منصور آفاق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(Mansoor afaq سے رجوع مکرر)
منصور آفاق
معلومات شخصیت
پیدائش 17 جنوری 1962ء (62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میانوالی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
اولاد صاحب منصور۔ عادل منصور
عملی زندگی
تعليم ماہر اردو۔ جامعہ پنجاب، لاہور
پیشہ شاعر ،  ڈراما نگار ،  ادبی نقاد ،  صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

منصور آفاق (پیدائش : 17 جنوری 1962ء) معروف شاعر اور ادیب ہیں۔ فروری 2021ء سے پنجاب حکومت کے ادارے مجلس ترقی ادب کے سربراہ بنے۔ اس کے علاوہ اقبال کے حوالے سترسال پرانے گورنمنٹ آف پنجاب کے ادارے بزم اقبال کا چارج بھی ان کے پاس رہا۔ جون 2023ء میں انھیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔

منصور آفاق بحیثیت شاعر لمحہ موجود کے سب سے منفرد ، اہم اور بڑے شاعر ہیں ۔ اس وقت کی جدید ترین اردو شاعری کا اجتماعی لہجہ منصور آفاق کا تحلیق کردہ ہے جس میں اردو زبان کے روزمرہ میں استعمال ہونے والے انگریزی الفاظ کثرت سے دکھائی دیتے ہیں ۔ 2005ء میں شائع ہونے والی منصور آفاق کی شاعری کی کتاب ’’ نیند کی نوٹ بک ‘‘اس سلسلے کی پہلی کتاب ہے۔ منصور آفاق جدید شاعری میں اپنے منفرد لہجے کے باعث خصوصی مقام رکھتے ہیں۔[1]

منصور آفاق بحیثیت ناول نگار ایک اہم مقام رکھتے ہیں ۔ ان کا ناول ’’آقاقافا‘‘ 2021ء میں شائع ہونے والا اہم ترین ناول ہے۔اس ناول کو اس سال میں اردو زبان کا سب سے اہم علامتی ناول قرار دیا گیا۔

منصور آفاق ایک معروف کالم نگار ہیں۔ان کا شمار اردو کے چند بڑے کالم نگاروں میں ہوتا ہے۔وہ ایک طوئل عرصے سے روزنامہ جنگ میں ’’دیوار پر دستک ‘‘ کے عنوان سے کالم لکھتے ہیں ۔

منصورآفاق نے پی ٹی وی اور دوسرے چینلز کے لیے کئی ٹی وی سیریلز تحریر اور ڈائرکٹ کیے ہیں، جن میں زمین، دنیا، پتھر اور کہہ جانڑاں میں قابلِ ذکر ہیں۔ 2017ء میں ان کے ڈراما سریل ’’نمک ‘‘ کو بہت مقبولیت ملی ۔

انھوں نے لکھنے کا آغاز سولہ سال کی عمر سے کیا۔ بہت کم عمری میں کامیابی نے اُن کے قدم چومے۔وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے سب سے کم عمر ڈراما سیریل رائٹر ہیں۔

آفاق نما ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ اٹھارہ سال کی عمر میں شائع ہوا اور ان کے لکھے ہوئے خاکوں کا مجموعہ چہرہ نما بیس سال عمر میں شائع ہوا۔ غزل، نعت، ڈراما، تنقید، تحقیق، کالم نگاری، ناول نگاری اور جدید نظم میں انھوں نے ہمیشہ زندہ رہنے والا کام کیا۔

	منصور آفاق ایک معتبر فلمی نقاد بھی ہیں۔ وہ ایک طویل عرصہ تک روزنامہ نوائے وقت میں فلموں اور ٹی وی پروگراموں پر تبصرے کر تے ہیں۔ برطانیہ میں سوسائٹی آف کلچر اینڈ ہیرٹج کے تحت کام کرنے والی ایسٹ فلم اکیڈمی میں اداکاری اوراسکرپٹ رائیٹنگ پر لیکچربھی دیتے رہے ہیں۔ انھوں نے اردو میں ڈائریکشن کے موضوع ایک کتاب تتلی کاشاٹ کے نام سے بھی تحریر کی ہے۔

یادگار ڈراما سیریلز[ترمیم]

  • 1991ء میں ڈراما سیریل زمین لکھا جو پچاس منٹ دورانیہ کا تیرہ اقساط پر مشتمل ڈراما تھا۔
  • 1993ء میں ڈراما سیریل پتھر لکھا اور ڈائریکٹ کیا۔ یہ پچاس منٹ دورانیہ کا اٹھارہ اقساط پر مشتمل ڈراما سریل تھا۔[2]
  • 1994ء میں ڈراما سیریل دنیا لکھا۔ منصور آفاق کے اس ڈراما سریل بہت شہرت ملی۔
  • 1996ء میں ڈراما سریل شام لکھا اور ڈائریکٹ کیا۔
  • اس کے علاوہ 86 انڈیپنڈنٹ پلے لکھے اور ڈائریکٹ کیے جن میں پچاس منٹ دوانیہ کے اور لانگ پلے بھی شامل ہیں۔
  • منصور آفاق کے ڈراما سریل پی ٹی وی۔ ایس ٹی این اور زی ٹی وی پر آن ایئر ہوئے
  • 2008ء میں منصور آفاق نے ڈمنشیا کے موضوع پر کے نام سے نیشنل ہیلتھ سروسز کے لیے ایک ڈراما لکھا اور ڈائریکٹ کیا اسے رائل کالج آف سائیکاٹرسٹس[3] نے بھی اپنی ویب سائیٹ پر آویزاں کیا ہوا ہے۔[4]

قابل قدر کتابیں[ترمیم]

  • 1984ء میں نعتیہ مجموعہ شائع ہوا۔ شائع کردہ نمکسار پبلیشرز۔ میانوالی
  • 1985ء میں خاکوں کی کتاب شائع ہوئی۔۔ شائع کردہ مکتبہ پرچول۔ میانوالی
  • 1993ء میں تنقیدی کتاب میں وہ اور عطا الحق قاسمی اشاعت پزیر ہوئی۔ شائع کردہ:مقبول اکادمی۔ مال روڈ لاہور
  • 1996ء میں منصور احمد کے ساتھ مل کر احمد ندیم قاسمی کے متعلق منظوم خراج عقیدت پر گل پاشی کے نام سے ایک کتاب مرتب کی۔ شائع کردہ اساطیر پبلیشرز لاہور
  • 1998ء میں سرائیکی گرائمر کے نام سے سرائیکی زبان کی گرائمر پر سرائیکی زبان ایک کتاب شائع ہوئی۔۔ شائع کردہ نمکسار پبلیشرز۔ میانوالی
  • 2002ء میں برطانیہ سے اردو اور انگریزی زبان کا ادبی میگزین انکوٹ نکالنا شروع کیا۔۔ شائع کردہ سوساٹٹی آف کلچر اینڈ ہیریٹج۔ برطانیہ
  • 2005 میں ان کا شعری مجموعہ نیند کی نوٹ بک شائع ہوا۔ شائع کردہ اساطیر پبلیشرز۔ لاہور
  • 2007میں محبت کے موضوع پر ان کی نظموں اور غزلوں کا مجموعہ شائع ہوا۔ شائع کردہ نستعلیق پبلیشرز۔ اردو بازار لاہور
  • 2008 میں ان کی کتاب عارف نامہ شائع ہوئی۔ شائع کردہ نستعلیق پبلیشرز۔ اردو بازار لاہور
  • 2009میں ان کی نظموں کی مجموعہ شائع ہوِا۔۔۔ شائع کردہ سوساٹٹی آف کلچر اینڈ ہیریٹج۔ برطانیہ

دیوان منصور آفاق[ترمیم]

منصور آفاق کی تقریباً چار سو غزلیات ویکی کتب میں دیوان منصور آفاق] ۔،[5] کے نام سے موجود ہیں۔ جن میں "الف ردیف" [6] سے لے کر "ے ردیف" [7] تک شامل ہیں۔ اردو شاعری کے اساتذہ کے بعد یہ پہلا دیوان ہے جس میں ردیفوں کے مطابق غزلیات شامل کی گئی ہیں۔ منصور آفاق نے وہ ردیفیں بھی استعمال کی ہیں جو کسی استاد نہیں کیں مثال کے طور پر [8] "ڑ ردیف" [9] " ڈ ردیف" [10]"ز ردیف"[11] اس دیوان کے جملہ حقوق[12] بھی منصور آفاق نے اوپن رکھے ہوئے ہیں۔ دیوان منصور آفاق انٹر نٹ پر"اردو کی برقی کتابیں" [13] کی لاٗئبریری میں بھی "دیلیز جاں" [14] کے عنوان سے موجود ہے۔

آقا قافا[ترمیم]

منصور آفاق کے تازہ ناول کو بھی بہت زیادہ پزیرائی حاصل ہوئی ۔ یہ ناول 2022 میں مجلس ترقی ادب نے شائع کیا ۔ اس کے فلیپ ڈاکٹر اختر شمار اور شفیق احمد خان نے لکھے۔ڈاکٹر اختر شمار نے اسے پچھلے پچاس برسوں میں لکھے گئے ناولوں میں سے سب سے اچھا ناول قرار دیا اور شفیق احمد خان نے اس ناول کو اکیسویں صدی کا شاہکار کہا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "منصور آفاق فن و شخصیت"۔ 05 جنوری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2012 
  2. ڈراما سریل پتھر
  3. "رائل کالج آف سائیکاٹرسٹس"۔ 23 نومبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2012 
  4. دیوان منصور آفاق
  5. الف ردیف
  6. ے ردیف
  7. "ٹ ردیف" ٹ ردیف
  8. ، ڑ ردیف
  9. ، ڈ ردیف
  10. ، ز ردیف
  11. جملہ حقوق
  12. "اردو کی برقی کتابیں"۔ 21 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2012 
  13. "دہلیز ِ جاں"۔ 21 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2012