ہوشیار قادین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہوشیار قادین
(عثمانی ترک میں: ہوشیار قادین‎ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1796ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1849ء (52–53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات محمود ثانی   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مہرماہ   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان عثمانی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
والدہ سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
1810 
دیگر معلومات
پیشہ ارستقراطی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عثمانی ترکی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہوشیار قادین ( عثمانی ترکی زبان: ہوشیار قادین؛ وفات: ت 1859) ایک عثمانی خاتون تھیں۔ وہ سلطنت عثمانیہ کے سلطان محمود دوم کی پانچویں بیوی تھیں۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

ہوشیار قادین بیخان سلطان کی لے پالک بیٹی اور سلطان مصطفٰی ثالث کی حقیقی صاحبزادی تھی۔ [1]

شادی[ترمیم]

1810ھ میں بیخان سلطان نے محمود کو ایک شاندار ضیافت دی۔ دعوت کے دوران، اس نے ہوشیار خانم کا ہاتھ بیخان خانم سے مانگا ۔ بیخان نے اس کی پیشکش پر رضامندی ظاہر کی اور کچھ دنوں کے بعد شاہی حرم میں ایک شاندار تقریب میں دونوں کا نکاح ہو گیا۔ [2]

انھیں ملکۂ رابع کا خطاب دیا گیا۔ دو سال بعد، 29 جون 1812 کو، اس نے اپنی پہلی بیٹی، مہرِماہ سلطان کو جنم دیا۔ [3] دو سال بعد ایک اور بیٹی، شاہ سلطان، 14 اکتوبر 1814 کو پیدا ہوئیں، جو [4] اپریل 1817 کو دو سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔ [5]

وفات[ترمیم]

1859ء میں، ہوشیار حج کے لیے مکہ گئی، جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔ [4] [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Sakaoğlu 2008.
  2. Hanim 1872.
  3. Mehmet Aslan (1999)۔ Türk edebiyatında manzum surnâmeler: Osmanlı saray düğünleri ve şenlikleri۔ Atatürk Kültür Merkezi Başkanlığı۔ صفحہ: 66۔ ISBN 978-9-751-61187-1 
  4. ^ ا ب Uluçay 2011.
  5. Publications de la Société d'histoire turque: VII. sér۔ Türk Tarih Kurumu Basımevı۔ 1980۔ صفحہ: 132