قدرتی فلسفہ
قدرتی فلسفہ یا قدرت کا فلسفہ طبعیات کا فلسفیانہ مطالعہ ہے، جو کہ قدرت اور طبعی کائنات ہے۔ یہ جدید سائنس سے پہلے غالب تھی۔
قدیم دنیا سے (کم از کم سقراط سے) انیسویں صدی تک، لفظ قدرتی فلسفہ طبعیات (قدرت) کے مطالعہ کے لئے عام تھا، ایک بڑا لفظ جس میں نباتیات، حیوانیات، بشریات، اور کیمیا اور ساتھ ہی ساتھ وہ جسے ہم آج طبعیات کہتے ہے شامل تھا۔ یہ انیسویں صدی تھی جب سائنس کے تصور کو اس کی جدید شکل ملی، سائنس میں سے مختلف مضامین ابھر آئی، جیسے کہ فلکیات، حیاتیات، اور طبعیات۔ سائنس کے شوق میں ادارے اور فرقے بنے۔ سترویں صدی کے آئزک نیوٹن کی کتاب فیلوسوفی نیچلیس پرینسیپیا میتامیٹیکا (۱۶۸۷) (اردو: قدرتی فلسفے کے ریاضیاتی اصول) میں لفظ قدرتی فلسفہ کا استعمال دیکھنے میں آتا ہے۔ حتٰی کہ انیسویں صدی میں بھی، وہ کام جو کافی حد تک جدید طبعیات کو واضع کرنے میں مدد کی ہے، کا عنوان قدرتی فلسفے پر صحیفہ(۱۸۶۷) تھا۔