چین میں نقل و حمل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

چین نے نقل و حمل نظام میں حالیہ برسوں میں وسیع پیمانے پر توسیع کا تجربہ کیا ہے۔ اگرچہ چین کے نقل و حمل کا نظام اس کے بڑے علاقے میں نقل و حمل کے کثیر جہتی وسیع نیٹ ورک پر مشتمل ہے، یہ کثیر جہتی نظام زیادہ تر اقتصادی استعمال کے لیے تیار ساحلی علاقوں اور بڑے دریاؤں کے ذریعے اندرونی شہروں کو سہلوت فراہم کرتا ہے۔[1]

ریلوے[ترمیم]

چین میں موجودہ ریلوس نظام کا خاکہ

چین میں ریلوے نظام ریاستی ملکیت والا صنعتی ادارہ ہے جو "تمام ملکیت صنعتی اداروں کے عوامی جمہوریہ چین کے قانون" کے تحت وجود میں آئی۔ وزارت خزانہ حصص یافتگان کے فرائض انجام دینے کے لیے ریاستی کونسل کی تمائندگی کرتی ہے۔ [2] یہ کالعدم وزارت ریلوے کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ چین ریلوے اب 21 ماتحت اداروں کے ذریعہ مسافر اور سامان کی نقل و حرکت کا انتطام چلاتی ہے۔ اس وقت چین ریلوے کے تحت 21 بنیادی ماتحت کمپنیاں موجود ہیں۔2017ء سے چین ریلوے 15 یورپی شہروں کو سامان کی ترسیل کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔

شاہراہیں[ترمیم]

چین میں پہلی ریاستی شاہراہ دو ہزار سال قبل چن خاندان کے دور میں بنی جب چن شی ہوانگ نے 750 کلومیٹر (470 میل) شاہراہ تعمیر کروائی جو دفاعی حکمت عملی تک تحت دار الحکومت شیانیانگ کو شمالی سرحدی شہر اوردوس سے ملاتی تھی۔ [3] جدید چین میں شاہراہوں کا جال ہے، 2004ء کے اختتام تک شاہراہوں کی کل لمبائی 1.871 ملین کلومیٹر تک پہنچ گئی، بشمول 34،300 کلومیٹر (21،300 میل) طویل جدید نقل و حمل کے ایکسپریس ویز جو دنیا بھر میں دوسرا درجہ رکھتے ہی۔ چین اس وقت بھی ملک بھر میں شاہراہوں پر بھاری سرمایہ لگا رہا ہے، جس کی بدولت 2030ء تک چین میں 119 شاہرائیں ہوں گی، جن کی مجموعی لمبائی 265،000 کلومیٹر (165،000 میل) ہو گی۔چین قومی شاہراہوں پر عمومی حد رفتار 100 کلومیٹر/گھنٹہ ہے چین قومی شاہراہوں پر عمومی حد رفتار 100 کلومیٹر/گھنٹہ ہے۔

ہوابازی[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

چین ریلوے چین قومی شاہراہیں چین کے مصروف ترین ہوائی اڈوں کی فہرست

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Fengbo Zhang:Economic Analysis of Chinese Transportation آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sites.google.com (Error: unknown archive URL)
  2. "国家铁路局"۔ www.nra.gov.cn۔ 05 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2017 
  3. "Exhibition unveils China's ancient "state highway" in Qin Dynasty"۔ Xinhua۔ 2016-10-26۔ 30 جنوری 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اکتوبر 2016