غیر منقوط نعت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مسجد نبوی

غیر منقوط نعت بغیر نقطوں والے الفاظ پر مشتمل مدحِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کہا جاتا ہے۔

غیر منقوط(بغیر نقطوں والے حروف یا عبارت)ایسی ادبی تخلیق ہوتی ہے جس کے تمام حروف میں کوئی نقطے والا حرف نہ آئے۔

تعریف[ترمیم]

ادبی صنعتوں میں سے ایک صنعت ” غیر منقوط تحریر“ ہے۔ اس قسم کی تحریروں میں صرف وہ حروف استعمال کیے جاتے ہیں جن پر نقطہ نہیں ہوتا، نقطے والے حروف سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ یہ بڑی مشکل اور سنگلاخ صنعت ہے اور اس میں بہت کم ادبا پوری طرح کامیاب ہو سکے ہیں ۔

’’غیر منقوط ‘‘ علم بدیع کی لفظی صنعتوں میں سے ایک صنعت ہے ـ۔ جسے ’’عاطلہ اور مہملہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ادبا وشعراء اس صنعت کا استعمال کرکے اپنی قادر الکلامی کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔مذکورہ صنعت میں احساسات وخیالات اور جذبات وکیفیات کوبیان کرنے کے لیے قصداًایسے حروف والفاظ اور جملے استعمال کیے جاتے ہیں جو بغیر نقطے کے ہوتے ہیں اور نقطے والے حروف والفاظ اور جملوں سے مکمل طور پراحتراز کیاجاتا ہے۔یہ معاملہ نظم ونثر دونوں کے لیے ملحوظ خاطر رکھاجاتاہے ۔

اردوزبان سے پہلے عربی اور فارسی زبانوں میں اس کی روایت ملتی ہے ۔ اولاً عربی میں حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے دوخطبے اور فارسی میں مولانا عبد الرحمٰن جامی کا’’ دیوان بے نقاط جامی ‘‘ہیں ۔ جو نقطوں سے خالی ہیں۔اردوزبان کی نظم ونثرمیں سب سے پہلی عبارت ہمیں انشاء اللہ خاں انشاء کی ملتی ہے۔نثرمیں ’’سلک گوہر‘‘ اور شاعری میں ’’دیوان بے نقط ‘‘ہے ۔

عربی حروف[ترمیم]

عربی کے غیر منقوط حروف اورمنقوط حروف یہ ہیں

غیر منقوط حروف (أ ح د ر س ص ط ع ك ل م ه و ى)، منقوط حروف (ب ت ث ج خ ذ ز ش ض ظ غ ف ق ن).

اردو حروف[ترمیم]

اردو کے غیر منقوط حروف اورمنقوط حروف یہ ہیں

غیر منقوط حروف (أ ٹ ح د ڈ رڑ س ص ط ع ك گ ل م ه وى)، منقوط حروف (ب پ ت ث ج چ خ ذ ز ژش ض ظ غ ف ق ن ی)

اردو زبان میں کل 36 حروف ہیں جن میں سے 18 حروف ایسے ہیں جن میں نقطہ نہیں آتا۔ یعنی تقریباً آدھی اردو زبان غیر منقوط ہے۔ بہت مشکل ہوتا ہے ایک فقرہ میں ایسے الفاظ کا استعمال کرنا جن میں نقطہ نہ آتا ہو اور فقرہ کا مفہوم بھی سلامت رہے۔ صرف ایک سطر ہی لکھنا کافی مشکل ہو جاتا ہے۔ بندہ غور کرے تو ایک لفظ کا غیر منقوط متبادل کئی کئی ہفتے نہیں ملتا،کثیرالسانی ڈکشنری سے استفادہ بھی کچھ کام نہیں آتا مثلاً نِساء کا ترجمہ عورت بنتا ہے۔ عورت میں نقطے پائے جاتے ہیں۔ اگر زن کا لفظ اختیارکریں تو اس میں بھی نقطے پائے جاتے ہیں۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں ملیں گی لیکن علما نے اس پر کتابیں لکھیں۔[1]

غیر منقوط شاعری[ترمیم]

شاعری الفاظ کا فن ہے اور الفاظ اپنے اندر نہ صرف تصورات و معانی کا ایک عالم رکھتے ہیں بلکہ اور بہت سے امکانات کے حامل ہیں۔ شاعری کا محرک، عنوان یا مطمح نظر خواہ کچھ بھی ہو، اس کا ذریعہ اظہار الفاظ ہی ہوتے ہیں۔ شاعری کے بہت سے روپ اور مدارج ہیں۔ اس میں ہیئت کاتنوع بھی ہے اور مزاج و معانی کی بوقلمونی بھی۔۔۔مگر شاعری کسی انداز،کسی رنگ اور کسی سطح کی بھی ، بادقعت اور دوسروں کی توجہ اپنی طرف کھینچنے والی تبھی ہو گی جب اُس میں کمال کا پہلو موجود ہو اور شاعری میں کمال کا پہلو پیدا کرنے کے لیے ہی شاعر کبھی آتے ہیں ۔ کبھی اس صنعت میں مزید جودت طبع دکھانے کے لیے شاعر کلام میں بعض اوقات صرف ایسے الفاظ لاتے ہیں جن کے حروف کے اوپر نقطے ہوتے ہیں اور بعض اوقات صرف ایسے الفاظ لاتے ہیں جن کے حروف کے نیچے نقطے ہوتے ہیں۔ صنعت منقوط کے برعکس صنعت کو صنعت غیر منقوط ، صنعت مہملہ یا صنعتِ عاطلہ کہا جاتا ہے۔ اس صنعت میں شاعر کلام میں صرف ایسے الفاط لاتے ہیں جن کے حروف بغیر نقطوں کے ہوتے ہیں۔[2]

غیر منقوط کلام میں زیادہ استعمال ہونے والے حروف[ترمیم]

عام شعرا صنعت غیر منقوط میں خامہ فرسائی کرتے ہوئے بالعموم مندرجہ ذیل بیس غیر منقوط حروف سے استفادہ کرتے ہیں۔

ا۔ٹ۔ح۔د۔ڈ۔ر۔ڑ۔س۔ص۔ط۔ع۔ک۔گ۔ل۔م۔ں۔و۔ہ۔ء۔ی۔ے

نون غُنہ ’’اور ’’ی‘‘ یا ’’ے‘‘ جب کسی لفظ کے آخر میں آئیں تو بالعموم ہمارے ہاں اِن پر نقطے لگانے کا رواج نہیں اور اسی بنیاد پر شعرا انھیں غیر منقوط شمار کرتے ہوئے انھیں اپنے غیر منقوط کلام میں لے آتے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ محض مقام یا محل وقوع کے بدل جانے سے حرف کی اصل حیثیت نہیں بدلا کرتی۔ مثلاً آئی۔ آئے۔ کسے اور اُسے میں تو ’’ی‘‘ کو غیر منقوط شمار کریں اور آیا ، گیا ، کیسا اور ایسا میں اسی ’’ی‘‘ کو منقوط شمار کیا جائے۔ اسی طرح ’’ن‘‘ ہاں ،وہاں ، کہاں وغیرہ میں تو غیر منقوط ٹھہرے اور دُنیائے پنہاں وغیرہ میں منقوط شمار ہو۔ بانگ اور ٹانگ میں ہے تو نون غنہ ہی مگر منقوط ہے۔ چونکہ اور کیونکہ میں بھی نون غنہ منقوط ہے اور کیوں کہ میں بغیر نقطے کے لکھنے کے باوجود اُسے غیر منقوط شمار کیا جائے تو کیوں؟[3]

معرا نعتیہ کلام کے چند نمونے[ترمیم]

پاکستان سے[ترمیم]

ہر دم درود سرورؐ عالم کہا کروں

ہر لمحہ محو روئے مکرم ؐرہا کروں​

اسم رسولؐ ہوگا، مداوائے درد دل​

صل علیٰؐ سے دل کے دکھوں کی دوا کروں​

ہر سطر اس کی اسوہ ہادیؐ کی ہو گواہ​

اس طرح حال احمدؐ مرسل کہا کروں​

معمور اس کو کر کے معرا سطور سے ​

ہر کلمہ اس کا دل کے لہو سے لکھا کروں​

گو مرحلہ گراں ہے، مگر ہو رہے گا طے​

اسم رسولؐ سے ہی در دل کو وا کروں​

ہر دم رواں ہو دل سے درودوں کا سلسلہ​

طے اس طرح سے راہ کا ہر مر حلا کروں​

دے دوں اگر رسول مکرم ؐ کا واسطہ!​

دل کی ہر اک مراد ملے، گر دعا کروں​

اس کے علاوہ سارے سہاروں سے ٹوٹ کر​

اللہ کے کرم کے سہارے رہا کروں​

ہو کر رہے گا سہل، ہر اک مرحلہ کڑا​

اللہ کے کرم کا اگر آسرا کروں​

اردو کو اک رسالۂ الہام دوں ولی​

لوگوں کو دور ہادی عالم عطا کروں​

محمد ولی​

مدح رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مولانا ولی رازی کی سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی غیر منقوط کتاب " ہادیٔ عالم" سے ماخوذ ہے۔

(2)

وہ محکوموں کا حامی اور مدد گار

وہ محکوموں کا ہمدم اور روادار

وہ اُمّی اور وہ امّ الکلامی

کرے اللہ سے وہ ہمکلامی

عصا اسلام کا وہ کملی والا

وحی اللہ کی اس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا حوالہ

سرودِ لا الہٰ اس کا دمامہ

کمالِ آ گہی، اُس کا عمامہ

وہ صالح ،صلح کُل ،مسعود و محمود

وہی ہے حاصلِ آ رام و آ سود

وہ عاصم عدل کی سوداگری کا

اسی کے سر ہے سہرا،سروری کا

وہی اولادِ آ دم کا موکد

وہی احمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہی محمود و حامد

وہی ہمدم وہی ہر دکھ کا مرہم

درود اس کا ہمارا ورد ہر دم

سلام اے داعیِ وحی ِ الٰہی

سلام اے لا و الّا کی گواہی

سلام اے صلح کامل کے مدرس

سلام اے عدلِ دائم کے مو سس

  • منظر پھلوری کے بھی غیر منقوطہ نعتیہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔
منظر پھلوری

(ہر سے مکرم ہر سے اعلیٰ)


ہر سے مکرم ہر سے اعلیٰ

دو عالم کا ماوا و مولا


وہ ممدوح کلام اللہ کا

وہ طٰس وہی ہے طہٰ


مدحِ رسول ملی ہے ہم کو

اس کی مدد سے علم ہے مہکا


ہر اک دور کا والی وہ ہے

ہر اک دور کا ہے وہ سہارا


ہر اک درد کا ہے وہ درماں

اس کی عطا ہے لمحہ لمحہ


اس کے کرم کی دھوم ہے ہرسو

ارحمِ عالم ارحمِ اعدا


وہ ہے ہر ہر دل کا محرم

وہ ہے ہر ہر دل کا دلارا


اس کی آمد سے اے سائل

ہر گل ہر موسم کا مہکا[4]

اشفاق احمد

طلسم اسم ِ محمد (ص) کا دائرہ ہے کوئی

مری دعا کی کمائی کا سلسلہ ہے کوئی

کرم کی راہ سے آئے کسی سحر کی طرح

اسے کہو در امکاں کھلا ہوا ہے کوئی

وصال و وصل کی گرمی اسی کے دم سے ہے

طلوع مہر مسلسل کا آسرا ہے کوئی

دکھائی دے کسی صحرا سے گل کدہ کس کا

ہوا کمال کی ہے اور ہرا ہرا ہے کوئی

کہا کہ ہے مرا اللہ احد و واحد

گلی گلی کہے، لولاک صدا ہے کوئی

سوائے سرورِ عالم کے اور اے عالم

مرا سوال ہے کہ درد کی دوا ہے کوئی

ابو الحسین آزاد/مدحِ رسولِ مکرّم صلی اللہ علی رسولہ و سلم[ترمیم]

رسولِ اُمَم ہے، امامُ الوَری ہے

مرے ٹوٹے دل کا وہی آسرا ہے

مہَک اُس کے علْم و عمل کی ہے ہر سُو

اُسی کے ہی دم سے معطّر ہَوا ہے

کروں ہر گھڑی وردِ اسمِ محمد

کہ ہر درد کی، ہر الَم کی دوا ہے

ملی ہے دوعالم کی سرداری اُس کو

سُوحا کم ہر اِک اُس کے در کا گدا ہے

ردائے کرم اُس کی ہر سُو کھِلی ہے

دلوں کی مراد ہر کوئی لے رہا ہے

کوئی کس طرح واں سے محروم اٹھے؟

عطا و کرَم کا کھُلا سلسلہ ہے

رہا محوِ اصلاحِ عالم وہ ہر دم

ہرِ اِک آدمی کا اُسے دُکھ رہا ہے

مٹے سارے عالَم سے گمراہی ساری

اِسی واسطے درد ہر اِک سَہا ہے

ہری ہو گئی ہر لڑی دل کی اُس سے

اور اُس کی ہی آمد سے ہر گُل کھِلا ہے

وہی سادگی ہو کے سرکار و سلطاں

کہ مٹی کا گھر اُس کی آرام گاہ ہے

کمال اُس کے معلوم ، ہوں کِس کو سارے؟

کہ وہ علم کی حد سے ہی ماورا ہے


محمد اشفاق چغتائی

اللہ کے احساس کا احساں کوئی کم ہے

سارا ہی کم اس در ِ والا کا کرم ہے

حاصل ہے اسی محرم اسرار کے دم سے

وہ سرورِ لولاک ہے، سردار امم ہے

ہے ورد ِ مہ و سال وہی اسم گرامی

ہر عہدِ سحر اسم محمد (ص) کا کرم ہے

اک درد کا لمحہ اسے سرکار عطا کر

دل سادہ و معصوم ہے، محروم الم ہے

دل کہے حوصلے والا ہے، سحر کا موسم

وہ مگر کس لیے کالا ہے سحر کاموسم

اے مری حدِ گماں ! مہر مسلسل ہے ادھر

کہ محمد (ص) کا حوالہ ہے سحر کا موسم

آسماں اور سحر اور کوئی اور سحر

اک سما وار رسالہ ہے سحر کا موسم

ہے کوئی ردِ عمل کہ کوئی معصوم طلوع

ہاں مگر حاصل ئ لالہ ہے سحر کا موسم[5]

بھارت سے[ترمیم]

عارف گیاوی (1941ء-2020ء) - سابق امام و خطیب جامع مسجد، ساکچی، جمشید پور، جھارکھنڈ، بھارت؛ جن کے نعتیہ مجموعہ کا نام ’’نعت محمدی‘‘ ہے،[6] ان کا ایک یادگار اور خوبصورت غیر منقوط نعتیہ کلام:


رہے سَر کو ہر دم ہوائے محمد

ملے دردِ دل کو دوائے محمد


دو عالم کی حرص وہوس سے الگ ہے

ہے آسودہ ہر دم گدائے محمد


ہے اسلام اللہ کی راہِ محکم

اصولِ مکمل کو لائے محمد


الٰہی! ملے کالی کملی کا ٹکڑا

مرے کام آئے رِدائے محمد


ہے درسِ محمد کہ اللہ ہے واحد

سدا آرہی ہے صدائے محمد

کلامِ الٰہی اور اسلام لائے

عطائے الٰہی، عطائے محمد

رہائی ملے ہم کو درد و الم سے

مِرے کام آئے لِوائے محمد

سرِ لوح وکرسی رَسائی ہوئی ہے

رسولوں کے سردار آئے محمد

سرور وسکوں دل کو حاصل ہوا ہے

حرم سے ہے آئی ہوائے محمد

ہمہ دم، ہر اِک لمحہ رحم وکرم ہے

عدو کے ليے ہے دعائے محمد

محمد کا اسوہ عمل ہو ہمارا

الٰہی! عطا کر ادائے محمد

ہر اِک لَمحہ دل سے کرو وِرد، اَحمدؔ!

درودِ محمد سلامِ محمد

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "غیر منقوط کتب"۔ owlapps۔ Unknown۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2022 
  2. اظہار احمد۔ "غیر منقوط نعت کی روایت اور منظر پھلوری"۔ نعت کائنات۔ ڈاکٹر اظہار احمد۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2022 
  3. اظہار احمد۔ "غیر منقوط نعت کی روایت"۔ نعت کائنات۔ ڈاکٹر اظہار احمد۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2022 
  4. "ہر سے مکرم ہر سے اعلیٰ"۔ اردوئے معلیٰ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2022 
  5. "نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم"۔ نعت کائنات۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2022 
  6. محمد روح الامین میُوربھنجی (27 فروری 2022ء)۔ "تذکرہ مولانا سید حسین احمد قاسمی عارف گیاوی"۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اگست 2022