تفرقۂ عظیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تفرقۂ عظیم کو مشرق-مغرب تفرقہ، تفرقۂ 1054ء اور نفاق عظیم[1] بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تاریخ مسیحیت کی ایک اصطلاح ہے۔ اس سے مراد مشرقی راسخ الاعتقاد اور رومن کیتھولک کلیسیاؤں کا وہ زبردست اختلاف ہے جس کی وجہ سے مشرقی کلیسیا رومن کیتھولک سے ہیمشہ کے لیے الگ ہو گیا اور مشرقی کلیسیا نے اپنا نام راسخ الاعتقاد رکھ لیا۔ دونوں کا یہ اختلاف گیارہویں صدی سے اب تک جاری ہے۔

اسباب[ترمیم]

تفرقۂ عظیم کے اہم اسباب حسب ذیل ہیں:

  1. اس علاحدگی کی پہلی وجہ تو مشرقی اور مغربی کلیسیاؤں کا نظریاتی اختلاف ہے۔ مشرقی کلیسیا (موجودہ راسخ الاعتقاد) کا یہ عقیدہ تھا کہ روح القدس کا اقنوم صرف باپ سے نکلا ہے بیٹے کا اقنوم اس کے لیے محض ایک وسیلے اور واسطے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور مغربی کلیسیا (موجودہ رومن کیتھولک) کا یہ نظریہ ہے کہ روح القدس کا اقنوم باپ اور بیٹے سے نکلا ہے۔ دوسرے مشرقی کلیسیا کا یہ نظریہ تھا کہ بیٹے کا نام اور رتبہ باپ سے کم ہے اور مغربی کلیسیا کا عقیدہ تھا کہ دونوں برابر ہیں۔ مشرقی کلیسیا، مغربی کلیسیا پر یہ الزام لگاتا تھا انھوں نے اپنے عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے نیقیہ کونسل کے فیصلے میں بعض الفاظ اپنے طرف سے دیے ہیں جو اصل فیصلے میں موجود نہ تھے۔
  2. دوسری وجہ تھی کہ مشرقی اور مغربی کلیسیاؤں میں نسلی امتیاز کی خلیج حائل تھی۔ مغرب میں اطالوی اور جرمنی نسل تھی اور مشرق میں یونانی اور ایشیائی۔
  3. سلطنت روما دو حصوں میں بٹ جانے کی وجہ قسطنطنیہ کا شہر روم کے قدیم شہر کا حریف بن گیا۔
  4. پاپائے روم اپنا اقتدار اور بالادستی قسطنطنیہ کے بطریق کے نہ حوالے کرنے کو تیار تھا اور نہ اس میں اس کو شریک کرنے کے لیے تیار تھا۔
  5. رومی کلیسیا کو اس بات پر ناز تھا کہ پطرس اور پولس نے روم میں شہادت پائی تھی اس لیے یہ شہر اور کلیسیا زیادہ اہم اور مقدس ہے۔ قسطنطنیہ چونکہ رومی حکومت کا پایۂ تخت تھا اس لیے وہ یہ کلیسیا رومی کلیسیا پر فوقیت اور برتری ظاہر کرتا تھا۔
  6. کلیسیاؤں میں اختلاف کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ دونوں کی زبانیں مختلف تھیں رومی کلیسیا میں لاطینی اور قسطنطنیہ میں یونانی۔ دونوں کی تعلیمات کا ترجمہ جب دوسری زبان میں ہوتا تھا تو مفہوم میں اختلاف پیدا ہوجاتا تھا اور بحثیں چھڑ جاتی تھیں۔
  7. پوپ لیو نہم نے 1054ء میں مغربی عقائد کو مشرقی کلیسیا پر تھوپنے کی کوشش کی۔ قسطنطیہ کے بطریق میکائیل اول نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ پوپ کے سفراء نے سینٹ صوفیا کے چرچ میں قربان گاہ پر لعنت (Anathema) کے کلمات لکھ دیے اور اس بات نے تفرقۂ عظیم مکمل کر دیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تقی عثمانی، عیسائیت کیا ہے؟۔ صفحہ 72