مولوی حافظ محمد صدیق
اہل حدیث مسلک کے عالم باعمل ، درویش صفت شخصیت
پیدائش
[ترمیم]1945ء کو ضلع ہوشیارپور کے موضع چملہ میں خوشی محمد کے گھر پیدا ہوئے، [1]
تعلیم
[ترمیم]قیام پاکستان کے بعد والدین کے ہمراہ فاروق آباد میں آ کر آباد ہو گئے ،جہاں محمد داؤد انور سے ناظرہ قرآن پڑھا، مڈل کے بعد درس نظامی کے لیے مدرسہ محمدیہ پھر دارالقرآن جناح کالونی فیصل آباد میں زیر تعلیم رہے، بعد ازاں لاہور میں دار العلوم تقویت الاسلام (المعروف مدرسہ غزنویہ) میں مروجہ نصاب پڑھ کر 1965ء میں سندالفراغت حاصل کی، ان کے دیگر اساتذہ میں مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی، حافظ محمد اسحاق، مولانا عبداللہ بڈھیمالوی وغیرہ تھے، قرآن اپنی مدد آپ کے تحت حفظ کیا،[2][3]
تدریس
[ترمیم]کچھ عرصہ مقامی سبزی منڈی میں منشی کا کام کیا، پھر کڑیالہ (ضلع حافظ آباد) میں ایک جامع مسجد کے خطیب رہے، 1966ء کو رچند آگئے جہاں کی جامع مسجد اہل حدیث میں خطیب تعینات ہو گئے، علاؤہ ازیں فاروق آباد کے مدرسہ تعلیم الاسلام محمدیہ میں تدریس بھی کرتے رہے، جہاں بطور شیخ الحدیث مقرر رہے، درس و تدریس کے علاؤہ مختلف علاقوں میں بغرض تبلیغ جاتے رہے، [4] حافظ عبد الرزاق سعیدی کے مدرسہ میں 35 سال تدریس کی جبکہ رچند کے اپنے مدرسہ جامعہ تعلیم القرآن سلفیہ میں 30 سال تدریس کی، ان کے مشہور تلامذہ میں اہم نام یہ ہیں،
- مولوی منظور آف گوجرانوالہ
- حافظ عبد الرحمن (مولانا عبداللہ شیخوپوری کے فرزند)
- حافظ خالد (مولانا محمد حسین شیخوپوری کے فرزند)
- مولانا ثناء اللہ بھٹی (اعوان بھٹیاں)
ذاتی زندگی
[ترمیم]ان کی شادی فیصل آباد میں صدیقہ بی بی سے ہوئی، جن سے 9 بیٹیاں پیدا ہوئیں ، ان کے داماد یہ ہیں ،
- مولانا عبدالرشید صدیقی استاد مرکز الدعوہ السلفیہ، ستیانہ بنگلہ
- مولانا محمد اسحاق
- ملک محمد احمد (تاجر ستیانہ بنگلہ)
- ڈاکٹر محمود [سجادہ شریف/ فیصل آباد]
- کامران اعظم سوہدروی
- محمد یوسف بھٹی (حافظ آباد)
- محمد صاحب بھٹی (ڈیرہ ملا سنگھ)
- عبدالقدیر چوہان (معلم)
- عثمان صدیق (ٹرانسپورٹرز، لاہور)
وفات
[ترمیم]22 دسمبر 2004ء کو رچند میں وفات پائی ، وہیں تدفین ہوئی، نماز جنازہ مولانا عبدالستار حامد نے پڑھائی ،[5]