ڈاکٹر محمود حسین خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان کی تاریخ کا ایک معتبر و محترم نام،ماہر تعلیم، مورخ و مبلغ، محقق و مصنف، معلم، تاریخ دان ، منتظم و مترجم، سیاست داں اور جامعہ کراچی کے چوتھے وائس چانسلر

ولادت[ترمیم]

15 جولائی 1907ء میں ہندوستان کی ایک بستی قائم گنج ضلع فرخ آباد یو پی میں پیدا ہوئے۔

خاندان[ترمیم]

ممتاز ماہر تعلیم و جامعہ ملیہ دہلی کے سابق وائس چانسلر اور سابق صدر بھارت ڈاکٹر ذاکر حسین خان مرحوم اور معروف علمی و ادبی شخصیت و سابق پرووائس چانسلر علی گڑھ یونیورسٹی ڈاکٹر یوسف حسین خان مرحوم آپ کے بیٹے تھے اور پاکستان کی معروف ادیبہ محترمہ ثاقبہ رحیم الدین آپ کی بیٹی ہیں۔سابق وائس چانسلر جامعہ ملیہ دہلی ڈاکٹر مسعود حسین خان کے آپ چچا تھے۔

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی اسکول اوٹاوہ اور گورنمنٹ ہائی اسکول علی گڑھ میں حاصل کی، بعد میں آپ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخل ہوئے، یہاں سے آپ نے 1924ء میں میٹرک اول درجے میں پاس کیا، انٹر آپ نے جامعہ ملیہ دہلی سے 1926ء میں اور بی اے 1928ء میں کیا، اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے 1929ء میں جرمنی چلے گئے اور ہائیڈل برگ یونیورسٹی سے 1932ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، آپ کا موضوع اصلاحات آئین ہند 1919ء تھا۔

عملی زندگی[ترمیم]

جرمنی سے واپسی کے بعد 1933ء میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں ریڈر مقرر ہوئے۔1939ء میں آل انڈیا ریڈیو کے مشیر بھی رہے۔ پاکستان بننے کے بعد 1947ء میں ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ انھیں 1947ء میں ہی مسلم لیگ کے ٹکٹ پر پاکستان دستور ساز اسمبلی کا رکن منتخب کر لیا گیا۔ پاکستانی زر مبادلہ کو متوازن رکھنے کے سلسلے میں 1948ء میں جو خصوصی وفد ترتیب دیا گیا اس میں ڈاکٹر محمود حسین بھی شامل تھے۔فروری 1949ء میں انھیں ملکی نظم و نسق میں خدمات انجام دینے کی دعوت دی گئی اور محکمہ دفاع و سرحدی علاقوں کے امور کے وزیر مملکت کی حیثیت سے مرکزی کابینہ میں ان کا تقرر عمل میں آیا۔ دولت مشترکہ اور امور خارجہ کے نائب وزیر بھی رہے،۔ 1951ء کشمیر سے متعلق معاملات کا چارج بھی انھوں نے سنبھال لیا۔ 1952ء میں آپ نے وزیر تعلیم کی حیثیت سے گرانقدر خدمات انجام دیں، ملک کا تعلیمی ڈھانچہ ازسرنو استوار کرنے کی سنجیدہ اور پرخلوص کوششیں کیں۔ وہ پاکستان کی ترقی کے دل سے خواہاں تھے۔ ڈاکٹر محمود حسین قومی اور سیاسی معاملات میں شاندار خدمات انجام دینے کے بعد 4 جولائی 1953ء میں درس و تدریس کی طرف دوبارہ لوٹ آئے اور جامعہ کراچی میں بحیثیت پروفیسر اور صدر شعبہ تاریخ مقرر ہوئے۔ بعد ازاں آپ ڈین آرٹس جامعہ کراچی مقرر کیے گئے۔ 15 دسمبر 1960ء کو ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ 19 فروری 1963ء کو وائس چانسلر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ 20 فروری 1963ء کو شعبہ تاریخ جامعہ کراچی میں بحیثیت پروفیسر و صدر شعبہ واپس آگئے۔ 1964ء میں پروفیسر محمود حسین جرمنی کی ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں اور 1965ء میں نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں بحیثیت وزیٹنگ پروفیسر تشریف لے گئے، 7 جون 1965ء کو اپنے سابق عہدے پر کراچی یونیورسٹی واپس آگئے، 14 ستمبر 1965ء کو فیکلٹی آف آرٹس جامعہ کراچی کے دوبارہ ڈین مقرر کیے گئے۔ 14 جولائی 1967ء کو ملازمت کی مدت میں دو سال کی توسیع کردی گئی۔ 1969ء میں ملازمت میں ایک سال کی مزید توسیع دے دی گئی۔ ڈاکٹر محمود حسین 4 اگست 1971ء کو جامعہ کراچی کے چوتھے وائس چانسلر مقرر کیے گئے۔ ڈاکٹر صاحب کا یونیورسٹی سے تعلق ابتدائی مراحل سے رہا۔ جب یونیورسٹی کا مسودہ قانون ترتیب دیا جارہا تھا، اس مسودہ قانون کے خالق بھی ڈاکٹر محمود حسین ہی تھے۔[1]

وفات[ترمیم]

10اپریل 1975ء رات دو بج کر چالیس منٹ پر ڈاکٹر محمود حسین کا انتقال ہوا۔ آپ کی قبر اسی جگہ بنی جس جگہ کو خود کبھی بسایا تھا، جامعہ ملیہ ملیر میں آپ کو آپ کے دیرینہ ساتھی استاد ماسٹر عبد الحئی کے برابر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات

  1. https://jang.com.pk/news/783067