کوئلے سے چلنے والا بجلی گھر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بیلچاٹو پاور اسٹیشن بیلچاٹو، پولینڈ
فریمرسڈرف پاور اسٹیشن ، گریوینبروئخ ، جرمنی۔
کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کا خاکہ
کوئلے سے بجلی کی پیداوار کا حصہ (مختلف ممالک میں)۔

کوئلے سے چلنے والا بجلی گھر یا کوئلہ پاور پلانٹ ایک تھرمل پاور اسٹیشن ہے جو کوئلے کو جلا کر بجلی پیدا کرتا ہے۔ دنیا بھر میں کوئلے سے چلنے والے 2,400 سے زیادہ بجلی گھر ہیں، جن کی مجموعی صلاحیت 2,000 گیگا واٹ سے زیادہ ہے۔ [1] وہ دنیا کی تقریباً ایک تہائی بجلی پیدا کرتے ہیں، [2] لیکن یہ بہت سی بیماریوں اور جلد اموات کا سبب بھی بنتے ہیں، (بنیادی طور پر فضائی آلودگی سے)۔ [3]

کوئلے سے چلنے والا پاور اسٹیشن حجری ایندھن کے بجلی گھروں کی ایک قسم ہے۔ کوئلے کو عام طور پر pulverized کیا جاتا ہے اور پھر کوئلے سے چلنے والے بوائلر میں جلایا جاتا ہے۔ بھٹی کی حرارت بوائلر کے پانی کو بھاپ میں بدل دیتی ہے، جو پھر جنریٹروں اور ٹربائنز کو گھمانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس طرح کوئلے میں ذخیرہ شدہ کیمیائی توانائی یکے بعد دیگرے حرارتی توانائی ، میکانی توانائی اور آخر کار برقی توانائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر ہر سال تقریبا 10 بلین ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں، [4] جو دنیا کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔ اس طرح موسمیاتی تبدیلی کی واحد سب سے بڑی وجہ بنتے ہیں۔ [5] دنیا میں کوئلے سے پیدا ہونے والی کل بجلی میں سے نصف سے زیادہ چین میں پیدا ہوتی ہے۔ 2020 میں ان کی کل تعداد کم ہونا شروع ہو گئی کیونکہ وہ یورپ [6] اور امریکا [7] میں متروک ہو رہے ہیں جبکہ ایشیا میں اب بھی تعمیر ہو رہے ہیں، تقریباً تمام چین میں۔ کچھ منافع بخش رہتے ہیں کیونکہ کوئلے کی صنعت کے صحت اور ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے دوسرے لوگوں کے لیے اخراجات کی قیمت پیداوار کی لاگت میں شامل نہیں کی جاتی، [8] لیکن اس بات کا خطرہ ہے کہ نئے بجلی گھر پھنسے ہوئے اثاثے نہ بن جائیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کہہ چکے ہیں کہ OECD ممالک کو 2030 تک اور باقی دنیا کو 2040 تک کوئلے سے بجلی پیدا کرنا بند کر دینا چاہیے۔ ویتنام ان چند کوئلے پر انحصار کرنے والے تیز رفتار ترقی پزیر ممالک میں شامل ہے جنھوں نے 2040 کی دہائی تک یا اس کے بعد جلد از جلد کوئلے کی طاقت پر انحصار کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

طریقہ کار[ترمیم]

کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے اجزاء۔

حرارت بجلی گھروں کی ایک قسم کے طور پر، کوئلے سے چلنے والا بجلی گھر کوئلے میں ذخیرہ شدہ کیمیائی توانائی کو یکے بعد دیگرے حرارتی توانائی ، میکانی توانائی اور آخر کار برقی توانائی میں تبدیل کردیتا ہے۔ کوئلے کو عام طور پر pulverized کیا جاتا ہے اور پھر کوئلے سے چلنے والے بوائلر میں جلایا جاتا ہے۔ جلتے ہوئے کوئلے کی حرارت بوائلر کے پانی کو بھاپ میں بدل دیتی ہے، جو پھر جنریٹروں اور ٹربائنوں کو گھمانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ دیگر اقسام کے ایندھن کو جلانے والے حرارتی بجلی گھروں کے مقابلے میں کوئلے کے ایندھن والے بجلی گھروں میں کوئلے کے مخصوص ایندھن کی تیاری اور راکھ کو ٹھکانے لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

تقریباً 200 میگاواٹ سے زیادہ کی صلاحیت کے یونٹوں کے لیے کلیدی اجزاء کی حفاظت، پنکھوں، ایئر پری ہیٹرز اور اڑنے والی راکھ کو جمع کرنے والوں کے ڈپلیکیٹس انسٹال کر کے، فراہم کی جاتی ہے۔ تقریباً 60 میگا واٹ کے کچھ یونٹ کو دو  بوائلر فی یونٹ فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ سو سب سے بڑے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کا حجم 3,000MW سے 6,700MW تک ہے۔

ایندھن کی تیاری[ترمیم]

کوئلہ کا ایندھن خام کوئلے کو 5 سینٹی میٹر سے کم سائز کے ٹکڑوں میں پیس کر استعمال کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔  اس کے بعد کوئلے کو سٹوریج یارڈ سے پلانٹ کے اندر معجود اسٹوریج ٹنکیوں میں کنویئر بیلٹ کے ذریعے 4,000 ٹن فی گھنٹہ کی شرح سے لے جایا جاتا ہے۔

ان بجلی گھروں میں جو پلورائزڈ کوئلہ جلاتے ہیں، ٹنکیوں کے کوئلے کو پلورائزرز (کول ملز) میں ڈالتے ہیں جو بڑے 5 سینٹی میٹر کے ٹکڑوں کو ٹیلکم پاؤڈر کی طرح باریک پیس دیتی ہے، اس پائوڈر کو چھان کر اسے بنیادی دہن والی ہوا کے ساتھ مکس کیا جاتا ہے جو کوئلہ کو بوائلر کی بھٹی میں لے جاتی ہے اور کوئلے کو احتراق سے پہلے سے گرم کرتی ہے تاکہ اضافی نمی کو دور کیا جا سکے۔ 500 میگاواٹ کے ایک پلانٹ میں ایسے چھ پلورائزر ہو سکتے ہیں، جن میں سے پانچ پورے بوجھ کے تحت 250 ٹن فی گھنٹہ کی رفتار سے بھٹی کو کوئلہ فراہم کر سکتے ہیں۔

ایسے بجلی گھر جن میں جو pulverized کوئلہ نہیں جلاتے، بڑے 5 سینٹی میٹر کے ٹکڑوں کو براہ راست ٹنکیوں میں ڈالا جاتا ہے جو پھر یا تو میکانی طور پر کوئلے کو حرکت پزیر جالیوں پر گراتے ہیں یا سائیکلون برنرز، ایک مخصوص قسم کا احتراق گر جو ایندھن کے بڑے ٹکڑوں کو مؤثر طریقے سے جلا سکتا ہے، کا استعمال کیا جاتا ہے۔

بوائلر آپریشن[ترمیم]

لگنائٹ (براؤن کوئلہ) کے لیے ڈیزائن کیے گئے بجلی گھر جرمنی سے لے کر وکٹوریہ، آسٹریلیا اور نارتھ ڈکوٹا، امریکا جیسی مختلف جگہوں پر استعمال ہوتے ہیں۔ لگنائٹ کالے کوئلے کے مقابلے کوئلے کی زیادہ خام شکل ہے۔ اس میں کالے کوئلے سے کم توانائی کی کثافت ہوتی ہے اور مساوی حرارت کی پیداوار کے لیے بہت بڑی بھٹی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح کے کوئلوں میں 70 فیصد تک پانی اور راکھ ہو سکتی ہے، جس سے بھٹی کا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے اور اس کے لیے بڑے انڈیوسڈ ڈرافٹ پنکھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جلانے کا نظام بھی کالے کوئلے سے مختلف ہوتا ہیں اور عام طور پر فرنس سے باہر نکلنے کی سطح سے گرم گیس نکالتے ہیں اور اسے پنکھے کی قسم کی ملوں میں آنے والے کوئلے کے ساتھ ملاتے ہیں جو بوائلر میں pulverized کوئلے اور گرم گیس کے مکسچر کو داخل کرتے ہیں۔

راکھ کو ٹھکانے لگانا[ترمیم]

راکھ اکثر راکھ کے تالابوں میں جمع ہوتی ہے۔ اگرچہ راکھ کے تالابوں کا استعمال فضائی آلودگی کے کنٹرول کرنے والے (جیسے گیلے اسکربرز ) کے ساتھ مل کر ہوا سے پیدا ہونے والے آلودگیوں کی مقدار کو کم کرتا ہے، مگر ایسا اسٹرکچر ارد گرد کے ماحول کی صحت کے لیے سنگین خطرات کا باعث بنتے ہیں۔ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں اکثر تالابوں کو لائنر کے بغیر بناتی ہیں، خاص طور پر ریاستہائے متحدہ میں اور اس وجہ سے راکھ میں موجود کیمیکلز زمینی اور زیر زمین پانی میں مل سکتے ہیں۔ [9]

1990 کی دہائی سے، امریکا میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں نے اپنے بہت سے نئے بجلی گھروں کو خشک راکھ سے نمٹنے کے نظام کے ساتھ ڈیزائن کیا ہے۔ خشک راکھ کو لینڈ فلز میں ٹھکانے لگایا جاتا ہے اور اس میں عام طور پر لائنرز اور زیر زمین پانی کی نگرانی کے نظام بھی شامل ہوتے ہیں۔ خشک راکھ کو ری سائیکل بھی کیا جا سکتا ہے اور اس سے کنکریٹ، سڑک کی تعمیر کے لیے ساختی فلز اور گراؤٹ جیسی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ [10]

اڑنے والی راکھ کا علاج[ترمیم]

اڑنے والی راکھ کو برق سکونی پرسیپیٹیٹرز یا فیبرک بیگ فلٹرز (یا بعض اوقات دونوں) کے ذریعے فلو گیس سے الگ کرکے نکال دیا جاتا ہے جو فرنس کے آؤٹ لیٹ پر اور انڈیوسڈ ڈرافٹ فین سے پہلے لگے ہوتے ہیں۔ فلائی ایش کو وقتاً فوقتاً جمع کرنے والے ہوپرز سے پریپیٹیٹرز یا بیگ فلٹرز کے نیچے ہٹایا جاتا ہے۔ عام طور پر، فلائی ایش کو نیومیٹک طریقے سے پر سٹوریج ٹنکیوں میں لے جایا جاتا ہے اور راکھ کے تالابوں میں محفوظ کیا جاتا ہے یا ٹرکوں یا ریل روڈ کاروں کے ذریعے لینڈ فلز تک پہنچایا جاتا ہے۔

نیچے کی راکھ کو جمع کرنا اور ضائع کرنا[ترمیم]

بھٹی کے نچلے حصے میں، نیچے کی راکھ کو جمع کرنے کے لیے ایک ہوپر ہوتا ہے۔ بھٹی سے نیچے گرنے والی راکھ اور چنگاریوں کو بجھانے کے لیے یہ ہوپر پانی سے بھرا ہوا ہے۔ کلینکرز کو کچلنے اور پسے ہوئے کلینکرز اور نیچے کی راکھ کو سائٹ پر موجود راکھ کے تالابوں یا آف سائٹ لینڈ فلز تک پہنچانے کے انتظامات شامل ہیں۔ میونسپل کے ٹھوس فضلے سے چلنے والے بوائلرز سے راکھ کو خارج کرنے کے لیے ایش ایکسٹیکٹر استعمال کیے جاتے ہیں۔

لچک[ترمیم]

کوئلے سے چلنے والے پاور اسٹیشن کی اینیمیشن۔

ایک اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ توانائی کی پالیسی ، توانائی کا قانون اور بجلی کی مارکیٹ لچک کے لیے اہم ہیں۔ [11] اگرچہ تکنیکی طور پر کچھ کوئلے سے چلنے والے پاور اسٹیشنوں کی لچک کو بہتر بنایا جا سکتا ہے مگر وہ زیادہ تر گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس کے مقابلے میں ترسیل کے قابل پیداوار فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ سب سے اہم لچک کم از کم بوجھ ہے، [12] تاہم کچھ لچکدار بہتری، بیٹریوں کے ساتھ قابل تجدید توانائی سے زیادہ مہنگی ہو سکتی ہے۔ [13]

  1. "Too many new coal-fired plants planned for 1.5C climate goal, report concludes"۔ the Guardian (بزبان انگریزی)۔ 2022-04-26۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2022 
  2. Fatih Birol، David Malpass۔ "It's critical to tackle coal emissions – Analysis" (بزبان انگریزی)۔ International Energy Agency۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2021 
  3. "Killed by coal: Air pollution deaths in Jakarta 'may double' by 2030"۔ The Jakarta Post (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اپریل 2022 
  4. "CO2 emissions – Global Energy Review 2021 – Analysis"۔ IEA (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2021 
  5. "It's critical to tackle coal emissions – Analysis"۔ IEA (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2021 
  6. Ben Piven۔ "EU power sector emissions drop as coal collapses across Europe"۔ Al Jazeera۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2020 
  7. David Roberts (14 March 2020)۔ "4 astonishing signs of coal's declining economic viability"۔ Vox۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مارچ 2020 
  8. Lucas Davis (21 September 2020)۔ "Time to Vote Out Coal"۔ Energy Institute Blog۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2020 
  9. Nelson Brooke (5 June 2019)۔ "New Interactive Maps of Groundwater Pollution Reveal Threats Posed by Alabama Power Coal Ash Pits"۔ Black Warrior Riverkeeper۔ Birmingham, AL 
  10. ۔ Farmington Hills, MI  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  11. "Status of Power System Transformation 2018: Summary for Policy Makers"۔ IEA Webstore۔ 10 مئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2019  "Status of Power System Transformation 2018: Summary for Policy Makers" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ webstore.iea.org (Error: unknown archive URL). IEA Webstore. Retrieved 3 July 2019.
  12. "Flexibility Toolbox"۔ vgb.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2019 
  13. "Battery Power's Latest Plunge in Costs Threatens Coal, Gas"۔ BloombergNEF۔ 26 March 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2019