مری بلوچ قبیلہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مری قبیلہ بلوچ قبائل میں سب سے بڑا اور اہم قبیلہ ہے۔ اس قبیلے کا آبائی مسکن ضلع کوہلو ہے۔یہ قبیلہ اپنی بہادری اور منفرد لباس و خاص ثقافتی اقدار کی وجہ سے مشہور ہے۔[1]یہ قبیلہ رند کا ایک حصہ ہے۔ اس قبیلے کا بانی میر پیروشاہ کا بیٹا میر بجار پژ رند تھا۔ میر پیروشاہ، میر ببرک، ریحان اور دوسرے رند سورماوں کے ساتھ تلی کے مقام پر رندوں اور لاشاریوں کی جنگ میں مارا گیا تھا۔ کچھ عرصہ تک یہ قبیلہ بجارانی کے نام سے مشہور رہا اور میر بجار اور اس کی اولاد اس کے سردار رہے۔

فائل:Marr2i.jpg
بلوچستان کے اضلاع جن میں مری قبیلہ کے تعداد زیادہ ہے

سوراب دودائی اور اس کے بیٹوں سے کئی جنگوں کے بعد اور اپنے رشتہ دار لیکن مخالف میر چاکر رند سے اختلاف رائے کی بنیاد پر میر بجار رند اپنے پیرووں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ پنجاب سے واپسی کے بعد سبی پر حملہ کرنے کے لیے آیا لیکن وہ اپنے اس منصوبے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ بہر حال اس نے بلیدیوں کو شکست دینے اور شہر بدر کرنے کے بعد کاہان کوفتح کرلیااور موجودہ مری قبیلہ کی بنیاد ڈالی۔ بعد میں دوسرے کچھ بلوچ گروہ کے لوگ بھی اس قبیلہ میں شامل ہو گئے اور بالآخر یہ مری مشہور ہو گئے۔ اس قبیلے کے تین بڑے حصے بجارانی، گزینی اور لوہارانی ہیں۔ میر بجار رند کا انتقال تقریباً 1560ء میں ہوا۔ اور انھیں بجارانی کے علاقہ ماوند کے جنوب میں تقریباً بیس میل دور بجار روڈ (بجار پہاڑی) میں دفن کیا گیا۔ اس کی اولاد اپنے ساتھیوں کے ساتھ شمال مشرقی حصے کی طرف آئی۔ اور پٹھانوں سے موجودہ کوہلو تحصیل اور دوسرے علاقے فتح کر لیے۔ اور وہاں دو گاؤں کرم خان اور خدائیداد خان آباد ہو گئے۔ بلوچ قبائل میں مری قبیلہ سب سے سرکش قبیلہ ہے۔ انھوں نے 1839ء ہی میں بر طانوی حکومت کے زیر اثر آتے ہی اس کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر دی تھی۔ انھوں نے لارڈ کین کی فوجوں کو بہت پریشان کیا جب وہ 1839ء میں درہ بولان کے راستے افغا نستان جا رہی تھیں۔ برطانوی حکومت نے ان کے خلاف ایک فوج روانہ کی اور اس فوج نے 1840ء میں کاہان پر قبضہ بھی کر لیا۔ اور انھیں محاصرے میں لے کیا گیا۔ اس کے بعد میجر بلیو مور کی سربرائی میں لائٹ بمبئی گرینڈ ئیرزکے 564 سنگین بردار سپاہی اور پونا ہارس اور سند ھ ہارس کی تین توپیں اور دو سو سوار روانہ کیے گئے۔ کاہان کے قریب درہ نفسک پر مری قبیلہ سے مقابلہ ہوا۔ دست بہ دست لڑائی کے بعد مری فتح یاب ہوئے۔ 1845 ء میں کیپٹن جیکب لکھتا ہے۔ مریوں نے کچھی کے علاقے کو روند ڈالاہے۔ گھروں سے نکلے ہوئے لوگ در بدر پھر رہے ہیں۔ سارا علاقہ تقریباٍ برباد ہو گیاہے۔ قلات کی حکومت اس علاقہ کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتی۔ 1859ء میں اور پھر 1862ء میں خان قلات خدائیداد خان نے انگریزوں کی مدد سے آٹھ ہزار سپاہیوں اور توپوں کے ساتھ مریوں پر حملہ کیا لیکن خان صاحب کی فوج کو شکست ہو گئی۔ جب مسٹر سنڈیمن کو اس علاقہ میں تعینات کیا گیا تو حالات نے پلٹا، اس نے ڈیرہ غازیخان کے قبائل لغاری اور مزاری وغیرہ کی خدمات حاصل کیں۔ اس طرح علاقہ میں امن قائم ہوا۔ اس نے 1876ء میں مستونگ میں خان قلات سے ایک عہد نامہ کیا جو سیاسی طور پر سخت نقصان دہ تھا۔ اس کے باوجود مری اور بگٹی اپنے علاقوں میں نیم خود مختار رہے۔

مری بلوچ قبیلہ کی ذیلی شاخیں[ترمیم]

alt text
نواب خیر بخس مری

بجارانی[ترمیم]

  • نهالان زئی
  • پیڑدادانی
  • قلندرانی
  • باران زئی
  • قیصرانی
  • سالارانی
  • سومرانی
  • شاھیجہ
  • کلوانی
  • پوادی
  • کنگرانی
  • خروٹیانی

گزینی[ترمیم]

  • بھاولانزئی
  • ایسفانی
  • مر گیانی
  • جروار
  • نوزبندگانی
  • مہکانی
  • لوڑی کش
  • بڈانی
  • مزارانی
  • مہندانی
  • چھلگری
  • ژنگ
  • لانگھانی

لوہارانی[ترمیم]

  • لوہارانی
  • شیرانی
  • مہمدانی

مری شخصیات[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بلوچ قبائل ... کامران اعظم سوہدروی
  2. تذکرہ بلوچان سندھکامران اعظم سوہدروی
  3. تاریخ بلوچ و بلوچستان کامران اعظم سوہدروی
  4. مری قبیلہ کامران اعظم سوہدروی
  1. Pehrson Robert Neil (1977)۔ The Social Organization of the Marri Baluch۔ Indus Publications۔ صفحہ: 1–177