بی بی مبارکہ
بی بی مبارکہ یوسف زئی بيبي مبارکه یوسفزۍ | |
---|---|
مغلیہ سلطنت کی ملکہ | |
27 اپریل 1526 - 26 دسمبر 1530 | |
کابل کی ملکہ | |
30 جنوری 1519 - 27 اپریل 1526 | |
شریک حیات | بابر |
نسل | کوئی نہیں |
خاندان | یوسف زئی (پیدائشی) تیموری (شادی کے بعد) |
والد | شاہ منصور یوسف زئی |
پیدائش | سولہویں صدی پختونخوا |
مذہب | اسلام |
بی بی مبارکہ یوسف زئی ( پشتو: بيبي مبارکه یوسفزۍ ؛ انگریزی: "Blessed Damozel") مغل سلطنت کا ایک مہارانی/ملکہ تھیں۔ وہ مغل سلطنت کے بانی اور پہلے مغل بادشاہ شہنشاہ بابر کی اہلیہ تھیں۔ وہ سولہویں صدی میں پختونخوا (موجودہ خیبر پختونخوا) میں پیدا ہوئیں۔ ان کا عہد 30 جنوری 1519 سے 27 اپریل 1526 کے درمیان ہے۔
ظہیر الدین محمد بابر کی بیٹی گلبدن بیگم کی تصنیف ہمایوں نامہ ہے جو اس نے اپنے بھانجے جلال الدین اکبر اور بھائی ہمایوں کے حالات پر لکھی۔ اس کتاب میں اس کا کثرت سے تذکرہ کیا ہے، گلبدن بیگم اپنی سوتیلی ماں کوافغانی خاتون (افغانی آغاچا) کہتی ہیں۔
کنبہ
[ترمیم]بی بی مبارکہ یوسف زئی قبیلے سے تعلق رکھتی تھی اور پشتونوں کے یوسف زئی قبیلے کے سردار ملک شاہ منصور یوسف زئی کی بیٹی تھیں۔ وہ ملک سلیمان شاہ کی پوتی اور طوس خان کی بھتیجی تھیں۔ میر جمال نامی اور اس کے ایک بھائی 1525 میں ظہیر الدین بابر کے ہمراہ ہندوستان آئے اور ہمایوں اور اکبر کے عہد کے دوران اعلی عہدوں پر اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔
شادی
[ترمیم]بابر نے 30 جنوری 1519 کو کیہراج میں بی بی مبارکہ سے شادی کی۔ اتحاد اس کے اور اس کے قبیلے کے مابین میلان کی علامت اور مہر تھا۔ مغل حکمرانوں اور یوسف زئی پشتون سرداروں کے مابین دوستانہ تعلقات کے قیام میں اس ذہین عورت مبارکہ نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ مبارکہ کو بابر نے بہت پسند کیا، اس پسندیدگی کا کا ثبوت اس بات سے بھی ملتا ہے کہ وہ 1529 میں ہندوستانی خواتین کی ایک چھوٹی اور منتخب جماعت میں منتخب ہوئی تھی جوپہلی بار شامل ہوئی تھی۔
موت
[ترمیم]بی بی مبارکہ ہمایوں کے دور حکومت میں زندہ رہی اور اکبر کے ابتدائی دور میں اس کا انتقال ہو گیا۔
مقبول ثقافت میں
[ترمیم]بی بی مبارکہ فرزانہ مون کے تاریخی ناول بابر: ہندوستان میں پہلا مغل (1977) کا ایک کردار ہے۔