سلطنت بابل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حمورابی کے دورِ حکومت میں سلطنتِ بابل

سلطنتِ بابل یعنی بابلونیا (Babylonia) ان دو سلطنتوں کا نام جو جنوبی میسو پوٹیمیا (موجودہ عراق) میں قائم ہوئیں۔

1) قدیم بابلی لونیا (تقریباً 1750 تا 1200 ق م ) اس کا بانی حمورابی تھا۔

2) نیا بابی لونیا یا کلدانی سلطنت جو چھٹی صدی قبل مسیح میں شاہ نیبو پولسار نے اشوری سلطنت کے کھنڈروں پر قائم کی۔ اور جسے شاہ بنو کد نصر یا بخت نصر نے عروج بخشا۔ ان دونوں ہی سلطنتوں کا دار الحکومت بابل تھا۔ 539 ق م میں سائرس اعظم نے بابی لونیا کو سلطنت فارس (ایران) میں شامل کر لیا۔

بابی لونیا اپنے عہد کا مہذب ترین ملک تھا۔ یہاں کی زبان موجودہ سامی زبانوں (عبرانی، عربی) کی ماں تھی۔ اس کا رسم الخط میخی یا پیکانی (سہ گوشی ) دنیا کے قدیم ترین رسم الخطوں میں شمار ہوتا ہے۔ لوگ مظاہر پرست تھے لیکن انھیں مذہب سے زیادہ دنیا سے دل چسپی تھی۔ انھوں نے دیوی دیوتاؤں کے معبد بھی بنائے لیکن ان سے کہیں زیادہ پرشکوہ شہر اور باغات تعمیر کیے۔ بخت نصر کا تعمیر کردہ شاہی محل اور معلق باغ قدیم فن تعمیر کے بہترین نمونے ہیں۔ مؤخر الذکر کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں کیا گیا ہے۔ اور علم ریاضی کے ماہر تھے۔ سب سے پہلے انھوں ہی نے علم ہیئت کو سائنس کا درجہ دیا۔ بابل کا برج دراصل رصدگاہ تھی۔
سلطنت بابل میں سونا کرنسی کا درجہ رکھتا تھا۔ سلطنت فارس میں چاندی کرنسی تھی۔ یونانی سلطنت میں کانسی جبکہ رومی سلطنت میں لوہا کرنسی تھے۔[1]

کاسیانی خاندان کے عہد میں سلطنتِ بابل
نیا بابل سلطنت(کلدانی سلطنت)

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Money is the lifeblood of the powerful and the chains and key to human enslavement