غیاث الدین بلبن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
غیاث الدین بلبن
(عربی میں: غیاث الدین بلبن ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1201ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 جنوری 1287ء (85–86 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ سلطان غیاث الدین بلبن،  مہرؤلی  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد نصیر الدین بغرا خان  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان خاندان غلاماں  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
18 فروری 1266  – 13 جنوری 1287 
ناصر الدین محمود 
معز الدین کیقباد 
پیشہ ورانہ زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دورحکومت: 1266ء تا 1286ء

خاندان غلاماں کا آٹھواں سلطان۔ بطور غلام ہندوستان لایا گیا۔ سلطان التمش کی نگاہ مردم شناس نے اس کوپہچان لیا۔ اس لیے اس نے اس کو خرید لیا۔ اس نے اپنے دور حکومت میں امرا اور سرداروں کا زور توڑ کر مرکزی حکومت کو مضبوط کیا۔ بغاوتوں کو سختی سے کچل کر ملک میں امن و امان قائم کیا اور سلطنت کو تاتاریوں کے حملے سے بچایا۔

بڑا مدبر، بہادر اور منصف مزاج بادشاہ تھا۔ علما و فضلا کا قدر دان تھا۔ اس کے عہد میں شراب کی خرید و فروخت اور راگ رنگ کی محفلوں کے انعقاد کی اجازت نہ تھی۔ انصاف کرتے وقت ہندو مسلم اور غریب اور امیر کی تمیز روا نہ رکھتا تھا۔ مجرموں کو سخت سزائیں دیتا۔ لیکن رعایا کے لیے بڑا فیاض اور روشن خیال تھا۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

اس کی پیدائش 1200ء بتائی جاتی ہے۔ وہ فراختائی نسل کا ترک تھا اور البری قبیلے کے سردار کا بیٹا تھا۔ بچپن اور کم عمری میں ہی وہ منگولوں کے ہاتھوں گرفتار ہوا جنھوں نے اسے اور اس کے خاندان کے لڑکوں کو غزنی لے جا کر فروخت کر دیا۔ بقول مؤرخین اسے خواجہ جمال الدین بصری نے خریدا۔ خواجہ صاحب نیک فطرت انسان تھے۔ انھوں نے ان غلاموں کو اپنی اولاد کی طرح پالا۔ جب یہ جوان ہوئے تو وہ انھیں دہلی لائے جہاں1232ء میں سلطان شمس الدین التمش نے انھیں خریدلیا۔

اس کی عملی زندگی کا آغاز سقا ( ماشکی )کی حیثیت سے ہوا تاہم جلد ہی وہ سلطان کا مقرب خاص بن گیا

  1. https://irshadgul.com/mention-of-sultan-ghias-ud-din-balban-who-had-to-appear-in-court-on-murder-charges/