قابل اجمیری
قابل اجمیری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: عبد الرحیم) |
پیدائش | 27 اگست 1931 جالور ضلع، راجستھان، برطانوی ہند |
وفات | 3 اکتوبر 1962 (31 سال) حیدرآباد، پاکستان |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
قابل اجمیری ہندی: क़ाबिल अजमेरी) پاک و ہند کے ممتاز اردو شاعر تھے۔
ان کی کلیات بھی کلیات قابل کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔
قابل اجمیری نے صرف 31 برس کی عمر پائی مگر اتنی کم عمر پانے کے باوجود وہ آج بھی اردو کے صف اول کے شعرا میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے متعدد اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا[1]
ابتدائی زندگی[ترمیم]
قابل اجمیری کا اصل نام عبد الرحیم تھا۔ان کی ولادت 27 اگست، 1931ء کو چرولی، اجمیر شریف، راجستھان، ہندوستان میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام عبدالکریم اور والدہ کا نام گلاب تھا[2]۔سات کی عمر میں ان کے والد تپ دق (ٹی۔ بی) کے مرض میں مبتلا ہو کر اللہ کو پیارے ہو گئے۔ کچھ وقت یتیم خانے میں بسر ہوا۔ کچھ ہی دنوں بعد ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا بھر ان کی چھوٹی ہمشیرہ فاطمہ بھی دنیا سے چلی گئی۔بعدازاں قابل اجمیری کی پرورش ان کے داداچاند محمد نے کی۔
پیشہ ورانہ خدمات[ترمیم]
1948ء میں اپنے بھائی شریف کے ساتھ پاکستان آ گئے اور حیدر آباد، سندھ میں رہائش پزیر ہوئے۔ قابل نے چودہ سال کی عمر میں شاعری[3] کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری کو نکھارنے اور سنوارنے میں مولانا مانی اجمیری کا بڑا ہاتھ ہے۔ ان کو حیدرآباد میں دوستوں کا ایک بڑا حلقہ ملا۔ وہ ادبی جریدے ‘نئی قدریں (جریدہ)‘ کے مدیر و مالک اختر انصاری اکبر آبادی (استاد)، کے خاصے قریب رہے۔ قابل حیدرآبادی (سندھ) کے روزنامے، "جاوید" میں قطعہ نگاری کرتے رہے۔ پھر حیدرآباد ہی کے ایک ہفت روزہ جریدے ‘ آفتاب ‘ میں قطعات لکھنے کا سلسلہ جاری رہا۔ ساتھ ہی غزلیات اور نظمیں بھی لکھتے رہے۔
ذاتی زندگی اور وفات[ترمیم]
1960ء کے آتے آتے ان کی صحت خراب رہنے لگی تو وہ کوئٹہ (بلوچستان) کے سینوٹوریم میں داخل علاج ہوئے۔ وہاں ان کی ملاقات ایک نصرانی (مسیحی) نرس نرگس سوزن سے ہوئی جو قابل اجمیری کی شاعری کی دلدادہ تھی۔ کچھ ہی دنوں بعد نرگس سوزن (وفات، 2 اگست 2001) نے اسلام قبول کرکے قابل صاحب سے شادی کی جن سے ان کے صاحبزادے ظفر اجمیری نے جنم لیا۔ 31 سال کی عمر میں قابل اجمیری کا انتقال تپ دق (ٹی۔ بی) کے مرض میں ہوا۔
تصانیف[ترمیم]
- دیدہ بیدار
- خون رگ جا
- انتخاب کلام اجمیری (1989ء)
- کلیات قابل (1992ء اور 1994ء)
- عشق انسان کی ضرورت ہے (2005ء)
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ "حادثہ ایک دم نہیں ہوتا". اردو گاہ.
- ↑ قابل اجمیری شخصیت اور فن از خالد مصطفی صفحہ 13
- ↑ "قابلؔ اجمیری کی شاعری - تحت اللفظ". اردو گاہ.
بیرونی روابط[ترمیم]
- [1]
- قابل اجمیری[مردہ ربط] UrduWorld.com پر
- قابل اجمیری www.dawn.com پر
- قابل اجمیری[مردہ ربط] Urdustuff.com پر
- قابل اجمیری www.shers.in پر
- قابل اجمیری کا انتخابآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ desiwriters.com (Error: unknown archive URL) www.desiwriters.com پر
- قابل اجمیری پر ایک بلاگ، جو ان کے بیٹے ظفر کی طرف سے لکھا گیا۔
- اوپن لائبریری
- 1931ء کی پیدائشیں
- 27 اگست کی پیدائشیں
- 1962ء کی وفیات
- 3 اکتوبر کی وفیات
- پاکستان میں اموات
- اردو تنقید نگار
- اردو شعرا
- اردو محققین
- بیسویں صدی کے بھارتی شعرا
- پاکستانی اردو شعرا
- پاکستانی سنی
- پاکستانی شعرا
- پاکستانی ماہر لسانیات
- پاکستانی مسلم شخصیات
- راجستھانی نژاد پاکستانی شخصیات
- ضلع حیدرآباد، پاکستان کی شخصیات
- مہاجر شخصیات
- اجمیر کی شخصیات