سرنا دھرم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سرنا دھرم کا پرچم
سرنا دھرم کی علامت

سرنا دھرم، سرنا مت یا سرنا[1][2][3] (مقامی زبانوں میں: سرنا دھورم اور سرنا دھرم بمعنی ”درختوں کا مذہب“) جسے سری مت (سری دھرم، بمعنی “شال کے درخت کا مذہب“) یا آدی مت (آدی دھرم ، بمعنی ”حقیقی مذہب“) ، جھارکھنڈ، اوڈیشا، مغربی بنگال، بہار اور چھتیس گڑھ کی آدی واسی آبادی کا ایک مشترکہ علاقائی مذہب ہے، جو مظاہر فطرت میں سے درختوں اور ان سے متعلقہ اشیاء کی عبادت پر یقین رکھتا ہے۔اس مذہب کے پیروکاروں میں منڈا، ہو، بھومیجی، سنتھال اور کھرک ذاتوں کے قبیلے شامل ہیں۔

اشتقاقیات[ترمیم]

سرنا کے معنی “جھنڈ“ یا ”کنج“ کے ہیں اور یہ اشتقاقی طور پر شال کے درخت کے نام سے منسوب و متعلق گردانا گیا ہے، شال کا درخت اس مذہب میں تقدیس اعلی کا حامل ہے اور اسی سے لفظ سری دھرم اخذ کیا گیا ہے (شال کے درخت کا مذہب)۔ منڈا، ہو، بھومیجی، سنتھال اور کھرک ذاتوں کی ایک کثیر تعداد اس مذہب کی پیرو ہے۔

تاریخ[ترمیم]

سرنا دھرم کے پیروکار ایک منظم تحریک اور درخواستوں کے ذریعے حکومت ہندوستان سے یہ مطالبہ کرتے چلے آئے ہیں کہ سرنا دھرم کو باقاعدہ طور پر ایک مذہب کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے۔[4][5]

الٰہیات[ترمیم]

سرنا دھرم کے پیروکار دھرمیش[6] یعنی وہ خدا جس نے کائنات کو تخلیق کیا پر اعتقاد رکھتے ہیں اور اس کی پوجا کرتے ہیں۔ دھرمیش کو ”مرنگ بورو“، ”سنگ بونگا“ اور مختلف قبیلوں میں دیگر مختلف ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔ سرنا دھرمی اس کے علاوہ ”چلاپچھو دیوی“ کی بھی پوجا کرتے ہیں جسے دیویوں کی ماں یا ماں دیوی کہا جاتا ہے اور اس میں زمین، فطرت اور درخت بطور لوازمات و استعارات عمومی کے شامل ہیں جبکہ درخت شناخت اولی و لازم ہے۔ دھرمیش کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ وہ شال کے درخت میں حلول کرتے وجود بخشتے موجود ہوتا ہے۔

عبادت گاہیں اور رسومات[ترمیم]

سرنا عبادت گزار

سرنا دھرم کے مندروں کے لیے ”جھاڑ تھان“ اور ”جھاڑ گھر“ کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں، جنہیں ان کی آبادیوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جہاں بھی سل کے درختوں کا جھنڈ ہو عبادت کی جا سکتی ہے، ایسے جھنڈ کو مقدس جھنڈ کہا جاتا ہے۔ سل کے درخت مندروں اور مقدس جھنڈوں پر موجود ہوتے ہی ہیں یا یہ کہ مقام عبادت مندر ہو یا غیر مندر سل کا درخت ہونا لازم ہے۔ مذہبی رسومات گاؤں کی ساری آبادی ایک ساتھ ایک ہی جگہ اپنے مذہبی رہنما (جسے پاہن کہتے ہیں) کی سربراہی میں ادا کرتی ہے۔ گاؤں کے پنڈت کے نائب اعلی کو “نائیکے“ کہا جاتا ہے۔

تنظیمیں[ترمیم]

  • اکھل بھارتیا سرنا دھرم (ABSD)
  • آل انڈیا سرنا دھرم منڈوا (AISDM)

آبادی[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Minahan, 2012. p. 236
  2. Sachchidananda, 1980. p. 235
  3. Srivastava, 2007.
  4. Santosh K. Kiro. Delhi demo for Sarna identity. The Telegraph, 2013.
  5. پرنب مکھرجی. Tribals to rally for inclusion of Sarna religion in census آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.timesofindia.indiatimes.com (Error: unknown archive URL). Times of India, 2013.
  6. Minahan, 2012. p. 236
  7. Zeeshan Shaikh for The Indian Express: "Fewer minor faiths in India now, finds Census; number of their adherents up".

کتابیات[ترمیم]

  • A. K. Sachchidananda. Elite and Development. Concept Publishing Co., New Delhi, 1980. ASIN B000MBN8J2
  • James Minahan. Ethnic Groups of South Asia and the Pacific: An Encyclopedia. Series: Ethnic Groups of the World. ABC-CLIO, 2012. آئی ایس بی این 1598846590
  • Kishor Vidya Niketan. The Spectrum of Tribal Religion in Bihar: A Study of Continuity & Change Among the Oraon of Chotanagpur. 1988.
  • Malini Srivastava. The Sacred Complex of Munda Tribe. Department of Anthropology, University of Allahabad, Allahabad 211 002, Uttar Pradesh, India. Anthropologist, 9(4): 327-330 (2007)
  • Phatik Chandra Hembram. Sari-Sarna (Santhal Religion). Mittal Publications, 1988. آئی ایس بی این 8170990440

دستاویزات[ترمیم]