"طارق بن زیاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
[[زمرہ:قرون وسطی میں ہسپانیہ]]
[[زمرہ:قرون وسطی میں ہسپانیہ]]
[[زمرہ:مسلم جوامع]]
[[زمرہ:مسلم جوامع]]
[[زمرہ:ساتویں صدی کی پیدائشیں]]

نسخہ بمطابق 21:57، 20 دسمبر 2019ء

طارق بن زیاد
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش طرابلس، علاقہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 720ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ جنگجو [2]،  عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں فتح اندلس   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جبل الطارق پر کشتیاں جلانے کا حکم

طارق بن زیاد (انتقال 720ء) بربر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور بنو امیہ کے جرنیل تھے۔ انہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) کی مسیحی حکومت پر قبضہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ وہ ہسپانوی تاریخ میں Taric el Tuerto کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اموی صوبہ افریقیہ کے گورنر موسی بن نصیر کے نائب تھے جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔

فتح ہسپانیہ

30 اپریل 711ء کو طارق کی افواج جبرالٹر پر اتریں۔ واضح رہے کہ جبرالٹر اس علاقے کے عربی نام جبل الطارق کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اسپین کی سرزمین پر اترنے کے بعد طارق نے تمام کشتیوں کو جلادینے کا حکم دیا۔ تاکہ فوج فرار کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے۔

جنگ وادی لکہ

انہوں نے 7 ہزار کے مختصر لشکر کے ساتھ پیش قدمی شروع کی اور بعد ازاں 19 جولائی کو جنگ وادی لکہ میں وزیگوتھ حکمران لذریق کے ایک لاکھ کے لشکر کا سامنا کیا اور معرکے میں ایک ہی دن میں بدترین شکست دی۔ جنگ میں روڈرک مارا گیا۔

فتح کے بعد طارق نے بغیر کسی مزاحمت کے دار الحکومت طلیطلہ پر قبضہ کر لیا۔ طارق کو ہسپانیہ کا گورنر بنادیا گیا لیکن جلد انہیں دمشق طلب کیا گیا کیونکہ خلیفہ ولید اول سے ہسپانیہ پر چڑھائی کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔

  1. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118994980 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. http://www.esinislam.com/Muslim_Biography/Selected_Muslims_In_Civilization/Selected_Muslims_In_Civilization_Ibn-Ziyad.htm