Independence Day Thoughts, RaghuKrishnan, دی اکنامک ٹائمز, 24 August 2003, accessed on 22 January 2012
  14. Rajdeep Sardesai, Vinod Dua and Barkha Dutt Conferred Padma Shri آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ medianewsline.com (Error: unknown archive URL), MediaWire, 27 January 2008, accessed on 22 January 2012
  15. Three top TV news anchors get Padma Shri آرکائیو شدہ 26 مئی 2012 بذریعہ وے بیک مشین, bollywood.com (IANS), 2008, accessed on 22 January 2012
  16. Prasun Sonwalkar (2006)۔ مدیر: Benjamin Cole۔ Conflict, Terrorism And the Media in Asia۔ Routledge۔ صفحہ: 89۔ ISBN 9780415351980۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولا‎ئی 2013 
  17. "Barkha Dutt Moves to Consulting Editor, NDTV Group"۔ NDTV.com 
  18. NDTV Statement On Barkha Dutt, Jan 15 2017