بھارت میں نقل و حمل کا نظام بری، بحری اور فضائی نقل و حمل پر مشتمل ہے۔ بھارتی شہریوں کی سب سے پہلی ترجیح عوامی ٹرانسپورٹ کا استعمال ہے اور بھارت عوامی ذرائع نقل و حمل والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔[1]
بین الاقوامی معیارات کے مطابق بھارت میں موٹر والی گاڑیوں کی تعداد کم ہے۔ بھارت کی سڑکوں پر 2013ء تک صرف 24.85 ملین کاریں ہیں۔[2] بھارت میں 2011ء کی مردم شماری کے مطابق دو پہیوں والی سواری رکھنے والے صاحب مکان افراد کی تعداد 21 فیصد تھی جب کہ کار، جیپ یا وین رکھنے والے صاحب مکان افراد کی تعداد صرف 4.7 فیصد تھی۔[3][4] اس کے باوجود دنیا بھر میں سڑکوں پر نقل و حصل کے سبب ہونے والی اموات میں بھارت پہلے نمبر ہے اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔[5][6] بھارت میں آٹو موبائل کی صنعت، فی الحال 4 ملین سے زیادہ گاڑیوں کی سالانہ پیداوار[7] کے ساتھ 10.5% کی شرح سے ترقی کر رہی ہے[3] اور مستقبل میں گاڑیوں ککی مجموعی تعدادا بہت زیادہ ہونے کی توقع ہے۔[8]
بھارت میں ریلوے کا نظام دنیا کا تیسرا بڑا اور دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ریلوے نظام ہے،[1] 2015ء میں 8.225 ملین مسافر اور 970 ملین ٹن گارکو کی آمد رفت بزدیعہ ریلوے ہوئی،[9] بھارت میں روزانہ 18 ملین افراد ریلوے کی سہولت استعمال کرتے ہیں۔
دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کی طرف سے دہلی میٹرو ریل ایک بڑے پیمانے پر ریپڈ ٹرانزٹ (فوری ٹرانزٹ) نظام ہے جو دہلی کے کئی علاقوں میں سروس فراہم کرتی ہے۔ اس کا آغاز 24 دسمبر 2002ء کو ہوا۔ اس ٹرانسپورٹ نظام کی زیادہ سے زیادہ رفتار 80 کلومیٹر / گھنٹہ (50 میل / گھنٹے) رکھی گئی ہے اور یہ ہر اسٹیشن پر تقریباً 20 سیکنڈ رکتی ہے۔ تمام ٹرینوں کی تعمیر جنوبی کوریا کی کمپنی روٹیم (ROTEM) نے کی ہے۔ دہلی کی نقل و حمل سہولیات میں میٹرو ریل ایک اہم جزو ہے۔ ابتدائی مرحلے کی منصوبہ بندی چھ لائنوں پر چلنے کی ہے جو دہلی کے زیادہ تر حصوں کو آپس میں جوڑےگی۔ اس کا پہلا مرحلہ 2006ء میں مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے راستے کی کل لمبائی تقریباً 65.11 کلومیٹر ہے جس 13 کلومیٹر زیر زمین اور 52 کلومیٹر مرتفع ہے۔
↑"Bicycle Ownership in India". Bike-eu.com. 13 مئی 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 5 اپریل 2010.تحقق من التاريخ في: |access-date=, |archive-date= (معاونت)