ظاہریت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بسم اللہ الرحمن الرحیم

بسلسلہ شرعی علوم
علم فقہ

ظاہریہ ایک فقہی مسلک ہے (اور بعض محققین کے نزدیک یہ ایک فکری اور فقہی منہج تھا) جس کا آغاز تیسری صدی ہجری کے وسط میں بغداد میں ہوا۔ اس مسلک کے پیروکاروں کے امام داؤد ظاہری تھے۔ بعد ازاں علی ابن حزم اندلسی اس کے امام رہے۔ بعض ذرائع کے مطابق یہ اہل سنت کا پانچواں مسلک ہے۔

تعارف[ترمیم]

ظاہری مکتب فکر کے نزدیک قرآن، سنت رسول اور اجماع صحابہ قطعی مآخذ شریعت ہیں جبکہ دیگر مآخذ مثلاﹰ قیاس، استحسان، مصالح مرسلہ، سد ذرائع وغیرہ ظنی ہیں۔ چنانچہ ظاہری منشائے الہی کو سمجھنے کے لیے کتاب اللہ، سنت رسول اور اجماع صحابہ ہی کو حجت مانتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ظاہری مسلک کے پیروکار قیاس جلی کے بھی قائل تھے لیکن یہ غلط ہے۔ کیونکہ ظاہریوں نے اس کی تردید کی ہے جن میں سرفہرست ابن حزم اندلسی ہیں، انھوں نے اپنی کتاب محلی میں قیاس جلی پر سخت نقد کیا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

ظاہریت کی اصطلاح اردو لغت پر[مردہ ربط]