"افضل الدین خاقانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 8: سطر 8:
اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ [[ترکان غز]] کا فتنہ برپا ہوگیا۔ [[1156ء]] میں [[حج]] کیا اور نعتیہ [[قصیدہ|قصائد]] اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا ۔ کلیات ، قصائد اور [[قطعات]] پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی [[تحفہ العراقین]] میں مسافرت حج کی سرگذشت ہے۔
اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ [[ترکان غز]] کا فتنہ برپا ہوگیا۔ [[1156ء]] میں [[حج]] کیا اور نعتیہ [[قصیدہ|قصائد]] اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا ۔ کلیات ، قصائد اور [[قطعات]] پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی [[تحفہ العراقین]] میں مسافرت حج کی سرگذشت ہے۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
[[زمرہ:1120ء کی دہائی کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1190ء کی وفیات]]
[[زمرہ:قرون وسطی کے فارسی مصنفین]]
[[زمرہ:بارہویں صدی کے فارسی شعرا]]
[[زمرہ:بارہویں صدی کے فارسی شعرا]]
[[زمرہ:بارہویں صدی کی ایرانی شخصیات]]
[[زمرہ:بارہویں صدی کی ایرانی شخصیات]]

نسخہ بمطابق 00:11، 30 اکتوبر 2017ء

فائل:Afzal al-din badil khaghani statue-tabriz.jpg

افضل الدین بدیل خاقانی حسان العجم کے لقب سے مشہور فارسی شاعر جسے خاقانی نظامی اور خاقانی نظامی گنجوی بھی کہتے ہیں،

ولادت

خاقانی 1126ءبمطابق 520ھایران کے سرحدی علاقہ شروان میں پیدا ہوا۔

وفات

خاقانی 1198ءبمطابق 595ھ تبریز میں وفات پائی۔

تعلیم و تربیت

اپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ اور حسان العجم کا لقب پایا۔ ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی۔ سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتا تھا کہ ترکان غز کا فتنہ برپا ہوگیا۔ 1156ء میں حج کیا اور نعتیہ قصائد اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوا۔ قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لیے گیا ۔ کلیات ، قصائد اور قطعات پر مشتمل ہے۔ اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے۔ مثنوی تحفہ العراقین میں مسافرت حج کی سرگذشت ہے۔

حوالہ جات