جبلالطارق
جبلالطارق | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(لاطینی میں: Montis Insignia Calpe) | |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 36°08′N 5°21′W / 36.14°N 5.35°W [1] |
رقبہ | 6.843 مربع کلومیٹر |
سطح سمندر سے بلندی |
11 میٹر |
دارالحکومت | جبرالٹر |
سرکاری زبان | انگریزی |
آبادی | 34003 (2020)[2] |
حکمران | |
اعلی ترین منصب | چارلس سوم (8 ستمبر 2022–) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1704 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال |
دیگر اعداد و شمار | |
منطقۂ وقت | مرکزی یورپی وقت |
ٹریفک سمت | دائیں |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | GI |
بین الاقوامی فون کوڈ | +350 |
درستی - ترمیم |
جبلالطارق جزیرہ نما آئبیریا کے انتہائی جنوب میں مملکت متحدہ کے زیر قبضہ علاقہ ہے جو آبنائے جبل الطارق کے ساتھ واقع ہے۔جبل الطارق مشہور مسلمان جرنیل طارق بن زیاد کے نام سے موسوم ہے۔ جبل الطارق کی سرحدیں شمال میں ہسپانیہ کے صوبہ اندلسیہ سے ملتی ہیں۔ جبل الطارق تاریخی طور پر برطانوی افواج کے لیے انتہائی اہم مقام ہے اور یہاں برطانوی بحریہ کی بیس قائم ہے۔
انگریزی نام جبرالٹر عربی نام جبل الطارق سے ماخوذ ہے جو بنو امیہ کے ایک جرنیل طارق بن زیاد کے نام پر جبل الطارق کہلایا جنھوں نے 711ء میں اندلس میں فتوحات حاصل کرنے کے بعد یہاں مسلم اقتدار کی بنیاد رکھی تھی۔
[[ہسپانیہ]] نے مملکت متحدہ سے جبل الطارق واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت مملکت متحدہ کے حوالے کیا تھا۔
جبل الطارق 6.5 مربع کلومیٹر (2.5 مربع میل) ہے اور آبادی 2005ء کے مطابق 27 ہزار 921 ہے۔
اس مقام پر پہلی آبادی موحدین کے سلطان عبدالمومن نے قائم ہے جنھوں نے اس کی پہاڑی پر ایک قلعہ تعمیر کرنے کا حکم دیا جو آج بھی موجود ہے۔ 1309ء تک یہ علاقہ امارت غرناطہ کا حصہ رہا جب قشتالہ کے عیسائیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1333ء میں بنو مرین نے اس پر قبضہ کرکے 1374ء میں اسے مملکت غرناطہ کے حوالے کر دیا۔ 1462ء میں عیسائیوں نے اسے فتح کرکے ہسپانیہ میں 750 سالہ مسلم اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔
4 اگست 1704ء کو مملکت متحدہ نے اس پر قبضہ کر لیا اور فرانسیسی و ہسپانوی دستے سالوں کی کوشش کے باوجود جبل الطارق فتح نہ کرسکے اور بالآخر 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت جبل الطارق مملکت متحدہ کے حوالے کر دیا گیا۔
نہر سوئز کی تعمیر کے بعد جبل الطارق اپنے محل وقوع کے باعث انتہائی اہمیت اختیار کرگیا کیونکہ مملکت متحدہ اپنی نوآبادیات ہندوستان اور آسٹریلیا کے ذریعے آسان بحری راستے سے منسلک ہو گیا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں کی آبادی کو منتقل کر دیا گیا اور پہاڑی کو قلعے میں تبدیل کر دیا گیا اور ایک ہوائی اڈا بھی تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران نازی جرمنی نے بحیرہ روم میں داخلے کے اس راستے پر قبضے کے لیے ایک آپریشن کا آغاز کیا جسے آپریشن فیلکس کا نام دیا تاہم یہ ناکام ہو گیا۔
جبل الطارق ہسپانیہ اور مملکت متحدہ کے درمیان تنازعات کا اہم ترین سبب ہے۔ 1967ء میں یہاں ایک استصواب کروایا گیا جس میں آبادی کی اکثریت نے مملکت متحدہ کے حق میں ووٹ دیا جس پر ہسپانیہ نے جبل الطارق کے ساتھ اپنی سرحد اور تمام راستے بند کر دیے۔
1981ء میں مملکت متحدہ نے اعلان کیا کہ شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا ہنی مون جبل الطارق میں منائیں گے جس پر ہسپانیہ کے بادشاہ یوان کارلوس اول نے دونوں کی شادی میں شرکت سے انکار کر دیا اور لندن نہیں گئے۔
ہسپانیہ کے ساتھ سرحد 1982ء میں عارضی اور 1985ء میں مکمل طور پر کھول دی گئی۔
جغرافیہ
[ترمیم]لا لینیا دے لا کونسیپ سیون، ہسپانیہ | ||||
بحیرہ روم | الخضراء, ہسپانیہ; خلیج جبل الطارق | |||
جبل الطارق | ||||
آبنائے جبل الطارق; مراکش; سبتہ |
فہرست متعلقہ مضامین جبل الطارق
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جبلالطارق سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
[[زمرہ:مملکت متحدہ کے مقبوضات]]
- ↑ "صفحہ جبلالطارق في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2024ء
- ↑ https://www.gibraltar.gov.gi/statistics/key-indicators — اخذ شدہ بتاریخ: 27 جون 2021
- جغرافیہ رہنمائی خانہ جات
- جبل الطارق
- 1704ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- انگریزی بولنے والے ممالک اور علاقہ جات
- مملکت متحدہ کی سابقہ مستعمرات
- جزیرہ نما آئیبریا
- جغرافیہ جنوب مغربی یورپ
- جنوب مغربی یورپ
- خلافت امویہ
- سمندر پار برطانوی علاقے
- مغربی یورپ
- یورپ کے جزیرہ نما
- یورپ کے نیم خود مختار علاقے
- یورپ میں 1704ء کی تاسیسات
- یورپی اتحاد
- یورپی دارالحکومت
- ہسپانیہ کے علاقائی تنازعات
- جنوبی یورپی ممالک
- جنوب مغربی یورپی ممالک
- ہسپانیہ میں 1700ء کی دہائی
- تاریخ شمار سانچے