مندرجات کا رخ کریں

خواجہ سائیں محمد عظیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
خواجہ سائیں محمد عظیم قادری
معلومات شخصیت
رہائش کھریپڑ شریف، برطانوی ہند،
(موجودہ ضلع قصور، پنجاب، پاکستان)
عملی زندگی
دور 1896ء1961ء
وجۂ شہرت سلسلہ قادریہ شیخ عبد القادر جیلانی

خواجہ سائیں محمد عظیم قادری سلسلہ عالیہ قطبیہ قادر یہ کے عظیم خلیفہ اورخانقاہ کھریپڑ شریف کے بانی ہیں۔

سلسلہ نسب

[ترمیم]

خواجہ سائیں محمد عظیم قادری بن میاں نبی بخش

تعلیم و تربیت

[ترمیم]

ابتدائی تعلیم کھریپڑ شریف میں حاصل کی۔ بعد میں طالب علم اور حصول دین کے لیے عازم سفر ہوئے۔ آپ منچن آباد ضلع بہاولنگر اور بعد میں سہارن پور انڈیا کا سفر کیا اور دیوبند مکتب فکر میں سند فراغت حاصل کی۔ آپ کے اہم اساتذہ میں مولانا احمدعلی سہارن پوری اور سیدنا پیرمہرعلی شاہ آف گولڑہ شریف ہیں طالب علمی کے دور میں آپ نے بڑے مصائب برداشت کیے چنانچہ پورے زمانہ طالب علمی جو تقریباً 30 برس پر محیط ہے میں صرف تین دفعہ گھر واپس لوٹے اور خاندان کے نہ چاہتے ہوئے بھی علم ظاہر و باطن کے مسافر بنے اور کئی مصائب و آلام برداشت کیے۔

تصوف سے رغبت

[ترمیم]

آپ کوز مانہ طالبعلمی میں حالت خواب میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی جو زہد الانبیا بابا فرید الدین مسعود شکر کے مرشد ہیں۔ انھوں نے اسم اعظم کا ورد تلقین کیا۔ اسی طرح کئی اشارات جو آ پکولڑ کپن اور حصول علم کے دوران ملتے رہے اور چونکہ آپ مناظر اور مسلک دیوبند سے تعلق رکھنے والے عالم تھے۔ ایک فقیر کے اشارے نے آپ کے دل کی دنیابدل دی۔ لہذاتصوف میں حصول ارادت کے لیے مختلف بزرگان دین کی خانقاہوں پر حاضری دیتے رہے۔ با لآخر سید شیرمحمد گیلانی قادری آف فتح پور شریف نزدگوگیرہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ان سے بعض امور تصوف پر شدید بحث کی لیکن آپ چونکہ نسب رسول اور اولا دسیدنا حیدر کرار سے متعلق اور صاحب حال ولی اللہ تھے۔ آپ کے حلم و بردباری اور سخاوت اور دریا دلی اور خصوصا کشف سے متاثر مریدصادق بن گئے۔

سلسلہ بیعت

[ترمیم]

آپ کاسلسلہ طریقت 42 واسطوں سے سید نا حیدر کرارعلی المرتضی سے سید العالمین خاتم النبین ﷺ کی ذات اقدس تک اور حضرت سید سیف الدین عبد الوہاب گیلانی قادری بن میراں محی الدین حضور غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی تک پہنچتا ہے سلسلہ عالیہ قطبیہ قادریہ سید قطب علی شاہ بخاری کے نو خلفاء ہیں ان میں سے سید شیر محمد گیلانی کو اولیت حاصل ہے اور آپ سید شیر محمد گیلانی قادری کے گیارہویں اور سب سے آخری خلیفہ ہیں 1930ء میں آپ کو خلافت عطا کی گئی

شیخ کا اعلان

[ترمیم]

حضرت شیر محمد گیلانی اپنے بیٹے سید غلام رسول گیلا نی سمیت 5اسوج 1931ء کو گھر پر تشریف لائے اور تمام حاضرین میں اعلان صریح فرمایا جس نے مجھے دیکھنا ہو یا مرید ہونا ہو وہ مولوی محمد عظیم صاحب کا مرید ہو جائے۔ 1932ء میں حضرت سائیں شیر پاک کا وصال ہوا۔

سیرت و حالات

[ترمیم]

خواجہ عظیم ایک بلند قامت، شکیل جوان، حسین، خوش گفتار واعظ، بہترین حکیم، جراح اور تو انا پہلوان، بہترین عالم دین اور مناظر بھی تھے۔ تکمیل تعلیم دین کے بعد آپ عرفان ذات الہی کی طرف راغب ہوئے جو آپ کا بچپن سے نصب العین تھا۔آپ ایک باعمل عالم، عا بد شب زندہ دار اور ہے مثل متكلم واعظ اور ہمہ وقت یاد خدا میں منہمک رہنے والے اور دکھی انسانیت کو گلے لگا کر ان کو عرفان ذات عطا کرنا ان کی ہر طرح کی خدمت کرنا آپ کا امتیاز تھا اور اپنی مجالس میں تصوف وطریقت کے موتی بکھیر نا آپ کا کام تھا۔ آپ کے مریدین کی تعداد سینکڑوں یا اکثر ہزار تک جاتی تھی لیکن ان میں سے ہر ایک صاحب حال اور عرفان ذات کا متکلم تھا۔

تصنیفات

[ترمیم]

آپ کے مشہور تصانیف میں

  • سی حرفی
  • آفتاب قادری

اولاد و خلفاء

[ترمیم]

آپ کے 24 خلفاءاور پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں

اولاد

[ترمیم]
  • خواجہ سائیں محمد اشرف المعروف ( لالہ پاک )
  • میاں محمد فاضل
  • ڈی ایس پی محمد افضل
  • ایڈووکیٹ محمد اشہب
  • کرنل محمد ارشد
  • ام کلثوم
  • فیض بی بی
  • کنیز فاطمہ

خلفاء

[ترمیم]
  • خواجہ حافظ محمد علی قادری بصیرپوری ( بصیرپور ، ضلع اوکاڑہ )
  • حکیم حاجی ثناءاللّٰه قادری (پھول نگر)
  • خلیفہ محمد یعقوب صاحب ( قصور )
  • حضرت مولوی عبد القدوس ٹوپے والے ( لودھراں )
  • میاں غلام رسول صاحب ( لاہور )
  • مولوی محمد علی صاحب ( 10چک اختر آباد ، اوکاڑہ )
  • مولانا عبد الرحمن صاحب ( کالیا ابراھیم حجرہ شاہ مقیم )
  • حافظ شاہ محمد صاحب ( کوہلہ ، اوکاڑہ )
  • حاجی دوست محمد واہگرہ ( شام دین واہگرہ ، دیپالپور )
  • مولوی درویش محمد صاحب
  • مولوی شہاب الدین صاحب ( صالحوال ، دیپالپور )
  • مولوی جلال الدین صاحب

جانشین

[ترمیم]

آپ کے وصال کے بعد آپ کے بڑے صاحب زادے جناب خواجہ اشرف المعروف لالہ پاک قادری سجادہ نشین ہوئے۔ 19 اپریل 1996ء میں آپ کا وصال با کمال ہو گیا۔ اس وقت صاحبزادہ سردار احمد عالم مسند نشین ہیں۔

وفات

[ترمیم]

آپ کی وفات 4 جنوری 1961ء کھریپڑ شریف ہوئی اور اپنے گاؤں کھر یپڑ شریف میں مزا رہے۔ آپ کا مزار مرجع خلائق اور شریعت مصطفٰی علیہ الصلاة و السلام کے مطابق عمل پیرا ممتاز خانقاہ ہے۔ [1]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. پروفیسر محمد افتخارسیال،5جنوری2021ء روزنامہ 92 نیوز لاہور