جین مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جین مت
جین پرچم
جین مت کی علامت
کل تعداد
50 لاکھ
بانی
رشبھ ناتھ
گنجان آبادی والے علاقے
بھارت، بلجیم، کینیڈا، ہانگ کانگ، جاپان، سنگاپور، امریکا
مقدس کتب
جین اگم
زبانیں
پراکرت، سنسکرت، کنڑا، تامل، گجراتی، ہندی، مارواڑی

جین مت جو جین شاسن اور جین دھرم (سنسکرت: जैन धर्म) کے ناموں سے بھی معروف ہے، ایک غیر توحیدی بھارتی مذہب ہے جو تمام ذی روح اور ذی حیات اجسام کے حق میں اہنسا (عدم تشدد) کی تعلیم دیتا ہے، نیز جملہ مظاہر زندگی میں مساوات اور روحانی آزادی کا حامی ہے۔ جین مت کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ عدم تشدد اور ضبط نفس کے ذریعہ نجات (موکش) حاصل کرسکتے ہیں۔
اس وقت جین مت دو بڑے فرقوں میں تقسیم ہے، شویتامبر اور دگمبر۔
لفظ جین مت سنسکرت کے ایک لفظ جِن (जिन) سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہے فاتح۔ جین مت کے بھکشوؤں میں جذبات اور جسمانی آسائشوں کے حصول کے درمیان جو معرکہ جاری رہتا ہے، یہ لفظ دراصل اس کے جانب اشارہ کرتا ہے۔ جس شخص نے اپنے جذبات اور نفس پر فتح حاصل کرلی وہ فاتح (जिन) سمجھا جاتا ہے۔
جین مت کا شمار دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں کیا جاتا ہے۔[1] اس کی بنیاد کب، کس نے، کہاں پر رکھی اس بارے میں ماہرین آج تک کسی نتیجے پر نہیں پائے۔ جین گرنتھوں کے مطابق 527 ق م سے قبل وردھمان مہاویر (599-527 ق-م) نے نروان حاصل کیا تھا۔ روایتی طور پر جین مت کے پیروکار اپنے مذہب کی ابتدا ان چوبیس تیرتھنکروں (तीर्थंकर) کے سلسلہ کو قرار دیتے ہیں جن میں پہلا تیرتھنکر رشبھ دیو (ऋषभदेव) اور آخری مہاویر تھے۔ جین مت کے پیروکار یہ یقین رکھتے ہیں کہ جین مت ابدی اور لافانی ہے۔ یہ اسی وقت سے ہے، جب سے دنیا بنی ہے۔ اور تب تک رہے گا، جب تک دنیا باقی ہے۔ جین مت کے لوگ مہاویر کو آخری اوتار یا دیوتا مانتے ہیں۔
ہندوستان میں ایک طویل عرصہ تک جین مت ہندوستانی ریاستوں اور مملکتوں کا سرکاری مذہب رہا ہے، نیز برصغیر ہند میں اس مذہب کی کافی اشاعت ہوئی تھی۔ آٹھویں صدی عیسوی سے جین مت کی شہرت اور اشاعت میں کمی آنے لگی، جس میں اس خطہ کے سیاسی ماحول نے بھی اثر ڈالا تھا۔
جین مت کے پیروکار بھارت میں 4.2 ملین ہیں، نیز دنیا کے دیگر ممالک بیلجیئم، کینیڈا، ہانگ کانگ، جاپان، سنگاپور اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں مختصر تعداد میں موجود ہیں۔ بھارت میں جین مت کے ماننے والوں میں شرح خواندگی دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ (94.1 فیصد) ہے۔ بھارت میں مخطوطات کا قدیم ترین کتب خانہ جین مت کا ہی ہے۔ عالمی سطح پر جین مت کے پیروکاروں کی تعداد 6.1 ملین ہے۔[2]

آغاز[ترمیم]

رشبھ دیو کا مجسمہ، جو پہلے تیر تھنکر اور جین مت کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔

جین مت کے آغاز کی صحیح تاریخ یا دور کے متعلق معلومات موجود نہیں ہیں۔ تاہم پانچویں اور چھٹی صدی ق م کے درمیان وردھمان مہاویر جین مت کی انتہائی موثر شخصیت اور معلم رہے ہیں۔ مہاویر جو جین مت میں اپنے دور کے آخری عظیم تیرتھنکر ہونے کی وجہ سے انتہائی قابل تعظیم سمجھے جاتے ہیں، غالب گمان یہی ہے کہ وہ جین مت کے بانی نہیں ہیں۔[3]
پارشوناتھ جو مہاویر کے پیشرو کہلاتے ہیں، وہ پہلے جین مت کی شخصیت ہے جن کی تاریخی شہادت میسر ہے۔ پارشوناتھ نویں سے ساتویں صدی ق م کے درمیان کسی زمانہ میں تھے۔[4] پارشو کے پروکاروں کا ذکر گرنتھوں میں ملتا ہے۔

عقائد[ترمیم]

جین مت خدا کی ہستی کو تسلیم نہیں کرتا۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بڑا ہے وہی انسان کی روح میں پائی جانے والی طاقت خدا ہے۔ دنیا میں ہر چیز جاودانی ہے۔ روحیں جسم بدل بدل کر آتی ہیں مگر اپنی الگ ہستی کا احساس باقی رہتا ہے۔ نروان یعنی روح کی مادے اور جسم سے رہائی نویں جنم کے بعد ممکن ہو سکتی ہے۔[حوالہ درکار] جین مت کے عقائد سات کلیوں کی شکل میں بیان کیے جاتے ہیں، جن کو جین مت کی اصطلاح میں سات تتو یا سات حقائق کہا جاتا ہے۔ یہ کائنات اور زندگی کے بنیادی مسئلہ اور اس کے حل کے بارے میں سات نظریات ہیں۔ جن میں جین مت کا بنیادی فلسفہ بخوبی سمٹ کر آ گيا ہے۔

  1. جیو: روح (جیو) ایک حقیقت ہے۔
  2. اجیو: غیر ذی روح (اجیو) بھی ایک حقیقت ہے، جس کی ایک قسم مادہ ہے۔
  3. اسرو: روح میں مادہ کی ملاوٹ ہوجاتی ہے۔
  4. بندھ: روح میں مادہ کی ملاوٹ سے روح مادہ کی قیدی بن جاتی ہے۔
  5. سمورا: روح میں مادہ کی ملاوٹ کو روکا جا سکتا ہے۔
  6. نرجرا: روح میں پہلے سے موجود مادہ کو زائل کیا جا سکتا ہے۔
  7. موکش: روح کی مادہ سے مکمل دوری کے بعد نجات (موکش) حاصل ہو سکتی ہے۔[5]

پابندیاں[ترمیم]

  • جانوروں کا ہلاک کرنا
  • درختوں کو کاٹنا
  • حتٰی کہ پتھروں کو کاٹنا

بھی ان کے قریب گناہ ہے۔ سادھو بارہ برس کے بعد نروان حاصل کر سکتا ہے۔

دو دھڑے[ترمیم]

وردھمان مہاویر کی وفات کے 160 سال بعد، یہ دھرم کے پیروکار دو حصوں میں یا دو فرقوں میں بٹ گئے۔ ایک فرقہ دگمبر یا دگامبر کہلانے لگا اور دوسرا فرقہ سانچہ:شویت امبر یا سانچہ:شویتامبر۔

دگمبر[ترمیم]

سنسکرت میں “امبر“ کے ایک معنی “کپڑے“ یا “لباس“ کے ہیں۔ دگمبر یا دگامبر کے معنی وہ شخص جو بغیر لباس کے یا عریاں رہتاہے۔ اس فرقے کے سادھو سنت بغیر لباس کے رہتے ہیں، ان کو دگمبر کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مسلم دور حکومت میں انھیں زبردستی کپڑے پہناءے گئے۔ لیکن آج بھی ان سادھئوں کا یہی رویہ ہے کہ یہ بغیر لباس ہی رہتے ہیں۔ کنبھ میلا اجلاس میں یہ سادھو آج بھی عریاں ہی حصہ لیتے ہیں۔

شویت امبر[ترمیم]

سنسکرت زبان میں “اشویت“ کے معنی سفید رنگ کے ہیں اور امبر کے معنی لباس کے ہیں۔ یعنی شویت امبر یا اشویتامبر کے معنی ہوئے “سفید لباس“۔ وہ سادھو سنت جو سفید کپڑے پہنتے ہیں، انھیں اشویتامبر کہتے ہیں۔ یہ سنت اکثر اپنے مُنہ پر بھی سفید کپڑا باندھے رہتے ہیں۔

مقدس مقامات[ترمیم]

ان کے مقدس مقامات میں سماتا کا پہاڑ جہاں مہا ویر کا انتقال ہوا تھا، کوہ آبو راجستھان، شراون بیلاگولہ اور گومٹھیشور کرناٹک مجسمہ ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Peter Flügel (2012)، "Jainism"، $1 میں Anheier, Helmut K and Juergensmeyer, Mark، Encyclopedia of Global Studies، 3، Thousand Oakes: Sage، صفحہ: 975 
  2. "پیرووان جین مت بلحاظ ملک"۔ chartsbin.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2014 
  3. Jacobi Herman, Jainism IN Encyclopedia of Religion and Ethics Volume 7, James Hastings (ed.) page 465
  4. Paul Dundas (2013)۔ "Jainism"۔ Encyclopaedia Britannica 
  5. سید قاسم محمود، انسائیکلوپیڈیا مسلم انڈیا، حصہ اوّل، صفحہ 157

بیرونی روابط[ترمیم]