چی گویرا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
چی گویرا
(ہسپانوی میں: Ernesto Guevara ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (ہسپانوی میں: Ernesto Guevara ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 14 جون 1928ء[1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
روساریو، سانتا فے[8]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 اکتوبر 1967ء (39 سال)[2][1][3][4][9][5][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لا ہیگویرا[8]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات شوٹ  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل،  ماورائے عدالت قتل[10]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ارجنٹائن (1928–)
کیوبا
بولیویا
گواتیمالا
میکسیکو  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت کیوبا
ارجنٹائن[11]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بالوں کا رنگ خاکی[12]  ویکی ڈیٹا پر (P1884) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد
جماعت کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ دمہ  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ بیونس آئرس (1948–11 اپریل 1953)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم طب  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان[13]،  طبیب[14]،  شاعر،  سفارت کار،  مضمون نگار،  انقلابی[15]،  فوجی افسر،  مصنف،  عوامی صحافی[14]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہسپانوی[16][17]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر کارل مارکس[18]،  ماؤ زے تنگ[19]،  ولادیمیر لینن[20]  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل رگبی یونین  ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری کیوبا  ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ میجر[21]  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں کیوبائی انقلاب،  کانگو بحران  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
کالر آف دی آرڈر آر دی وائیٹ لائن (1960)
 آرڈر آف دی وائیٹ لائن
 آرڈر آف اگسٹو سیزر سنڈینو  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

چے گویرا (انگریزی : Ernesto Guevara) ارجنٹینا کا انقلابی لیڈر تھا۔ چے عرفیت ہے۔ وہ 14 جون، 1928ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوا۔

بچپن سے دمہ کا مریض ہونے کے باوجود وہ ایک بہترین ایتھلیٹ تھا اور شطرنج کا بھی شوقین تھا۔ اپنی نوجوانی میں وہ کتابوں کا بہت زیادہ شوقین تھا، اس کی خوش قسمتی تھی کہ اس کے گھر میں 3000 سے زائد کتابوں پر مشتمل ذخیرہ موجود تھا، جس سے اس نے اپنے علم میں بہتر اضافہ کیا۔

موٹر سائیکل پر سیاحت‎[ترمیم]

چے گویرا بنیادی طور پر میڈیکل کا طالب علم تھا، تعلیمی کیرئر کے دوران ہی اس کے اندر سیاحت کا شوق پیدا ہوا اور 1950ء سے لے کر 1953ء تک اس نے جنوبی امریکا کو تین بار اپنی سیاحت کا مرکز بنایا، جس میں پہلے1950ء میں اس نے سائیکل پر تنہا 4500 کلومیٹر کا سفر براعظم کے جنوب سے شمال کی جانب طے کیا۔

پھر دوسرا سفر اس نے 1951ء میں موٹر سائیکل پر طے کیا۔ جو تقریباً دگنا لمبا یعنی8000 کلومیٹر تھا۔ تیسرا سفر اس نے 1953ء میں کیا– تینوں بار اس نے متعدد ممالک جیسے چلی، پیرو، ایکواڈور، کولمبیا، وینیزویلا، پانامہ، برازیل، بولیویا اور کیوبا کراس کیے۔

اس سفر کو موٹر سائیکل جرنی کے نام سے یاد کیا جا تا ہے، جس پر کئی کتابیں،اور خود اس کی یاداشتیں چھپ چکی ہیں اور ایک فلم بھی بن چکی ہے اسی نام سے ہے۔

اس سفر کے دوران چے کے مشاہدے میں جہاں بے پناہ اضافہ ہوا، وہی جب وہ دیہاتوں اور چھوٹے چھوٹے شہروں اور قصبوں سے گذرا، تو وہاں کے رہنے والے باشندوں کی حالت زار، غربت اور بھوک اور بیماریوں نے اس کی آنکھیں کھول دیں، وہ غریبوں کے لیے بہت حساس دل رکھتا تھا، اوراس مشاہدے سے اس نتیجے پر پہنچا کہ تقریباً تمام جنوبی امریکا اس وقت کٹھ پتلی حکمرانوں کے زیر تسلط ہے اور ان کی آڑ میں سرمایہ داری نظام یہاں جڑ پکڑ رہا ہے، جس کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ امریکا بہادر خود ہے۔

وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ یہ دونوں یعنی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کا سرپرست امریکا کبھی بھی غریبوں کے دوست نہیں ہو سکتے اور ان کی تسلط سے اس خطے کو آزاد کرانے کے لیے اسے اپنی تعلیم چھوڑ کر انقلابی راہ اپنانی پڑے گی۔

گواتیمالا[ترمیم]

اپنے تیسرے سفر کے دوران وہ گواتیمالا پہنچا، جہاں کے صدر گزمین کے خلاف امریکن سی آئی اے سرگرم تھی، تاکہ اس کی حکومت گراکر اپنی پسند کا کٹھ پتلی حکمران بٹھا یا جاسکے۔ اور اس سازش میں وہ کامیاب بھی ہو گئے۔ جس پر نئی امریکن نواز حکومت کے خلاف مختلف کیمونسٹ گروپ سرگرم ہو گئے۔ چی نے بھی ان کاساتھ دیا۔ مگر جلد ہی وہ اختلافات کا شکار ہو گئے اور گزمین نے باغیوں کی سربراہی کرنے کی بجائے میکسیکوکے سفارت خانے میں گھس کر پناہ لی۔ جس سے اس کی بحالی کی تحریک کمزور پڑ گئی اور حکومتی کارندے ان پر بھاری پڑ گئے، چی نے آخری لمحے تک مزاحمت کی، مگر بالاآخر اسے بھی اپنے سفارت خانے میں پناہ طلب کرنی پڑی۔

کیوبا[ترمیم]

چے گویرا 1954ء میں میکسیکو چلاگیا، وہاں ایک سال تک جنرل ہسپتال میں الرجی کا شعبہ سنبھالنے کے بعد 1955ء میں اس کی ملاقات کیوبا کے نئے ابھرتے انقلابی لیڈر فیدل کاسترو کے بھائی رائول کاسترو سے ہوئی، جس نے اس کی سوچ سے متاثر ہوکر بعد میں اسے اپنے بھائی سے ملوایا۔ اس ملاقات کو اگر چی کی زندگی کا نقطہ آغاز کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، دونوں نے متضاد شخصیت ہونے کے باوجود ایک دوسرے کو کافی متاثر کیا اور چی نے کاسترو کی تحریک میں شمولیت اختیار کرلی۔

دونوں کا نشانہ امریکی نواز کیوبن حکمران باتستاتھا، جو ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا تھا، یہ تحریک تقریباً چار سال چلی، اس دوران چی نے باقاعدہ گوریلا ٹریننگ بھی لی اور اس میں بہت کامیاب رہا۔ کاسترو بھی اس کی قابلیت اور ڈسپلن سے بہت متاثر تھا، یہی وجہ تھی کہ کچھ ہی عرصے میں اسے اپنا دست راست بنالیا۔

چے جیسے انقالبیوں کی بدولت ہی وہ وقت دور نہ رہا، جب 1959ء کی پہلی صبح کٹھ پتلی حکمران ملک چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہو گیا۔

انقلابیوں کی حکومت آئی تو انھیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، چی کوصنعت اور خزانے کی وزارتیں دیں گئیں، مگر انقلابی جدوجہد کے مقابلے میں اصلاحات کا کام نہایت دشوار ثابت ہوا، خصوصاً جب امریکا بہادر ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا تھا اور طرح طرح کی معاشی پابندیاں عائد کر رہا تھا،اس دوران چی نے کافی کوشش کی، کئی ملکوں کے دورے کیے اور بڑے بڑے مگرمچھوں سے زمینیں چھین کر غریبوں میں تقسیم کیں، مگر ان اصلاحات کے خاطر خواہ نتائج نہیں نکل سکے اور اسے پس پردہ جانا پڑا۔

یہی وہ وقت تھا جب اس کے اندر پھر انقلابی باغی نے سراٹھایا اور اس نے ان معاشی مغزماریوں میں سر کھپانے کی بجائے کانگو کا انتخاب کیا، جہاں ایک اور امریکی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف تحریک چلنے لگی تھی۔

کانگو[ترمیم]

چے 1965ء کی شروعات میں جمہوری جمہوریہ کانگو پہنچا، اس کے ساتھ اس کے درجن بھر وفادار ساتھی بھی تھے۔ یہاں اس کے آنے کا مقصد یہاں تحریک چلانے والوں کو اپنا تجربہ منتقل کرنا اور ان کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنا تھی، مگر ابتدا ہی میں اسے مایوس ہونا پڑا۔

یہ کیوبا نہیں تھا، جہاں انقلابی پرعزم اور ڈسپلن کے پابند تھے، جبکہ عوام بھی ان کے لیے اچھے جذبات رکھتے تھے۔ کانگو میں تحریک تو شروع تھی، مگر لوگوں میں وہ ڈسپلن اورجذبہ موجود نہیں تھا، جو کسی تحریک کی کامیابی کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے یہاں کی زبانیں بھی نہیں آتی تھیں جس کی وجہ سے اپنے خیالات اور منصوبوں پردوسرے لیڈروں کے ساتھ اظہار خیال کرنے میں اسے مترجم کی خدمات لینی پڑتی تھیں۔ جبکہ سی آئی اے بھی اس علاقے میں پوری طرح سرگرم تھی، جو اپنے جدید مواصلاتی آلات کی مدد سے ان کے اکثر پلان پہلے سے جان لیتی تھی۔

چے وہاں تقریباً سات مہینے رہا اور آخر میں بیمار پڑ گیا، وہ مقامی گوریلا لیڈروں کی نااہلی اور عوام کی انقلاب میں غیر دلچسپی سے حد درجہ مایوس ہوا، اگرچہ وہ آخری دم تک وہاں رہ کر لڑنا چاہتا تھا، مگر کاسترو کے خصوصی پیغاموں نے اسے وہاں سے نکلنے پرمجبور کیا۔

بولیویا[ترمیم]

صحت بہتر ہوتے ہی چے نے اگلی سرگرمی کے لیے بولیویا کا انتخاب کیا، جہاں ایک اور امریکن نواز حکومت عوام کا خون چوس رہی تھی۔ وہ 1966ء کے آخر میں بولیویا پہنچا، اورایک پہاڑی علاقے سے تقریباً 50 ساتھیوں کی مدد سے تحریک شروع کی۔ اور شروعات میں اسے کافی اچھی کامیابیاں ملیں اور کئی جھڑپوں میں بولیوین آرمی کو شدید نقصان پہنچایا۔ جو بعد میں اس کی موت کا اصل سبب بنا۔ کیونکہ اس نے انھیں کافی زک پہنچائی تھی۔

مگریہاں وہ جو پلان لے کر پہنچا تھا، ان میں کئی باتیں اس کی توقعات کی برخلاف تھیں، ان میں سے ایک عوامی سپورٹ کی توقع تھی، جو کانگو کی طرح یہاں بھی نہ ہونے کے برابر تھی، بلکہ یہاں تو عوام میں سے ہی اکثر حکومت کے مخبر تھے، دوسرے اسے یہ توقع تھی کہ صرف بولیوین آرمی سے مقابلہ ہے، مگر یہاں آکے اسے پتہ چلا کہ امریکا یہاں بھی پوری طرح موجود ہے اور اسے بولیوین آرمی کے ساتھ ساتھ امریکن کمانڈوز کا بھی مقابلہ کرنا ہوگا، اس کے علاوہ سب سے بڑا دھچکا اسے یہ پہنچا کہ کیوبا کے ساتھ اس کا ریڈیو رابطہ منقطع ہو گیا اور یوں مزید سپورٹ کی توقع بھی نہیں رہی تھی۔

گرفتاری اورموت[ترمیم]

7 اکتوبر، 1967ء کی صبح ایک مقامی مخبر نے قریبی فوجی اڈے پر چی اور اس کے ساتھیوں کے ٹھکانے کی اطلاع دی، جس پر فوج حرکت میں آگئی،امریکن سی آئی اے جو کانگو سے اس کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی تھی،اس آپریشن میں بولیوین افواج کی بھرپور مدد کر رہی تھی۔ پھر پلان بنا کر چی اور اس کے ساتھیوں کے گرد پہاڑیوں میں گھیرا تنگ کیا گیا۔

تقریباً 1800 فوجیوں نے اس مشن میں حصہ لیا۔ سی آئی اے انھیں گائیڈ کر رہی تھی، چی اور اس کے ساتھیوں نے اگرچہ مقابلہ کیا، مگر وہ مٹھی بھر تھے، جلد ہی مارے گئے، چی زخمی ہوا اور گرفتار کر لیا گیا۔ پھر اسے پوچھ تاچھ کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر لیا گیا۔

جہاں اگلے روز شام تک اس پر کئی بار کوشش کی گئی، تاکہ وہ منہ کھول دے، مگر بقول ایک فوجی کے زخمی ہونے کے باوجود چی بالکل مطمئن بیٹھا ہواتھا اور کسی گھبراہٹ کے بغیر سب سے آنکھیں ملاکر انھیں گھور رہا تھا۔

اس کی آنکھوں میں ایسی رعب اور چمک تھی کہ ہم میں سے کوئی بھی اس سے صحیح نظر نہیں ملا پا رہا تھا۔ آفیسر آجا رہے تھے اور اس سے پوچھ تاچھ کر رہے تھے، مگر وہ کسی سوال کا جواب نہیں دے رہا تھا۔ البتہ اس نے اپنے لیے تمباکو ضرور طلب کیا، جو میں نے اسے فراہم کیا، اس پر وہ کافی خوش ہوا اور میرا شکریہ بھی ادا کیا۔

پھر جب دو دن تک اس پر مغز ماری کرنے سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا، تو اس کی رپورٹ صدر کو دے دی گئی، جس نے کسی ممکنہ پریشر سے بچنے کے لیے اس کی فوری موت کا حکم صادر کر دیا۔ سی آئی اے چاہ رہی تھی کہ اسے پانامہ منتقل کیا جائے، تاکہ وہاں ان کی اسپیشل ٹیم اس سے مزید تفتیش کرے، مگر صدر کو ڈر تھا کہ اگر وہ فرار ہو گیا تو شاید پھر ہاتھ نہ آئے اور اس کی حکومت پھر خطرہ میں پڑ سکتی ہے، لہذا اس نے اپنا حکم برقرار رکھا۔

آرڈر کی تکمیل کی گئی اور اسی شام اسے ایک شرابی جلاد کے حوالے کیا گیا، جو جنگ میں اپنے تین ساتھی کھوچکا تھا اور چی کو ان کی موت کا ذمہ دار سمجھ رہا تھا۔ جب وہ چی کے سامنے پہنچا تو چی نے اسے اکسایا، وہ ایک آسان موت کی توقع کر رہا تھا، مگر شرابی جلاد نے پلان کے مطابق آڑی ترچھی 9گولیاں برسائیں اور اسے بڑی اذیت ناک موت سے دوچار کیا۔

ان کا منصوبہ یہ تھا کہ چی کو واپس اسی مقام پر پھینک کر بعد میں اعلان کیا جائے کہ وہ مقابلے میں مارا گیا، تاکہ اس طرح ٹرائل نہ کرنے کے الزام سے بچا جاسکے۔

شہرت[ترمیم]

چی گویرا کو مرے کئی دہائیاں گذر چکی ہیں مگر وہ ابھی تک لوگوں کے دلوں میں اپنے اصول، قابلیت، سرمایہ درانہ نظام کے خلاف بغاوت اور انقلابی سوچ کی وجہ سے گھر کیے ہوئے ہے۔ اس کی مشہور تصویر جو 1960ء میں کھینچی گئی ہے، غالباً دنیا میں سب سے زیادہ پرنٹ ہونے والی تصویر ہے، جو تقریباً ہر جگہ دکھائی دیتی ہے، خصوصاً ان ممالک میں جہاں انقلابی تحریکیں چل رہی ہیں۔

ایک غلط فہمی جو اس سلسلے میں پیدا ہوتی ہے، وہ یہ کہ چی ہر باغی کا ہیرو ہے، جیسا کہ پچھلے برسوں جنوبی سوڈان میں دیکھا گیا تھا، جہاں علیحدگی پسند اس کی تصاویر کے ساتھ نظر آتے تھے، یہ بات قابل غور ہے کہ علیحدگی پسند ،ملک کا بٹوارہ کرتے ہیں اور انقلابی اپنے ملک سے نااہل حکمران کو ہٹنے کی تحریک چلاتے ہیں، اورچی کی زندگی کا محور یہی تحریکیں رہی ہیں۔

اس کی شخصیت آج بھی کیوبا میں ایک نیشنل ہیرو کی طرح ہی ہے، اگرچہ وہ وہاں کا باشندہ نہیں اور اپنے ملک ارجنٹائن میں بھی وہ کسی ہیرو کی طرح پڑھایا اور یاد کیا جاتا ہے۔

تصانیف[ترمیم]

دو کتابیں۔ گوریلا جنگ اور بولیویا کی ڈائری تصنیف کیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Che Guevara — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11886483d — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب Ernesto Che Guevara
  4. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6w95w2j — بنام: Che Guevara — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/4312 — بنام: Che Guevara — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. بنام: Ernesto Ché Guevara — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/891cd03bfd8e45239f0d7468496bd40a — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/guevara-serna-ernesto-che — بنام: Ernesto (Che) Guevara Serna — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. ^ ا ب اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/12797 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
  9. دائرۃ المعارف اطالوی ثقافت آئی ڈی: https://enciclopedia.itaucultural.org.br/pessoa486815/che-guevara — بنام: Che Guevara — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — ISBN 978-85-7979-060-7
  10. https://nsarchive2.gwu.edu//NSAEBB/NSAEBB5/che15_1.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 3 اکتوبر 2020
  11. عنوان : Te odio — صفحہ: 11 — ISBN 978-950-556-730-0
  12. http://agenciacta.org/spip.php?article23907
  13. ربط : https://d-nb.info/gnd/118543369  — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  14. https://cs.isabart.org/person/78955 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  15. http://www.nytimes.com/2006/12/08/world/americas/08iht-journal.3830083.html
  16. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11886483d — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  17. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/10880611
  18. https://www.meer.com/en/40682-guevara-and-marx
  19. https://www.historyextra.com/period/20th-century/che-guevara-face-of-the-revolution/
  20. https://www.brown.edu/research/projects/tracing-cuba-us-connections/news/2017/05/la-lenin-transnational
  21. عنوان : Caravelle: cahiers du monde hispanique et luso-bresilien — شمارہ: 98/2012

بیرونی روابط[ترمیم]