گریگورین کیلنڈر

عیسوی تقویم (Gregorian Calendar: انگریزی) جسے اردو میں سال کے بعد 'ء' سے دکھایا جاتا ہے (مثلاً 2007ء)، یہ وہ تقویم ہے جس میں وقت کا حساب حضرت عیسیٰ علیهٔ السلام کی پیدائش سے لگایا جاتا ہے۔ اگر چہ اس بات میں واضح اختلاف ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا سال کیا تھا۔ اس تقویم میں زمانے کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں لیکن پوپ گریگوری تیرہ نے سولہویں صدی میں تاحال آخری قابلِ ذکر تبدیلی کر کے اس تقویم کو درست کر دیا تھا۔ اسی وجہ سے یہ تقویم، گریگورین تقویم کہلاتی ہے۔
تفصیل
[ترمیم]گریگورین تقویم کو بارہ مہینوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کا سال 365 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے لیکن لیپ سال میں فروری کا مہینہ 29 دنوں کا ہوتا ہے۔ اس وجہ سے لیپ سال میں دنوں کی تعداد 366 ہوتی ہے۔
شمار | نام | دن |
---|---|---|
1 | جنوری | 31 |
2 | فروری | 28 یا 29 |
3 | مارچ | 31 |
4 | اپریل | 30 |
5 | مئی | 31 |
6 | جون | 30 |
7 | جولائی | 31 |
8 | اگست | 31 |
9 | ستمبر | 30 |
10 | اکتوبر | 31 |
11 | نومبر | 30 |
12 | دسمبر | 31 |
وضاحت
[ترمیم]گریگورین کیلنڈر ایک شمسی کیلنڈر ہے جو آج دنیا کے بیشتر حصوں میں سرکاری، تجارتی اور سائنسی استعمال میں رائج ہے۔ یہ کیلنڈر 1582ء میں پوپ گریگوری سیزدہم نے متعارف کروایا تھا تاکہ جولینی کیلنڈر کی غلطیوں کو درست کیا جا سکے، خاص طور پر سال کی اوسط لمبائی اور مذہبی تہواروں کی تاریخوں میں پیدا ہونے والے فرق کو۔ گریگورین کیلنڈر کا مقصد زمین کے سورج کے گرد چکر کی اصل مدت یعنی شمسی سال (365.2422 دن) کے قریب ترین کیلنڈر بنانا تھا۔ جولین کیلنڈر میں ہر چوتھے سال کو لیپ ایئر قرار دیا گیا تھا، جس سے کیلنڈر کا اوسط سال 365.25 دن کا ہو گیا۔ لیکن زمین کا اصل شمسی سال 365.2422 دن کا ہوتا ہے، یعنی ہر سال 11 منٹ کا فرق۔ یہ فرق چھوٹا ضرور تھا، مگر 1000 سال کے عرصے میں تقریباً 10 دن بن چکا تھا، جس کی وجہ سے موسم اور مذہبی تہوار اصل وقت سے پیچھے ہٹنے لگے تھے۔ خاص طور پر ایسٹر کا تہوار غلط تاریخوں پر آ رہا تھا، جو مسیحی روایت میں بہار کے موسم کے ساتھ مخصوص ہے۔
گریگورین کیلنڈر نے سال کی اوسط لمبائی 365.2425 دن مقرر کی۔ اس کے لیے لیپ ایئر کا نیا اصول متعارف کیا گیا:
- ہر چوتھا سال لیپ ایئر ہوگا۔
- لیکن وہ سال جو 100 پر ختم ہو، لیپ ایئر نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ 400 سے بھی تقسیم نہ ہو۔
یعنی 1600 اور 2000 لیپ ایئر تھے، جبکہ 1700، 1800 اور 1900 لیپ ایئر نہیں تھے۔
گریگورین اصلاحات کے تحت جب یہ کیلنڈر 1582ء میں نافذ کیا گیا، تو پوپ کے حکم پر 4 اکتوبر کے فوراً بعد 15 اکتوبر لکھا گیا۔ اس طرح 10 دن کاٹے گئے تاکہ موسمِ بہار اور ایسٹر کو اصل وقت پر واپس لایا جا سکے۔
کیتھولک ممالک جیسے اٹلی، اسپین، پرتگال اور پولینڈ نے فوراً اسے اپنا لیا، مگر پروٹسٹنٹ اور آرتھوڈوکس ممالک نے اسے دیر سے قبول کیا۔ برطانیہ اور اس کی کالونیز نے 1752ء میں اس نظام کو اپنایا، جہاں 2 ستمبر کے بعد 14 ستمبر لکھا گیا۔ عوام نے احتجاج کرتے ہوئے نعرے لگائے: "ہمیں ہمارے دن واپس دو!"۔ روس نے 1918ء میں گریگورین کیلنڈر کو اپنایا، اسی لیے روسی "اکتوبر انقلاب" دراصل نومبر میں ہوا تھا۔ گریگورین کیلنڈر کو سب سے پہلے 1582ء میں اٹلی، اسپین، پرتگال اور پولینڈ نے اپنایا۔ یہ سب کیتھولک ممالک تھے اور پوپ کے حکم کو فوراً تسلیم کر لیا۔ اس کے بعد فرانس، آسٹریا، بیلجیم، نیدرلینڈز اور لوکسمبرگ جیسے ممالک نے اگلے چند سالوں میں اس کیلنڈر کو اپنایا۔ برطانیہ اور اس کی کالونیز، جن میں ریاستہائے متحدہ امریکہ بھی شامل تھا، نے 1752ء میں گریگورین کیلنڈر اپنایا اور 11 دن کا فرق ایڈجسٹ کیا۔ روس نے 1918ء میں، یونان نے 1923ء میں اور ترکی نے 1926ء میں اسے اپنایا۔ بہت سے اسلامی ممالک نے سرکاری سطح پر گریگورین کیلنڈر کو کاروباری اور حکومتی مقاصد کے لیے اپنا لیا ہے، جبکہ مذہبی تقویم اب بھی قمری کیلنڈر کے مطابق رکھی جاتی ہے۔
مستقبل
[ترمیم]اگرچہ گریگورین کیلنڈر بہت زیادہ درست ہے، لیکن یہ اب بھی مکمل فلکیاتی درستی حاصل نہیں کرتا۔ اصل شمسی سال 365.2422 دن ہے، جبکہ گریگورین کیلنڈر 365.2425 دن کا حساب کرتا ہے۔ اس فرق کو پورا کرنے کے لیے ماہرین وقت ناپنے کے لیے ایٹمی گھڑیاں استعمال کرتے ہیں اور متناسق عالمی وقت یعنی عالمی ہم وقت کردہ وقت میں وقتاً فوقتاً ایک "لیپ سیکنڈ" شامل کیا جاتا ہے۔ یہ لیپ سیکنڈ زمین کی گردش میں ہونے والی معمولی تبدیلیوں کے مطابق وقت کو ہم آہنگ رکھنے کے لیے ہوتا ہے۔ مثلاً 30 جون 2015 کو پوری دنیا نے اپنی گھڑیوں میں ایک سیکنڈ کا اضافہ کیا۔
اگرچہ گریگورین کیلنڈر بہت درست ہے، پھر بھی ہر سال میں 26 سیکنڈ کا فرق باقی رہ جاتا ہے، جو ہزاروں سال بعد ایک دن کی سطح پر پہنچ جائے گا۔ اس کے حل کے طور پر فلکیاتی ماہرین نے تجویز دی ہے کہ ہر 3300 سال میں ایک لیپ دن کو ختم کر دینا چاہیے تاکہ کیلنڈر کی اوسط لمبائی بالکل شمسی سال کے برابر ہو جائے۔ اس مجوزہ "اضافی اصلاح" کو فی الحال رسمی طور پر اپنایا نہیں گیا، مگر مستقبل میں یہ امکان موجود ہے۔
گریگورین کیلنڈر وقت ناپنے کی انسانی کوششوں میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اس نے نہ صرف مذہبی تقریبات کو درست وقت پر لانے میں مدد دی، بلکہ عالمی سطح پر وقت کی ہم آہنگی کو بھی ممکن بنایا۔ اگرچہ اس میں معمولی خامیاں باقی ہیں، مگر سائنسی ترقی کے ساتھ وقت کی درستی کے عمل کو جاری رکھا جا رہا ہے۔