مندرجات کا رخ کریں

تنظیم تعاون اسلامی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تنظیم تعاون اسلامی
منظمة التعاون الإسلامي  (عربی)
Organisation de la coopération islamique  (فرانسیسی)
پرچم OIC
شعار: 
  رکن ریاستیں   زیر غور ریاستیں   معطل ریاستیں
  رکن ریاستیں
  زیر غور ریاستیں
  معطل ریاستیں
انتظامی مرکز (ہیڈ کواٹر) جدہ، سعودی عرب
مقسمبین سرکاری تنظیم
رکن ریاستیں 57
Leaders
Hissein Brahim Taha
قیام
• Charter signed
25 ستمبر 1969؛ 55 سال قبل (1969-09-25)
آبادی
• 2018 تخمینہ
1.81 بلین
جی ڈی پی (پی پی پی)2019 تخمینہ
• کل
$27.949 ٹریلین
• فی کس
$19,451
جی ڈی پی (برائے نام)2019 تخمینہ
• کل
$9.904 ٹریلین
• فی کس
$9,361
ایچ ڈی آئی (2018)Increase 0.672
میڈیم · 122nd
ویب سائٹ
www.oic-oci.org
تنظیم تعاون اسلامی کا صدر دفتر، جدہ

تنظیم تعاون اسلامی OIC (عربی: منظمة التعاون الإسلامي، انگریزی: Organisation of Islamic Cooperation، فرانسیسی: Organisation de la coopération islamique)ایک بین‌الاقوامی تنظیم ہے جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اورجنوبی افریقا، وسط ایشیا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور برصغیر اور جنوبی امریکا کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی دنیا بھر کے 1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتی ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا کہ اس تنظیم نے اپنے پلیٹ فارم سے اپنے قیام سے لے کر آج تک مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے سلسلے میں سوائے اجلاسوں کے کچھ نہیں کیا۔

تاریخ

[ترمیم]

21 اگست 1969ء کو مسجد اقصی پر یہودی حملے کے رد عمل کے طور پر 25 ستمبر 1969ء کو مراکش کے شہر رباط میں او آئی سی کا قیام عمل میں آیا۔۔

نیا نام

[ترمیم]

28 جون، 2011ء کو آستانہ، قازقستان میں اڑتیسویں وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران میں تنظیم نے اپنا پرانا نام تنظیم موتمر اسلامی (عربی: منظمة المؤتمر الإسلامي، انگریزی: Organisation of the Islamic Conference، فرانسیسی: Organisation de la Conférence Islamique) کو تبدیل کرکے نیا نام اسلامی تعاون تنظیم رکھا۔[1] اس وقت تنظیم نے اپنا لوگو بھی تبدیل کر لیا۔

ڈھانچہ و تنظیم

[ترمیم]

اسلامی سربراہی کانفرنس

[ترمیم]

او آئی سی میں پالیسی ترتیب دینے میں سب سے اہم کام رکن ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہے، جو ہر تین سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ مزید دیکھیے مکمل مضمون ؛

وزرائے خارجہ کا اجلاس

[ترمیم]

سال میں ایک مرتبہ فیصلوں پر عملدرآمد کی صورت حال اور غور کے لیے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔ طالبان کے افغانستان میں بر سر اقتدار آنے کے بعد ملک کی تشویشناک صورت حال اور سنگین انسانی بحران کے خدشے کے باعث پاکستان کی کوششوں سے سعودی عرب کی دعوت پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر 2021 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہوا۔

دفتر

[ترمیم]

او آئی سی کا مستقل دفتر سعودی عرب کے شہر جدہ میں قائم ہے۔ اس وقت او آئی سی کے سیکرٹری ایاد بن امین مدنی ہیں جن کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ وہ 31 جنوری 2014ء سے اس عہدے پر فائز ہیں۔

قائمہ کمیٹیاں

[ترمیم]
  • القدس کمیٹی
  • اطلاعات و ثقافتی معاملات کی قائمہ کمیٹی COMIAC
  • اقتصادی و تجارتی معاملات کی قائمہ کمیٹی COMCEC
  • سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی قائمہ کمیٹی COMSTECH
  • اسلامی کمیٹی برائے اقتصادی، ثقافتی و سماجی معاملات
  • مستقل تجارتی کمیٹی

ذیلی بازو

[ترمیم]

ملحقہ ادارے

[ترمیم]

سیکرٹری جنرل

[ترمیم]

رکن ممالک

[ترمیم]
او آئی سی کے رکن ممالک؛ مکمل ارکان سبز اور مبصرین سرخ رنگ میں ظاہر کیے گئے ہیں
مکمل ارکان
 افغانستان 1969
 الجزائر 1969
 چاڈ 1969
 مصر 1969
 جمہوریہ گنی 1969
 انڈونیشیا 1969
 ایران 1969
 اردن 1969
 کویت 1969
 لبنان 1969
 لیبیا 1969
ملائیشیا 1969
مالی 1969
ماریطانیہ 1969
المغرب 1969
نائجر 1969
پاکستان 1969
فلسطین 1969
یمن 1969
سعودی عرب 1969
سینی گال 1969
سوڈان 1969
صومالیہ 1969
تیونس 1969
ترکی 1969
بحرین 1970
اومان 1970
قطر 1970
شام 1970
متحدہ عرب امارات 1970
سیرالیون 1972
بنگلہ دیش 1974
گیبون 1974
گیمبیا 1974
گنی بساؤ 1974
یوگینڈا 1974
برکینا فاسو 1975
کیمرون 1975
جزائر قمر 1976
عراق 1976
مالدیپ 1976
جبوتی 1978
بینن 1982
برونائی 1984
نائجیریا 1986
آذربائجان 1991
البانیہ 1992
کرغزستان 1992
تاجکستان 1992
ترکمانستان 1992
موزمبیق 1994
قازقستان 1995
ازبکستان 1995
سورینام 1996
ٹوگو 1997
گیانا 1998
آئیوری کوسٹ 2001
مبصر ممالک
بوسنیا و ہرزیگووینا 1994
وسطی افریقی جمہوریہ 1997
ترک قبرص 1979
تھائی لینڈ 1998
روس 2005
مبصر مسلم تنظیمیں
مورو قومی محاذ آزادی (مورو اسلامک لبریشن فرنٹ) 1977
مبصر بین الاقوامی تنظیمیں
عرب لیگ 1975
اقوام متحدہ 1976
غیر وابستہ ممالک کی تحریک (نام) 1977
تنظیم افریقی اتحاد 1977
اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او) 1995

ماضی میں سربراہان کے اجلاس

[ترمیم]
نمبر شمار تاریخ ملک مقام
پہلا 22–25 ستمبر 1969ء  المغرب رباط
دوسرا[2] 22–24 فروری 1974ء  پاکستان لاہور
تیسرا[3] 25–29 جنوری 1981ء  سعودی عرب مکہ اور طائف
چوتھا 16–19 جنوری 1984ء  المغرب دار البیضا
پانچواں[4] 26–29 جنوری 1987ء  کویت کویت شہر
چھٹا[5] 9–11 دسمبر 1991ء  سینیگال ڈاکار
ساتواں 13–15 دسمبر 1994ء  المغرب دار البیضا
پہلا غیر معمولی 23–24 مارچ 1997  پاکستان اسلام آباد
آٹھواں 9–11 دسمبر 1997ء  ایران تہران
نواں 12–13 نومبر 2000ء  قطر دوحہ
دوسرا غیر معمولی[6] 4–5 مارچ 2003ء  قطر دوحہ
دسواں 16–17 اکتوبر 2003ء  ملائیشیا پتراجایا
تیسرا غیر معمولی 7–8 دسمبر 2005ء  سعودی عرب مکہ
11واں [7] 13–14 مارچ 2008ء  سینیگال ڈاکار
چوتھا غیر معمولی[8] 14–15 اگست 2012ء  سعودی عرب مکہ
12واں [9] 6–7 فروری 2013ء  مصر قاہرہ
5واں غیر معمولی [10] 6–7 مارچ 2016ء  انڈونیشیا جکارتا
13واں [11] 14–15 اپریل 2016ء  ترکیہ استنبول
6واں غیر معمولی 13 دسمبر 2017ء  ترکیہ استنبول
7واں غیر معمولی 18 مئی 2018ء  ترکیہ استنبول
14واں [12] 31 مئی 2019ء  سعودی عرب مکہ
17واں غیر معمولی 19 دسمبر 2021ء  پاکستان اسلام آباد
وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس 22 مارچ 2022ء  پاکستان اسلام آباد

دیگر تنظیموں کے ساتھ تعلقات

[ترمیم]
عرب لیگاو آئی سی رکن ممالک کا پارلیمانی اتحادتنظیم تعاون اسلامیمغرب عربی اتحاداغادیر معاہدہعرب اقتصادی اتحاد کونسلمجلس تعاون برائے خلیجی عرب ممالکمغربی افریقی اقتصادی و مالیاتی اتحاداقتصادی تعاون تنظیمترکی کونسللپتاکو-گوورما اتھارٹیلپتاکو-گوورما اتھارٹیاقتصادی تعاون تنظیمالبانیہملائیشیاافغانستانلیبیاالجزائرتونسمراکشلبنانمصرصومالیہآذربائیجانبحرینبنگلہ دیشبیننبرونائیبرکینا فاسوکیمرونچاڈاتحاد القمریجبوتیگیمبیاجمہوریہ گنیگنی بساؤگیاناانڈونیشیاایرانعراقکوت داوواغاردنقازقستانکویتکرغیزستانمالدیپمالیموریتانیہموزمبیقنائجرنائجیریاسلطنت عمانپاکستانقطرسوڈانفلسطینسرینامشامتاجکستانٹوگوترکیترکمانستانیوگنڈامتحدہ عرب اماراتازبکستانيمنسینیگالگیبونسیرالیونمغرب عربی اتحاداغادیر معاہدہسعودی عرب
تنظیم تعاون اسلامی کے اندر مختلف کثیر القومی تنظیموں کے درمیان تعلقات۔ ایک کلک پزیر اویلر تصویر مبت


مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "https://una-oic.org"۔ وزارة الخارجية السعودية  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  2. "Second Islamic summit conference" (PDF)۔ Formun۔ 26 جون 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2013 
  3. "Mecca Declaration"۔ JANG۔ 26 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2013 
  4. "Resolution of the Fifth Islamic Summit Conference"۔ IRCICA۔ 26 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2013 
  5. "Dakar Declaration" (PDF)۔ IFRC۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2013 
  6. Adel Darwish (1 اپریل 2003)۔ "OIC meet in Doha: mudslinging dominated the OIC conference in Qatar"۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2013 
  7. S. Mudassir Ali Shah (12 مارچ 2008)۔ "Karzai flies to Senegal for 11th OIC summit"۔ Pajhwok Afghan News۔ Kabul۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اپریل 2013 
  8. Knipp, Kersten (15 اگست 2012). "16166602,00.html Islamic group hopes to limit Syrian conflict". Deutsche Welle. http://www.dw.de/dw/article/0,، 16166602,00.html. 
  9. Elizabeth Arrott (6 فروری 2013)۔ "Islamic Summit Leaders Urge Action on Mali, Syria"۔ Voice of America۔ 9 فروری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2013 
  10. Edo Karensa (6 مارچ 2016)۔ "OIC Extraordinary Summit on Palestine Kicks Off in Jakarta"۔ Jakarta Globe۔ 7 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 مارچ 2016 
  11. "Archived copy"۔ 12 مئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2016 
  12. Organization of Islamic Cooperation (19 مئی 2019)۔ "The Custodian of the Two Holy Mosques chairs the 14th ordinary Islamic Summit"۔ The Custodian of the Two Holy Mosques chairs the 14th ordinary Islamic Summit۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2019