"آرائش محفل" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1: سطر 1:
اس نام کی دو کتب ہیں۔ ایک میں تو [[حاتم طائی]] کا قصہ ہے جو پہلے [[فارسی]] زبان میں تھا اور جسے [[سید حیدر بخش حیدری]] نے 1802ءمیں [[گلکرسٹ]] کی فرمائش پر [[فورٹ ولیم کالج]] کے لیے اردو میں منتقل کیا۔ اس میں حاتم طائی کے سات سفروں کا بیان ہے۔ جو اس نے حسن بانو کے عشق کی خاطر کیے تھ اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوا تھا۔ دوسری آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصتہ التواریخ مرتبہ [[منشی سبحان رائے بٹالوی]] کا اردو ترجمہ ہے۔ جو [[میر شیر علی افسوس]] نے مسٹر جے ایک مارنگٹن کی ایما سے 1805ء میں کیا۔ [[ہندوستان]] کی جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔ اس کی پہلی اشاعت 1808میں [[کولکاتہ|کلکتے]] میں ہوئی۔
اس نام کی دو کتب ہیں۔ ایک میں تو [[حاتم طائی]] کا قصہ ہے جو پہلے [[فارسی]] زبان میں تھا اور جسے [[سید حیدر بخش حیدری]] نے 1802ءمیں [[گلکرسٹ]] کی فرمائش پر [[فورٹ ولیم کالج]] کے لیے اردو میں منتقل کیا۔ اس میں حاتم طائی کے سات سفروں کا بیان ہے۔ جو اس نے حسن بانو کے عشق کی خاطر کیے تھ اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوا تھا۔ دوسری آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصتہ التواریخ مرتبہ [[منشی سبحان رائے بٹالوی]] کا اردو ترجمہ ہے۔ جو [[میر شیر علی افسوس]] نے مسٹر جے ایک مارنگٹن کی ایما سے 1805ء میں کیا۔ [[ہندوستان]] کی جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔ اس کی پہلی اشاعت 1808میں [[کولکاتہ|کلکتے]] میں ہوئی۔


[[زمرہ:1802ء کی کتابیں]]
[[زمرہ:1802ء کی کتابیں]]

نسخہ بمطابق 03:19، 5 فروری 2018ء

اس نام کی دو کتب ہیں۔ ایک میں تو حاتم طائی کا قصہ ہے جو پہلے فارسی زبان میں تھا اور جسے سید حیدر بخش حیدری نے 1802ءمیں گلکرسٹ کی فرمائش پر فورٹ ولیم کالج کے لیے اردو میں منتقل کیا۔ اس میں حاتم طائی کے سات سفروں کا بیان ہے۔ جو اس نے حسن بانو کے عشق کی خاطر کیے تھ اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوا تھا۔ دوسری آرائش محفل ایک مستند کتاب خلاصتہ التواریخ مرتبہ منشی سبحان رائے بٹالوی کا اردو ترجمہ ہے۔ جو میر شیر علی افسوس نے مسٹر جے ایک مارنگٹن کی ایما سے 1805ء میں کیا۔ ہندوستان کی جغرافیائی حالات کے علاوہ فتح اسلام تک ہندو راجاؤں کے حالات ہیں۔ اس کی پہلی اشاعت 1808میں کلکتے میں ہوئی۔