قازقستان کی وسیع و عریض سرزمین بڑی متنوع ہے، اس میں گھاس کے میدان، قطبی جنگلات، برف پوش پہاڑ، دریائی میدان اور صحرا سب کچھ شامل ہیں۔ 1,64,00,000 آبادی کے ساتھ قازقستان بلحاظ آبادی دنیا میں 62 ویں نمبر پر آتا ہے اور اس کی کثافتِ آبادی صرف 6 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔
تاریخی طور پر یہ خانہ بدوشوں کا ملک رہا ہے۔ سولہویں صدی تک یہاں کے لوگ تین واضح قبیلوں کی صورت میں منظم ہو چکے تھے۔ ان قبیلوں کو مقامی زبان میں "جُز" کہتے ہیں۔ اٹھارویں صدی میں روسیوں نے قازقستان پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں انیسویں صدی کے وسط تک پورا قازقستان سلطنت روس کا حصہ بن چکا تھا۔
قازقستان نے 16 دسمبر1991ء کو سوویت اتحاد سے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ یہ سوویت اتحاد سے الگ ہونے والی اس کی آخری ریاست تھی۔ سوویت دور کے رہنما نورسلطان نذربایف ملک کے نئے صدر بنے۔ آزادی کے بعد سے قازقستان ایک متوازن خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اپنی معیشت، خصوصاً معدنی تیل اور اس سے متعلقہ صنعتوں، کی ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔
دشت قپچاق in Eurasia circa 1200. The Kazakhs are descendants of قپچاق، قبیلہ، نوغائی اردو and other Turkic and medieval Mongol tribes.
قازقستان قدیم سنگی دور سے ہی آباد ہے۔[19] یہاں دیہی زندگی نئے سنگی دور میں خوب پھلی پھولی کیونکہ اس وقت کا ماحول اور آب و ہوا دیہی زندگی کے خوب مناسب تھی۔ ما قبل تاریخ کے اخیر زمانہ میں وسطی ایشیا میں پروٹو-انڈو-یورپین لوگوں نے آباد ہونا شروع کیا۔[20] ،[21] اور بعد میں ہند-ایرانی لوگ بھی آئے۔[22][23] دیگر گروہوں میں خانہ بدوش سکوتی اور بخامنشی سلطنت کے لوگ تھے جو ملک کے جنوبی علاقہ میں آباد ہوئے۔ 329 ق م میں سکندر اعظم نے سکوتی سے جنگ کی۔ یہ جنگ دریائے سیحوں کے کنارے ہوئی تھی۔
تقریباً 11ویں صدی میں موجودہ قازقستان میں کومان نے قدم رکھا جہاں وہ بعد میں قپچاق، قبیلہ سے مل کر ایک کنفیڈریشن بنائی۔ یہاں کے پرانے شہر تاراز، ترکستان زمانہ قدیم سے شاہراہ ریشم سے جڑے ہوئے تھے جو ایشیا کو یورپسے جوڑتا تھا۔ قازقستان میں سیاسی ہلچل 13 ویں صدی میں منگول کے بیدار ہونے سے شروع ہوئی۔ منگول سلطنت کے زیر تسلط دنیا کا سب سے برا انتظامی ضلع قائم ہوا۔ یہ سلطنت خانیت قازق کے زیر نگیں تھی۔ اس زمانہ میں کانہ بدوش اور مویشی پالنے والے یہاں کے اقتصاد پر قابض رہے اور علاقہ میں معاشی فراہمی کے یہیلوگ ذمہ دار تھے۔
↑"The results of the national population census in 2009". Agency of Statistics of the Republic of Kazakhstan. 12 نومبر 2010. 22 جولائی 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2010.الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date=, |date=, |archive-date= (معاونت)
↑According to Allentoft et al. (2015) and Haak et al. (2015)،
↑Beckwith 2009، صفحہ 49: "Archaeologists are now generally agreed that the Andronovo culture of the Central Steppe region in the second millennium BC is to be equated with the Indo-Iranians."
↑Beckwith 2009، صفحہ 68 "Modern scholars have mostly used the name Saka to refer to Iranians of the Eastern Steppe and Tarim Basin"
↑Dandamayev 1994، صفحہ 37 "In modern scholarship the name 'Sakas' is reserved for the ancient tribes of northern and eastern Central Asia and Eastern Turkestan to distinguish them from the related Massagetae of the Aral region and the Scythians of the Pontic steppes. These tribes spoke Iranian languages, and their chief occupation was nomadic pastoralism."