مندرجات کا رخ کریں

یو وائی اسکوٹی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یو وائی اسکوٹی

سرخ سپر جائنٹ ستارے یو وائی اسکوٹی (تصویر کا روشن ترین ستارہ) کے اردگرد موجود ستاروں کی کثرت، یہ تصویر 2011ء میں امریکا کی ریاست نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں لی گئی۔
معلومات مشاہدہ
دور J2000      اعتدال J2000
مجمع النجوم سپر
مطلع استوائی 18h 27m 36.5334s[1]
میل −12° 27′ 58.866″[1]
ظاہری جسامت (V) 8.9[2] - 11.20[3]
خصوصیات
طیفی قسم M4Ia[4]
U−B رنگوں کا اشاریہ 3.29[4]
B−V رنگوں کا اشاریہ 3.00[3]
متغیر قسم SRC[5]
نجوم پیمائی
خاص حرکت (μ) RA: 1.3[6] کمیت/سال
Dec.: −1.6[6] کمیت/سال
فاصلہ9,500 نوری سال
(2,900[7] پی سی)
مطلق جسامت (ایمV)−6.2[8]
تفصیلات
کمیت7–10[4] کمیت
رداس1,708 ± 192[4] قطر
تابناکی340,000[4] روشنی
کشش سطح (نوشتہ جی)−0.5[4] سی جی ایس
حرارت3,365±134[4] کے
دیگرتعین کاری
UY Sct, BD-12 5055, IRC  -10422, RAFGL 2162, HV 3805
ڈیٹا بیس حوالہ جات
سیمبادdata

متناسقات: فلکی نقشہ 18h 27m 36.53s, −12° 27′ 58.9″

یو وائی اسکوٹی ایک سرخ سپر جائنٹ یا بڑا دیو ہے جو متغیر ستارہ ہے۔ یہ ستارہ سپر مجمع النجوم میں واقع ہے۔ قطر کے اعتبار سے اس کا شمار انتہائی بڑے ستاروں میں ہوتا ہے اور اپنی قسم کے انتہائی روشن ترین ستاروں میں سے ایک ہے۔ اس کے قطر کا اندازہ سورج سے 1٫708 گنا بڑا لگایا گیا ہے جو آٹھ فلکیاتی اکائیوں سے ذرا سا کم بنتا ہے۔ اس کا حجم سورج سے تقریباً 5 ارب گنا زیادہ ہے۔ یہ زمین سے 9٫500 نوری سال دور ہے۔ اگر اسے نظامِ شمسی میں سورج کی جگہ رکھ دیا جائے تو مشتری کے مدار سے بھی آگے تک پھیلا ہوا ہوگا۔

وجہ تسمیہ اور تاریخ

[ترمیم]

بون رصدگاہ کے جرمن فلکیات دان یو وائی سکوٹی کو پہلے پہل 1860 میں کیٹالاگ میں درج کیا۔ تب یہ پہلا فلکیاتی سروے کر رہے تھے۔ پہلے پہل اس کا نام BD -12 5055 رکھا گیا، یعنی مطلع مستقیم کے صفر سے 12 اور 13 درجے جنوب میں واقع 5055واں ستارہ۔

دوسرے سروے میں جب اسے دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ اس کی تابانی کچھ فرق ہو گئی ہے جس سے اندازہ ہوا کہ یہ نیا متغیر ستارہ ہے۔ متغیر ستاروں کی درجہ بندی کے بین الاقوامی معیار کے مطابق اسے یو وائی سکوٹی کہا گیا جو مجموعہ النجوم سپر کا 38واں متغیر سیارہ تھا۔

یو وائی سکوٹی اے قسم کے گیما سکوٹی ستارے کے شمال سے چند درجے اور ایگل نیبولا سے شمال مشرق میں واقع ہے۔ اگرچہ یہ انتہائی روشن ستارہ ہے مگر زمین سے جب اس کی زیادہ سے زیادہ تابانی کو دیکھا جائے تو یہ نواں روشن ترین ستارہ دکھائی دیتا ہے

خصوصیات

[ترمیم]

اس ستارے کو نیم باقاعدہ متغیر کہا جاتا ہے جس کی تابانی کم اور زیادہ ہونے کا عرصہ 740 دن بنتا ہے۔ نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں، سورج اور دیگر ستاروں سے اس کا تقابل کچھ اس طرح ہے:

  1. عطارد، مریخ، زہرہ، زمین
  2. زمین، نیپچون، یورینس، زحل، مشتری
  3. مشتری، پراکسیما سنٹاوری، سورج، شعری یمانی
  4. شعری یمانی، پولکس، ارکتورس، الدبران
  5. الدبران، رجل، قلب العقرب، ابط الجوزاء
  6. ابط الجوزاء، این ایم ایل سگنی، وی وی سیفی اے، وی وائی کینس میجورس، یو وائی سکوٹی

2012ء کے موسمِ گرما میں فلکیات دانوں نے چلی کے صحرا ایٹکاما کی بہت بڑی دوربین سے سے کہکشاں کے وسطی علاقے میں واقع تین بڑے سرخ سپر جائنٹس کی خصوصیات کا جائزہ لیا جو یو وائی اسکوٹی، اے ایچ اسکورپی اور کے ڈبلیو سجیٹاری تھے۔ انھوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ تینوں ستارے ہی سورج سے کم از کم 1٫000 گنا سے زیادہ بڑے ہیں جو انھیں انتہائی بڑے معلوم ستاروں کے درجے میں پہنچانے کو کافی ہے۔ یو وائی اسکوٹی ان میں سب سے بڑا ہے۔

سورج کی روشنی سے چلتے ہوئے ہم زمین سے لگ بھگ سات گھنٹے میں یو وائی سکوٹی کے گرد چکر لگا سکتے ہیں جبکہ سورج کے گرد اسی رفتار سے گردش پر محض 14.5 سیکنڈ لگیں گے۔

کمیت

[ترمیم]

یو وائی سکوٹی کی کمیت کا درست اندازہ ممکن نہیں کیونکہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا ایسا ستارہ موجود نہیں کہ ان کے باہمی تجاذب کی مدد سے دیکھا جا سکے۔ نجمی ارتقائی نمونوں سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ سرخ سپر جائنٹ بننے کے لیے درکار کم از کم کمیت 25 ایم ہوتی ہے اور شاید اس کی نصف کمیت ختم ہو چکی ہے۔

سپر نووا

[ترمیم]

نجمی ارتقا کے موجودہ نمونوں کے مطابق یو وی سکوٹی میں ہیلیم آپس میں ملنا شروع ہو چکی ہے اور قلب میں ایک خول کے اندر ہائیڈروجن ابھی تک مل رہی ہے۔ ہماری کہکشاں کی گہرائی میں یو وی سکوٹی کے مقام سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس میں دھاتیں بکثرت پائی جاتی ہوں گی۔

جب بھاری عناصر ڈھل چکے ہوں گے تو مرکزے میں لوہا پیدا ہونے لگے گا اور اس طرح تجاذب کا توازن بگڑ جائے گا۔ نتیجتاً تابکاری کا توازن بھی بگڑے گا اور مرکزہ اپنے اندر گرنا شروع ہو جائے گا۔ اندازہ ہے کہ یو وائی سکوٹی جیسے ستارے مزید گرم ہو کر پہلے پیلے ہائپر جائنٹ، تابناک نیلے متغیر یا وولف رائٹ ستارے بنتے ہیں جس سے تیز شمسی ہوا پیدا ہوتی ہے۔ اس شمسی ہوا کی وجہ سے اس کی بیرونی تہیں اڑ جاتی ہیں اور مرکزہ سامنے آ جاتا ہے۔ پھر پھٹ کر یہ IIb، IIn یا پھر Ib/Ic قسم کے سپرنووا بن جاتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب E. Hog، A. Kuzmin، U. Bastian، C. Fabricius، K. Kuimov، L. Lindegren، V. V. Makarov، S. Roeser (1998)۔ "The TYCHO Reference Catalogue"۔ Astronomy and Astrophysics۔ 335: L65۔ Bibcode:1998A&A...335L..65H 
  2. S. Röser، U. Bastian، A. Kuzmin (1994)۔ "PPM Star Catalogue: The 90000 Stars Supplement"۔ Astronomy and Astrophysics۔ 105۔ Bibcode:1994A&AS..105..301R 
  3. ^ ا ب J. R. Ducati (2002)۔ "VizieR Online Data Catalog: Catalogue of Stellar Photometry in Johnson's 11-color system"۔ CDS/ADC Collection of Electronic Catalogues۔ 2237: 0۔ Bibcode:2002yCat.2237....0D 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج B. Arroyo-Torres، M. Wittkowski، J. M. Marcaide، P. H. Hauschildt (2013)۔ "The atmospheric structure and fundamental parameters of the red supergiants AH Scorpii, UY Scuti, and KW Sagittarii"۔ Astronomy & Astrophysics۔ 554: A76۔ Bibcode:2013A&A...554A..76A۔ arXiv:1305.6179Freely accessible۔ doi:10.1051/0004-6361/201220920 
  5. ^ ا ب E. Høg، C. Fabricius، V. V. Makarov، S. Urban، T. Corbin، G. Wycoff، U. Bastian، P. Schwekendiek، A. Wicenec (2000)۔ "The Tycho-2 catalogue of the 2.5 million brightest stars"۔ Astronomy and Astrophysics۔ 355: L27۔ Bibcode:2000A&A...355L..27H۔ doi:10.1888/0333750888/2862 
  6. R. J. Sylvester، C. J. Skinner، M. J. Barlow (1998)۔ "Silicate and hydrocarbon emission from Galactic M supergiants"۔ Monthly Notices of the Royal Astronomical Society۔ 301 (4): 1083–1094۔ Bibcode:1998MNRAS.301.1083S۔ doi:10.1046/j.1365-8711.1998.02078.x 
  7. T. A. Lee (1970)۔ "Photometry of high-luminosity M-type stars"۔ Astrophysical Journal۔ 162: 217۔ Bibcode:1970ApJ...162..217L۔ doi:10.1086/150648