علی سردار جعفری شخصیت اور فن (کتاب)
مصنف | عقیل عباس جعفری |
---|---|
ملک | پاکستان |
زبان | اردو |
موضوع | سوانح |
صنف | تنقید |
ناشر | ورثہ / فضلی سنز، کراچی |
تاریخ اشاعت | 2015ء |
طرز طباعت | مطبوعہ (مجلد) |
صفحات | 568 |
علی سردار جعفری شخصیت و فن، عقیل عباس جعفری کی اردو تصنیف ہے جس میں آپ نے مشہور و معروف ترقی پسند ہندوستانی شاعر علی سردار جعفری کی شخصیت اور فن پر روشنی ڈالی ہے۔
مواد
[ترمیم]سردار جعفری کی مختصر آپ بیتی سے یہ کتاب شروع ہوتی ہے مگر اس سے قبل سردار اور بیگم سردار کی ایک خوب صورت تصویر دیکھ کر جی کھِل اٹھتا ہے جس کا عنوان ہے:
ہر عاشق ہے سردار یہاں
ہر معشوق ہے سلطانہ
پہلا باب ہے "زندگی نامہ" جس کے تمام ہی مضامین اہم ہیں مگر سردار جعفری کی حقیقی بہن ستارہ جعفری کا تحریر کردہ خاکہ تو لاجواب ہے۔ سردار جعفری کو دنیا ایک ایسے شخص کی حیثیت سے جانتی ہے جس نے تمام زندگی اپنے نظریات پر کاربند رہ کر اور اس کے پرچار میں گزاری مگر مذکورہ خاکے میں ہمیں ان کی نجی زندگی کے کئی دلنشیں پہلو بھی نظر آتے ہیں۔ وہ پہلو جن کو گھر کا ایک فرد ہی بیان کر سکتا ہے۔ ان کی دوسری بہن رباب جعفری کا خاکہ "میرے بھائی" بھی ایک اہم اور دل چسپ تحریر ہے۔
"زندگی نامہ" میں ڈاکٹر قمر رئیس، انور جعفری، خواجہ تصور علی حیدر اور عشرت آفرین کے مضامین و خاکے بھی لائق مطالعہ ہیں جبکہ اسی حصے میں عقیل عباس جعفری نے سردار جعفری کے سوانحی اشارے کے علاوہ دکن کی شاہانہ مریم شان کی اہم کتاب سے سردار جعفری پر ہندوستان کی مختلف جامعات میں ہونے والے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالوں کی تفصٰیل کو یک جا کرکے نہایت جامع کام کیا ہے۔
حصہ دوم "خاکے اور مضامین" میں جن مشاہیر کی تحریریں ہیں ان میں شامل ہیں: سبط حسن، سجاد ظہیر، بیدار بخت، شوکت کیفی، ساجد رشید، عبداللہ ملک، باقر مہدی، حمید اختر، صدیق الرحمن قدوائی، مظہر امام، گوپی چند نارنگ، یوسف ناظم اور اٹل بہاری واجپائی ۔۔۔ کہنے کو تو یہ تمام تحریریں ہی رنگا رنگ ہیں اور سردار جعفری کی زندگی کے گوشوں کو بے نقاب کرتی ہیں مگر ان میں کیفی اعظمی کی اہلیہ شوکت کیفی کا لکھا خاکہ خاصامزے دار ہے۔ پر لطف واقعات سے مزین یہ تحریر بلاشبہ ایک یادگار تحریر کہلائے جانے کی حق دار ہے۔ واضح رہے کہ شوکت کیفی اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کہنہ مشق ادیبہ بھی ہیں جو اپنی خودنوشت کے سبب ادب میں بھی ایک مقام رکھتی ہیں۔
حصہ سوم کا نام یاروں کے روبرو ہے جس میں سردار جعفری کے انٹرویو شامل ہیں۔ حصہ چہارم "علی سردار جعفری کی منتخب تحریریں" میں مرتب نے سردار جعفری کے دیگر مشاہیر ادب پر لکھے چند اہم مضامین کو یک جا کیا ہے۔
سردار جعفری کی نظریاتی تحریروں پر مشتمل پانچویں حصے کا نام "شاعر سردار جعفری" ہے جبکہ "انتخاب شاعری" کے تحت سردار جعفری کا کلام شامل کیا گیا ہے۔
کتاب کے بالترتیب ساتویں اور آٹھویں حصوں کے عنوان ہیں: "سردار جعفری کا فن" اور "رثائی ادب اور سردار جعفری"۔ اول الذکر میں سردار جعفری کے ہم عصروں کے مضامین شامل ہیں۔
کتاب کا آخری باب "گوشہ سلطانہ جعفری" ہے جس میں اول اول سلطانہ جعفری پر بمبئی فلمی صنعت کے معروف کہانی نویس جاوید صدیقی کی حالیہ دلچسپ کتاب روشن دان سے سلطانہ جعفری کا خاکہ شامل کیا گیا ہے جبکہ اس میں چند دیگر لکھنے والوں کی تحریریں شامل ہیں[1]۔
کتاب کے مصنف عقیل عباس جعفری اپنی مذکورہ کتاب کے بارے میں "حرفِ آغاز" میں کہتے ہیں:
” | اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ علی سردار جعفری کی زندگی کے ہر پہلو کا بھرپور احاطہ کیاجائے ۔ اس میں ان کی خود نوشت سوانح بھی شامل ہے اور اعزا اور احبا کے تحریر کردہ سوانحی مضامین بھی۔ ان کی تخلیقات بھی ہیں اور ان کی تخلیقات پر معروف ناقدین کے مضامین بھی۔ انٹر ویوز بھی ہیں اور رثائی ادب سے ان کے تعلق پر چند مضامین بھی۔ کتاب کا ایک گوشہ ان کی شریک سفر سلطانہ جعفری کے نام ہے، جن کی محبت اور ہمت نے ہمیشہ سردار جعفری کو مہمیز دی ۔ یہی سبب تھا کہ جب اس کتاب کے انتساب کا مرحلہ در پیش ہوا تو میرے لیے اس کے لیے سلطانہ جعفری سے زیادہ مناسب شخص کوئی نظر نہیں آیا[1]۔ | “ |
تبصرے وآراء
[ترمیم]رفیع الزماں زبیری مذکورہ کتاب کے تبصرہ میں لکھتے ہیں:
” | عقیل عباس جعفری نے اس کتاب میں وہ تمام چیزیں جمع کر دی ہیں جن سے علی سردار جعفری کی متنوع شخصیت، ان کی شاعری اور ان کے افکار کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔ کچھ اپنا تعارف تو سردار جعفری نے خود کرایا ہے، ان کی زندگی کا ابتدائی زمانہ، خاندانی ماحول، تعلیم، سوچ اور شاعری۔ اس سب کو انھوں نے خود بیان کیا ہے، باقی ان کے ہم عصر، ان کے ساتھی، تحریک کے رفقا نے ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔ عقیل عباس جعفری نے علی سردار کے لکھے کچھ مضامین اور ان کی شاعری کا کچھ انتخاب بھی اپنی کتاب میں شامل کیا ہے۔ ایک مختصر تحریر سردار جعفری کی بیوی سلطانہ کی بھی ہے۔ جنھوں نے ان کے ساتھ ایک بھرپور زندگی گزاری[2]۔ | “ |