نریش کمار شاد
Jump to navigation
Jump to search
نریش کُمار شاد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 11 دسمبر 1927ء Ahiyapur, Urmar Tanda, District ہوشیارپور, خطۂ پنجاب, بھارت. |
وفات | 21 مئی 1969ء دہلی، بھارت |
قومیت | ہندوستانی |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافت |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
وجہ شہرت | نظمs, غزلs , صحافی, Qat'aa |
درستی - ترمیم ![]() |
نریش کمار شاد (پیدائش: 11 دسمبر 1927ء— وفات: 21 مئی 1969ء) اردو غزل، قطعہ اور رباعی کے شاعر تھے۔
ذاتی سانحہ[ترمیم]
آزادی کے شاد نے دلّی کا رُخ کیا۔ ستمبر 1968ء میں یکایک شاد والد دردنکودری لاپتہ ہو گئے۔ شاد نے بہت تلاش کیا، مگروہ نہیں ملے۔ شاد نے اس صدمے کوبلانے کے لیے شراب پینا شروع کر دیا۔ اس سے ان کی نجی زندگی کا خراب ہو گئی تھی۔ بالآخرمئی 1969ء میں شاد کے والد کی لاش دریائے جمنا سے ملی۔
شعروشاعری[ترمیم]
شاد نے والد کے علاوہ تلوک چند محروم اور جوش ملسیانی سے اشعار کی اصلاح کے لیے مشورہ کیا۔ ان کی نگارشات یہ ہیں:
- نظم:۔’’بت کدہ‘، ’فریاد‘، ’دستک‘، ’للکار‘، ’آہٹیں‘، ’آیات جنوں‘، ’میرا منتخب کلام‘
- نثر:۔’’ڈارلنگ‘، ’راکھ تلے‘، ’غالب اور اس کی شاعری‘، ’آواز غالب‘، ’سرقہ اور توارد‘۔[1]

1965ء کی ایک تصویر جس میں ضیاء فتح آبادی کے مکان پر بائیں سے دائیں جانب مشاہیر یوں موجود ہیں: نریش کمار شاد، کیلاش چندر ناز، طالب دہلوی، خوشتر گرامی، بلراج حیرت، ساغر نظامی، طالب چکوالی، منور لکھنؤی، مالک رام، جینیندرا کمار، ضیاء فتح آبادی، رشی پٹیالوی، بہار برنی، جوگندر پال، عنوان چشتی اور کرشن موہن۔
انتقال[ترمیم]
20 مئی/21 مئی 1969ء کی درمیانی شب شاد نے غالباً خودکشی کی۔ 21 مئی 1969ء کی صبح شاد کی نعش دریائے جمنا میں تیرتی ہوئی پائی گئی۔[2]