سی این جی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سی این جی (compressed natural gas - CNG) وہ قدرتی گیس ہے جسے دباو کے تحت رکھا گیا ہو۔ عام طور پر یہ دباو ہوا کے دباو سے 200 گنا زیادہ ہوتا ہے یعنی 200 atm ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں کار کے ٹائر کے اندر ہوا کا دباو صرف 2 atm ہوتا ہے۔
سی این جی وہی گیس ہوتی ہے جو عام طور پر گھروں میں چولھا جلانے کے لیے پائپ لائن سے آتی ہے اور پاکستان میں یہ سوئی گیس کہلاتی ہے۔ یہ میتھین پر مشتمل ہوتی ہے جسے کیمیا میں CH4 سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہ پٹرول اور ڈیزل کے متبادل کے طور پر گاڑیوں میں استعمال کی جاتی ہے۔

ممبئی کی بسیں جن کی چھت پر سی این جی کے آٹھ سلنڈر نصب ہیں۔


ایک کلوگرام سی این جی میں 55.5 میگا جول توانائی ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایک لٹر پٹرول میں 32.4 میگا جول توانائی ہوتی ہے۔ یعنی اگر سی این جی (فی کلو) اور پٹرول (فی لٹر) کی قیمت برابر بھی ہو تو سی این جی سے گاڑی 70 فیصد زیادہ فاصلہ طے کرے گی۔

ڈھاکہ بنگلہ دیش میں سی این جی سے چلنے والے رکشا.

عالمی استعمال کنندہ[ترمیم]

دنیا میں گاڑیاں چلانے کے لیے سب سے زیادہ سی این جی ایران میں استعمال ہوتی ہے۔ پاکستان دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ارجنٹینا تیسرے نمبر پر ہے۔

گاڑیوں میں سب سے زیادہ سی این جی
استعمال کرنے والے ممالک- 2013[1][2]

مرتبہ ملک گاڑیوں کی تعداد
(لاکھوں میں)
مرتبہ ملک گاڑیوں کی تعداد
(لاکھوں میں)
1 ایران 35.0 6 اٹلی 8.2
2 پاکستان 27.9 7 کولمبیا 4.6
3 ارجنٹینا 22.8 8 ازبکستان 4.5
4 برازیل 17.5 9 تھائی لینڈ 4.2
5 چین 15.8 10 انڈونیشیا 3.8
دنیا بھر میں کل سی این جی گاڑیاں=ایک کروڑ 80 لاکھ
سی این جی میتھین پر مشتمل ہوتی ہے۔ ایک میتھین کے مولیکیول میں چار ہائیڈروجن کے ایٹم ایک کاربن کے ایٹم سے جڑے ہوتے ہیں۔

پاکستان[ترمیم]

پاکستان میں سی این جی کے اعداد و شمار کچھ یوں ہیں۔

صارف قدرتی گیس کے نرخ موجودہ ٹیکس اضافی ٹیکس گیس کا استعمال
سی این جی انڈسٹری 748 روپیہ فی MmBTU 141 روپیہ 300 روپیہ 7.2%
جنرل انڈسٹری 494.86 روپیہ فی MmBTU 13روپیہ 100روپیہ 24.82%
آئی پی پی 437.86 روپیہ فی MmBTU صفر 100روپیہ %27.71
فرٹیلائزر 116.87 روپیہ فی MmBTU 200روپیہ 300روپیہ 16.42%
گیس چوری 10%

پاکستان میں قدرتی گیس کا صرف %7.2 سی این جی پر صرف ہوتا ہے۔ اگر ہفتے میں ساتوں دن سی این جی مہیا ہو تو بھی یہ %9.1 بنتا ہے۔ پورے ملک میں استعمال ہونے والی سی این جی ملک بھر میں ہونے والی گیس چوری سے کم ہے۔
اگر حکومت پاکستان گاڑیوں کے لیے سی این جی مکمل طور پر بند کر دے اور اس طرح بچ جانے والی گیس سے بجلی بنائے تو 600 میگا واٹ بجلی بنے گی جو شارٹ فال کا صرف 8 فیصد ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی ربط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 07 جنوری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2015 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 09 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اپریل 2015