منی باجی
منی باجی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1941ء شملہ |
تاریخ وفات | 14 مئی 2007ء (65–66 سال) |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادکارہ |
درستی - ترمیم |
ریڈیو فنکار : منی باجی
اصل نام : پروین اختر
پیدائش :1941 شملہ، ہماچل پردیش، برطانوی ہندوستان
وفات : حرکت قلب بند ھونے کے سبب 14 فروری ،2007
قد: چار فٹ دو انچ
ازدواجی حیثیت : تا حیات مجرد رہیں
قریبی دوست : شکیل احمد، انوربہزاد، عرش منیر، ایس ایم سلیم، طلعت حسین، ظفر صدیقی،
قاضی واجد، امیر خان، رفعت قدیر ندوی، سنتوش رسل،
جمشید انصاری،زینت یاسمیں، وراثت مرزا، محمود علی،
قربان جیلانی، ماجد علی اور منور سعید وغیرہ۔
اعزاز: حکومت پاکستان کی جانب سے "پرایڈ آف پرفورمینس" ملا۔
"نگار" ایوارڈ سے بھی نوازہ گیا۔
1940 میں شاعر بہزاد لکھنوی کی سفارش پردہلی ریڈیو پر ملازمت ملی۔ تقسیم کے بعد منی باجی لاہور آگیں اور ان کو ڈراما آرٹسٹ کی نوکری مل گی۔ جہان ضیاجالنرھری نے انھیں تربیت دی اور ان کے ساتھ ریڈیائی ڈراموں میں حصہ لیا۔ وہ لاہور میں اپنی مترکہ جائداد کے سلسلے میں دو سال مقیم رھی۔ پھر کراچی میں ریڈیو پاکستان کے عقب میں رتن تلاؤ (برنس روڈ) منتقل ھو گیں۔ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر زیڈ۔ اے بخاری ان کے دادا کے دوست تھے۔ جن کی معاونت سے ریڈیو پاکستان کراچی میں ملازمت ملی۔ منی باجی کے والد کراچی میں سرکاری کینٹین چلایا کرتے تھے۔ جس کو انھوں نے اپنی بیٹی پروین اختر(منی باجی) اور ان کے چھوٹے بھائی مقصود کو چلانے کے لیے دے دی۔ مگر یہ کام ان کے مزاج کے خلاف تھا۔ 1958 میں دوبارہ ریڈیو میں واپس آگیں او ر پھر ان کی آواز بچوں کی آواز کی صورت میں 45 سال سے زائد ریڈیو پر گونجتی رھی۔ ان کے دو ریڈیائی سلسلے "قید ہوس" اور ‘زنجیر بولتی ہے" بہت مشہور ھوئے۔ ان کا پروگرام " بچون کی دنیا" 60 اور 70 کی دہائی میں مقبول رہا۔