مسیحیت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسیحیت
صلیب: مسیحیت کا مذہبی علامت
صلیب: مسیحیت کا مذہبی علامت
صلیب: مسیحیت کا مذہبی علامت

بانی یسوع مسیح[1]
مقام ابتدا یروشلم،  رومی سلطنت
(موجودہ علاقہ  اسرائیل)
تاریخ ابتدا پہلی صدی بعد مسیح میں
ابتدا ہیکل دوم کی یہودیت سے (مسیحیوں کے عقائد کے مطابق یسوع مسیح الگ مذہب نہیں بنانے آئے تھے بلکہ وہ یہودیت کی اصلاح کے لیے آئے تھے۔)
فرقے کاتھولک، مشرقی، اورینٹل، پروٹسٹنٹ
مقدس مقامات
قریبی عقائد والے مذاہب یہودیت، اسلام، مندائیت، بہائیت
مذہبی خاندان ابراہیمی مذہب
پیروکاروں کی تعداد 2.4 ارب (2015ء)[2][3]
دنیا میں شمالی امریکا، جنوبی امریکا، یورپ، اوقیانوسیہ، وسطی و جنوبی افریقا میں اکثریت اور صرف ایشیا میں مسیحی اقلیت ہیں۔

مَسِیحِیَّت ایک تثلیث کا عقیدہ رکھنے والا مذہب ہے، جو یسوع کو مسیح، خدا کا بیٹا اور خدا کا ایک اقنوم مانتا ہے۔ اور اسے بھی عین اسی طرح خدا مانتا ہے، جیسے خدا اور روح القدس کو۔ جنہیں بالترتیب باپ، بیٹا اور روح القدس کا نام دیا جاتا ہے۔ مسیحیوں کے ابتدا تین فرقے تھے۔ یعقوبیہ، نسطوریہ اور ملکانیہ۔ یہ تینوں اس بات پر متفق ہیں کہ تین ایک ہے اور ایک تین ہے۔ اب، ابن اور روح القدس۔ اب عین ابن ہے اور ابن عین اب ہے۔ اسی طرح دوسرے کئی عقائد بھی ہیں۔ اپنے پیروکاروں کی تعداد کی اعتبار سے مسیحیت دنیا کا سب سے بڑا مذہب ہے۔[4] 2019ء میں رومی کاتھولک، مشرقی راسخ الاعتقاد اور پروٹسٹنٹ گروہوں کی تعداد 2.4 ارب تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں بسنے والے تقریباً ہر تین افراد میں سے کسی نہ کسی ایک کا تعلق مسیحیت سے ہے۔ ظاہری بات ہے کہ اتنے زیادہ لوگوں پر مشتمل مذہب میں عقائد و وظائف کی وسیع تعداد ہوگی۔ عمومی لحاظ سے مسیحیوں میں یسوع ناصری کی انفرادیت کے بارے میں عقیدہ مشترک ہے کہ وہ خدا کے بیٹے تھے اور انھوں نے اپنی صلیبی موت کے ذریعہ انسانیت کا کفارہ ادا کیا اور اپنی موت کے تیسرے دن ہی قبر سے جی اٹھے۔ مسیحی لوگ مذہب میں داخلے کے لیے بپتسمہ پر عقیدہ رکھتے ہیں۔ ان کا نظریہ ہے کہ ایمان لانے والے کے پاس ایک زندگی ہے جس میں اُسے حیات بعد الموت کے لیے اپنی تقدیر کے متعلق فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اس تقدیر میں عموماً جنت کی ابدی رحمت یا جہنم کا دائمی عذاب شامل ہے۔

مسیحیت میں کئی فرقے ہیں، جن میں دو بڑے فرقے ہیں کاتھولک اور پروٹسٹنٹ۔[5]

پپچھلے 100 سالوں میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا گروپ وہ ہیں جو ہولی اسپرٹ موومنٹ کے اندر ہیں (روح القدس خدا کی روح ہے)۔

یہ تحریک بنیادی طور پر Pentecostal-Charismatics پر مشتمل ہے،

جو پروٹسٹنٹ اور کیتھولک دونوں کے اندر ہیں۔

یہ تحریک خدا کی طرف سے بہت سے معجزاتی، مافوق الفطرت اور روحانی انکشافات کو دیکھتی ہے۔

یہ تحریک مستقبل میں بھی بڑھنے کا امکان ہے۔

تعارف[ترمیم]

مسیحیت مذہب پہلی صدی عیسوی میں وجود میں آیا۔ یسوع مسیح جن کو اسلامی دنیا عیسیٰ ابن مریم کے نام سے پکارتی ہے، ان کو تثلیث کا ایک جزو یعنی خدا ماننے والے مسیحی کہلاتے ہیں۔ لیکن کچھ فرقے یسوع کو خدا نہیں مانتے وہ انھیں ایک نبی یا عام انسان مانتے ہیں۔

مسیحیت میں تین خداؤں کا عقیدہ بہت عام ہے جسے تثلیت بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر مسیحی کہتے ہیں باپ، بیٹا، روح القدس ایک ہے اور وہ اپنے آپ کو موحدین (ایک خدا کے ماننے والے) کہتے ہیں۔ اور اسے توحید فی التثلیث کا نام دیتے ہیں۔

مسیحیت ایک سامی مذہب ہے۔ یہ تحقیق کے مطابق پوری دنیا میں اس کے لگ بھگ دو ارب پیروکار ہیں۔[4] مسیحی یسوع مسیح پر اعتقاد رکھتے ہیں۔ مقدس بائبل مسیحیوں کی مقدس کتاب ہے۔

مقدس کتب[ترمیم]

بائبل مسیحیت کی مقدس کتاب ہے۔ بائبل کے دوحصے ہیں، عہد نامہ قدیم (عتیق) اور عہد نامہ جدید۔

  • عہد نامہ قدیم یہودیوں کی مقدس کتاب ہے اور اس میں موسیٰ ‎اور دیگر تمام انبیا کے حالات کو ضبط تحریر میں لایا گیا ہے۔ بائبل کا عہد نامہ (عتیق) 39 کتب جبکہ عہد نامہ جدید 27 کتب پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کتب ہیں جو اپاکرفا کہلاتی ہیں۔ اس لیے رومن کاتھولک فرقے کے عہد نامہ عتیق میں 46 کتب ہیں جبکہ پروٹسٹنٹ کے عہد نامہ قدیم میں 39 کتب ہیں۔
  • عہد نامہ جدید یسوع مسیح کے احوال اور کلیسیائی تاریخ پر مشتمل ہے۔ دونوں فرقوں (کاتھولک اور پروٹسٹنٹ) کا عہد نامہ جدید 27 کتب پر مشتمل ہے۔

مقدس رسومات (ساکرامنٹ)[ترمیم]

ساکرامنٹ لاطینی زبان کا لفظ ہے اور اِس سے مُراد وہ کام ہیں جو یسوع مسیح نے ازخود کیے اور کرنے کا حکم صادر فرمایا[6]۔ اسی لیے مسیحیت کا پروٹسٹنٹ فرقہ بپتسمہ اور پاک شراکت/یوخرست کو ساکرامنٹ مانتا ہے[7] جبکہ رومن کاتھولک سات ساکرامنٹ بالترتیب بپتسمہ، استحکام، پاک شراکت/یوخرست، اعتراف، بیماروں کی مالش، پاک خدمت اور پاک نکاح کا قائل ہے[8]۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. یسوع مسیح (انگریزی زبان میں)، دائرة المعارف بریطانیکا، 27 دسمبر 2010۔
  2. مسیحیت 2015: مذہبی تنوع اور شخصی اتصال، گورڈن کونویل؛ 29 مئی 2015۔ (انگریزی میں)
  3. مذاہب عالم (انگریزی زبان میں)، دائرة المعارف بریطانیکا صفحہ 324، 27 دسمبر 2013۔ (انگریزی میں)
  4. ^ ا ب مذاہب بلحاظ آبادی: مسیحیت پہلے نمبر پر Top Ten Organized Religions of the World اخذ کردہ بتاریخ 12 جولائی 2017ء
  5. مذاہب عالم میں خداکا تصّور، مصنّف: ڈاکٹر ذاکر نائیک، صفحہ :53
  6. ویسٹ منسٹر کا اختصاری کیٹی کزم ، س 92 (ناشر:ستلج ریفارمڈچرچ آف پاکستان)
  7. ویسٹ منسٹر کا اختصاری کیٹی کزم، س 93 ایضاً
  8. Cf. Catechism of the Catholic Church, 1210