شیخ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شَیخ
شیخ{شیخ (ی مجہول)}
جنسِ مخالف: شَیخانی {شَے (ی لین) + خا + نی}
جمع: شَیُّوخ {شَے (ی لین) + یُوخ}
جمع ندائی: شَیخو {شَے (ی لین) + خو (و مجہول)}
جمع غیر ندائی: شَیخوں {شَے (ی لین) + خوں (و مجہول)}

معانی[ترمیم]

اس کے کئی معنی ہیں

  • 1. بوڑھا آدمی، ضعیف، وہ شخص جس کی عمر پچاس برس سے اوپر اور اسی برس سے نیچے ہو۔
  • 2. سرگروہ، پیشوا۔
  • 3. عرب قبیلہ کا سردار، امیر۔
  • 4. واعظ، فقیہ، عالم، فاضل، مذہبی، علوم میں فائق۔
  • 5. { تصوف }وہ انسان جو شریعت و طریقت میں کامل ہو اور بیعت لیتا ہو، مرشد، پیرِ طریقت، سجادہ نشین۔
  • 6. سردار، رئیس؛ (اصطلاحاً) مسلمانوں کی (سید، مغل، پٹھان کی مانند) ایک ذات کا نام۔
  • 7. { مجازا } ملاّ، خود غرض، واعظ، نصحیت کرنے والا۔
  • 8. کلمہ تخاطب کے طور پر۔

مترادفات[ترمیم]

بُوڑھا، پِیر، مُرشَد، سَردار، ماہِر، عالِم،

مرکبات[ترمیم]

شَیخُ الْجامِعَہ، شَیخ چِلّی، شَیخُ الشُّیُوخ، شَیخُ الرَّئِیس، شَیخُ الْمَدِینَہ، شَیخُ الْمَشائِخ، شَیخ چَمُونا، شَیخ ڈونْڈو، شَیخ زادَہ، شَیخِ طَرِیقَت، شَیخِ فانی، شَیخِ مَکْتَب، شَیخ و بَرَہْمَن، شَیخ و شاب، شَیخِ وَقْت۔[1] شیخ عربی زبان کالفظ ہے جس کے معنی بڑے اور عزت دار کے ہیں۔ خطہ عرب میں یہ لفظ عام ہے کیونکہ تمام معزز افراد کے ناموں کے ساتھ تعظیم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر برصغیر میں اس لفظ کا استعمال ذرا مختلف ہے۔ وہ اس اعتبار سے کہ یہ عربوں کے جانشین افراد کا لقب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ طلوع اسلام کے بعد برصغیر کے اونچی ذات کے لوگوں یعنی برہمنوں ،راجپوتوں اور کھتریوں نے اس عربی لفظ کو اپنے لیے اپنایا۔ وسطی ایشائی ممالک اور مشرق وسطیٰ سے جو لوگ ہجرت کر کے برصغیر آئے، وہ بھی شیخ ہی کی حیثیت سے یہاں آباد ہوئے۔ سولہویں صدی عیسوی میں ہونے والے صفوی مظالم کے باعث ایران سے ہجرت کر کے آنے والوں نے بھی شیخ کا لفظ اپنے لیے بطور پہچان استعمال کیا۔ پنجاب میں آباد ہونے والے شیخ وہ ہیں جن کے آباء و اجداد یا تو کھتری تھے یا پھر برہمن جو اسلام قبول کرنے کے بعد شیخ کا لقب استعمال کرنے لگے۔ یہ لوگ زیادہ تر شہری اور غیر کاشتکار ہیں۔ پیشے کے اعتبار سے زیادہ تر کاروباری ہیں یا پھر پبلک سروس سے ہیں۔ کاروباری لحاظ سے پنجاب میں ان کا اپنا ایک مقام ہے جو ان کی پہچان ہے۔ کھتری کا لفظ پنجابی زبان میں، ہندی لفظ کھشتری کا مترادف ہے۔ کھتریوں کی زیادہ تر تعداد شمالی ہند خاص طور پر پنجاب میں پائی جاتی ہے۔ مغلیہ دور میں یہ لوگ کاروباری اعتبار سے کافی اہم سمجھے جاتے تھے البتہ کچھ کھتری انتظامی امور اور افواج میں بھی شامل رہے۔ سکاٹ کیمرون لیوی نے کھتریوں کو ہندِ جدید کی اہم ترین تاجر برادری شمار کیا ہے۔ مذہب کے اعتبار سے کھتری زیادہ ترہندو ہیں مگر کھتریوں میں بہت بڑی تعداد سکھوں کی ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ تمام سکھ گُرو کھتری ہی تھے۔ بارہویں صدی عیسوی میں کھتریوں کا اسلام کی طرف رحجان ہوا اور قبول اسلام کا یہ سلسلہ آزادیِ ہند تک جاری رہا۔ مسلمان کھتری تاجر ہی بعد میں کھوجہ کہلوائے۔ اور ان کا شمار پنجابی شیخوں میں ہوتا ہے۔

اسلامی القاب[ترمیم]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "اردو_لغت"۔ 05 مارچ 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2015