"ممتاز ایم قاضی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ربط ساز کی مدد سے انڈین ریلویز کا ربط شامل کیا
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 7: سطر 7:


== ابتدائی زندگی ==
== ابتدائی زندگی ==
'''ممتاز مقصود احمد قاضی''' [[مہاراشٹرا]] ریاست کے تجارتی دار الحکومت [[ممبئی]] میں پیدا ہوئی اور پلی بڑھی اور ان کا تعلق ایک قدامت پسند [[مسلمان|مسلم]] خاندان سے ہے۔ اس نے 1989U میں سانتا کروز کے سیٹھ آنندی لال روڈر ہائی اسکول سے گریجویشن کیا۔ <ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.diarystore.com/inspire/mumtaz-m-kazi-asian-woman-train-driver-indian-railway-train-pilot|title=Mumtaz M Kazi Asian Woman Train Driver {{!}} Indian Railway Train Pilot|date=2022-07-10|website=Diary Store|language=en|access-date=2019-11-03}}</ref>
'''ممتاز مقصود احمد قاضی''' [[مہاراشٹرا]] ریاست کے تجارتی دار الحکومت [[ممبئی]] میں پیدا ہوئی اور پلی بڑھی اور ان کا تعلق ایک قدامت پسند [[مسلمان|مسلم]] خاندان سے ہے۔ اس نے 1989U میں سانتا کروز کے سیٹھ آنندی لال روڈر ہائی اسکول سے گریجویشن کیا۔ <ref name=":0">{{Cite web|url=https://www.diarystore.com/inspire/mumtaz-m-kazi-asian-woman-train-driver-indian-railway-train-pilot|title=Mumtaz M Kazi Asian Woman Train Driver {{!}} Indian Railway Train Pilot|date=2022-07-10|website=Diary Store|language=en|access-date=2019-11-03|archive-date=2019-11-03|archive-url=https://web.archive.org/web/20191103150113/https://www.diarystore.com/inspire/mumtaz-m-kazi-asian-woman-train-driver-indian-railway-train-pilot|url-status=dead}}</ref>
اس کے والد اللہ رکھو اسماعیل کاٹھ والا [[بھارتی ریلوے]] میں ملازم تھے۔ ممتاز ایم قاضی نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کل وقتی ٹرین ڈرائیور کے طور پر اپنے کیریئر کو آگے بڑھایا۔
اس کے والد اللہ رکھو اسماعیل کاٹھ والا [[بھارتی ریلوے]] میں ملازم تھے۔ ممتاز ایم قاضی نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کل وقتی ٹرین ڈرائیور کے طور پر اپنے کیریئر کو آگے بڑھایا۔
تاہم ابتدائی طور پر اسے اس کے والد نے محکمہ ریلوے میں ملازمت کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس نے اسے میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی میں کورس مکمل کرنے کو کہا لیکن ممتاز نے بعد میں اسے اس فیصلے کے حوالے سے راضی کر لیا۔ <ref>{{Cite web|url=https://indianexpress.com/article/india/indias-first-motor-woman-lives-her-dream-on-the-railway-tracks-4579648/|title=India's first 'motor-woman' lives her dream on the railway tracks|date=2017-03-22|website=The Indian Express|language=en-IN|access-date=2019-11-03}}</ref>
تاہم ابتدائی طور پر اسے اس کے والد نے محکمہ ریلوے میں ملازمت کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس نے اسے میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی میں کورس مکمل کرنے کو کہا لیکن ممتاز نے بعد میں اسے اس فیصلے کے حوالے سے راضی کر لیا۔ <ref>{{Cite web|url=https://indianexpress.com/article/india/indias-first-motor-woman-lives-her-dream-on-the-railway-tracks-4579648/|title=India's first 'motor-woman' lives her dream on the railway tracks|date=2017-03-22|website=The Indian Express|language=en-IN|access-date=2019-11-03}}</ref>

نسخہ بمطابق 13:06، 23 ستمبر 2023ء

ممتاز ایم قاضی
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ممتاز ایم قاضی (انگریزی: Mumtaz M. Kazi) ایک بھارتی ٹرین انجینئر ہے جسے ڈیزل انجن والی ٹرین چلانے والی پہلی بھارتی خاتون کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ [1] درحقیقت وہ ایشیا کی پہلی خاتون لوکوموٹیو ڈرائیور بھی ہیں۔ انہیں مارچ 2017ء میں اس وقت کے بھارتی صدر پرنب مکھرجی کی جانب سے عالمی یوم خواتین کے موقع پر باوقار ناری شکتی پراسکر سے نوازا گیا تھا۔ [2]

ابتدائی زندگی

ممتاز مقصود احمد قاضی مہاراشٹرا ریاست کے تجارتی دار الحکومت ممبئی میں پیدا ہوئی اور پلی بڑھی اور ان کا تعلق ایک قدامت پسند مسلم خاندان سے ہے۔ اس نے 1989U میں سانتا کروز کے سیٹھ آنندی لال روڈر ہائی اسکول سے گریجویشن کیا۔ [3] اس کے والد اللہ رکھو اسماعیل کاٹھ والا بھارتی ریلوے میں ملازم تھے۔ ممتاز ایم قاضی نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کل وقتی ٹرین ڈرائیور کے طور پر اپنے کیریئر کو آگے بڑھایا۔ تاہم ابتدائی طور پر اسے اس کے والد نے محکمہ ریلوے میں ملازمت کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس نے اسے میڈیکل لیبارٹری ٹیکنالوجی میں کورس مکمل کرنے کو کہا لیکن ممتاز نے بعد میں اسے اس فیصلے کے حوالے سے راضی کر لیا۔ [4]

کیریئر

1989ء میں گریجویشن کے بعد، اسی سال اس نے انجن ڈرائیور کے عہدے کے لیے درخواست دی۔ [5] اس نے 1991ء میں 20 سال کی عمر میں ٹرین چلانا شروع کی اور اسے 1995ء میں لمکا بک آف ریکارڈز نے پہلی ایشیائی خاتون لوکوموٹیو ڈرائیور کے طور پر تسلیم کیا۔ [3][6] وہ ہندوستان کے پہلے اور سب سے زیادہ گنجان ریلوے روٹ، چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمینس - تھانے سیکشن کے ذریعے لوکل ٹرینوں کو چلاتی ہے۔ [7]

انہوں نے ناری شکتی پراسکر ایوارڈ حاصل کیا، ایک ایوارڈ جو ہندوستان میں ہر سال خواتین کی کامیابیوں کو تسلیم کرتے ہوئے دیا جاتا ہے۔ [8][9] انہیں 2015ء میں انڈین ریلویز سے ریلوے جنرل منیجر کا ایوارڈ بھی ملا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Meet Mumtaz M. Kazi, Asia's first lady Diesel locomotive driver" (بزبان انگریزی)۔ 03 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  2. "Nari Shakti Puraskar awardees full list"۔ Best Current Affairs۔ 9 March 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2020 
  3. ^ ا ب "Mumtaz M Kazi Asian Woman Train Driver | Indian Railway Train Pilot"۔ Diary Store (بزبان انگریزی)۔ 2022-07-10۔ 03 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  4. "India's first 'motor-woman' lives her dream on the railway tracks"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2017-03-22۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  5. "Asia's first woman to drive a diesel train is an Indian"۔ Rediff (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  6. Ismat Tahseen (8 مارچ 2019)۔ "Meet the Mumbai women who drive the city's trains"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  7. "Mumbai rains: Motorwoman Mumtaz Kazi pilots CST-Thane train for 23 hours"۔ Mumbai Mirror (بزبان انگریزی)۔ 8 ستمبر 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  8. "Mumtaz – Asia's First Woman Diesel Engine Driver, Gets 'Nari Shakti Puraskar' By The President"۔ indiatimes.com (بزبان انگریزی)۔ 2017-03-09۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  9. Richa Taneja (2017-03-08)۔ "Mumbai's Mumtaz, Asia's First Woman Diesel Engine Driver, Gets "Nari Shakti Puraskar""۔ Everylifecounts.NDTV.com (بزبان انگریزی)۔ 03 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019