اڈیشا اردو اکادمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اڈیشا اردو اکادمی

صدر دفتر سنسکرتی بھون (میوزیم کمپلیکس)، بی جے بی نگر، بھوبنیشور، اڈیشا
تاریخ تاسیس 7 فروری 1987؛ 37 سال قبل (1987-02-07)
مقام تاسیس بھوبنیشور
صدر خالد رحیم
نائب صدر سید نفیس دسنوی
سیکریٹری سید مشیر عالم
باضابطہ ویب سائٹ آفیشل ویب سائٹ

اڈیشا اردو اکادمی یا اڈیشا اردو اکیڈمی (انگریزی: Odisha Urdu Academy)، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ، 1860ء کے تحت قائم انجمن ہے، جو 7 فروری 1987ء کو صوبے میں اردو زبان کی ترویج و ترقی اور اردو روایت و ثقافت کے تحفظ کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ یہ اکیڈمی محکمہ سیاحت و ثقافت، حکومت اڈیشا کے ماتحت قائم ہے۔

تاریخ[ترمیم]

آغاز[ترمیم]

7 فروری 1987ء کو اردو زبان و ادب کے فروغ و ترویج اور اردو روایت و ثقافت کے بقا و تحفظ کے لیے اڈیشا میں اردو اکادمی کا قیام عمل میں آیا تھا۔[1][2][3] یہ اکادمی حکومت اڈیشا کی شاخ محکمہ سیاحت و ثقافت کے ماتحت اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ، 1860ء کے تحت قائم ہے۔[1][4]

اکادمی کے قیام کا سہرا سابق وزیر اعلی اڈیشا جانکی ولبھ پٹنایک کے سر جاتا ہے، اراکینِ تاسیسی میں قمر الدین، معین الدین، مظفر حسین، مطلوب علی، محمد اسماعیل کٹکی، کرامت علی کرامت، حفیظ اللہ نیولپوری اور مطیع اللہ نازش کا نام آتا ہے۔ اکادمی کے سابق سیکریٹریوں میں منظور احمد قاسمی، عبد السلام، اسمٰعیل آذر اور داؤد الرحمن شامل ہیں۔ اکادمی کے موجودہ صدر خالد رحیم، موجودہ نائب صدر سید نفیس دسنوی اور موجودہ سیکریٹری سید مشیر عالم ہیں۔[5]

اکادمی سے شائع ہونے والا رسالہ[ترمیم]

اکادمی کے پہلے سیکریٹری سید منظور احمد قاسمی، اکادمی کے قیام یعنی 1987ء سے تقریباً دس سال؛ اکادمی کے سکریٹری رہے ہیں اور ان کے زمانے میں اکادمی نے بہت ترقی کی،[6] انھوں نے فروری 1987ء میں اکادمی سے سہ ماہی رسالہ ”فروغِ ادب“ جاری کیا؛ بعد میں اس کی اشاعت موقوف ہو گئی۔[7] پھر جون 2012ء میں اکادمی کے سابق سیکریٹری داؤد الرحمن نے عہدہ سنبھالا؛ تو انھوں نے اپریل 2013ء میں دوبارہ اس رسالے کی اشاعت کا آغاز کیا۔[8][7] جنوری 2016ء سے اکادمی کے سیکریٹری سید مشیر عالم ہیں،[7] جو مطیع اللہ نازش کی صراحت کے مطابق اردو میں اعلیٰ صلاحیت کے حامل اور اردو صحافت میں ید طولی رکھتے ہیں اور ان کی ادارت میں فروغِ ادب کا معیار بے حد بلند ہوا ہے۔[9] بہ قول حقانی القاسمی یہ رسالہ اڈیشا میں اردو زبان و ادب کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کررہا ہے اور اس رسالے نے اڈیشا کے علاوہ دوسرے علاقوں میں بھی اپنی ایک پہچان قائم کی ہے۔[10]

اہداف و مقاصد[ترمیم]

اکادمی کے اہداف و مقاصد میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:[1]

  • خطوط اور ادبی انجمنوں یونیورسٹیوں اور ثقافتی تنظیموں کے مردوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا اور اردو ادب کی ترقی سے متعلق نمائندہ انجمنوں کے قیام اور ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا۔
  • مختلف بھارتی اور غیر ملکی زبانوں سے اردو اور اردو – اڈیا اور اس کے برعکس ادبی کاموں کی حوصلہ افزائی کرنا یا ترتیب دینا۔
  • اردو زبان میں کتابیات، لغات، دو لسانی یا کثیر لسانی انسائیکلوپیڈیا، بنیادی ذخیرہ الفاظ وغیرہ سمیت ادبی کاموں کی اشاعت میں انجمنوں اور افراد کی مدد کرنا اور ادبی جرائد کے جائزہ لینا اور اردو اشاعتوں کی فہرستیں شائع کرنا۔
  • ادبی کانفرنسوں، سیمیناروں اور نمائشوں کا انعقاد کرنا یا اپنی کفالت میں ان کا انعقاد کروانا۔
  • انعامات اور اعزازات سے نوازنا اور انفرادی مصنفین کو نمایاں کاموں کے لیے قبول کرنا۔
  • اردو زبان و ادب میں تحقیق کو فروغ دینا اور اس طرح کے ادب کے فروغ اور مطالعے کی حوصلہ افزائی کرنا۔
  • اڈیشا میں زیر استعمال اردو اور دیگر رسم الخط کو بہتر بنانا اور ترقی دینا اور دیوناگری رسم الخط میں اردو زبان میں منتخب کتابوں کی اشاعت کی حوصلہ افزائی کرنا۔
  • دیگر بھارتی ریاستوں اور بیرون ممالک کے ساتھ ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا اور قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ خط کتابت اور تعلقات قائم کرنا۔
  • اردو میں کالج کی ریاست میں سائنسی یا نصابی کتاب کے مصنفین کی حوصلہ افزائی کرنا۔
  • لوک گیتوں اور لوک کہانیوں کی جمع و ترتیب اور ان کی اشاعت۔
  • اردو میں شاندار کتابیں شائع کرنا۔
  • وظائف، اوقاف اور دیگر عطیات حاصل کرنے کے لیے اور اکادمی کے مقاصد اور سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے، ہر قسم کی ملکیت کے لیے زمین خریدنا، برقرار رکھنا، رہن فروخت کرنا، بصورت دیگر اس کا تصرف کرنا اور اس طرح کے دیگر اعمال اور کام کرنا، جو اکادمی کے مقاصد کی ترقی و ترویج کے لیے درکار ہو؛ خواہ وہ مذکورہ بالا اختیارات کے مطابق ہوں یا نہیں۔

سرگرمیاں[ترمیم]

اکادمی کے توسط سے سیمیناروں، مشاعروں اور ادبی مذاکروں کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔ اڈیشا کے مختلف اضلاع میں اردو لرننگ سینٹر (برائے بالغاں) چلائے جا رہے ہیں، جن کے تحت استفادہ کرنے والوں کو شش ماہی اردو پڑھنے لکھنے اور بولنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ اکادمی کی نگرانی میں پچاس ہزار الفاظ پر مشتمل اردو–اڈیا لغت کی تدوین کا کارنامہ عمل میں آیا ہے اور یہ کارنامہ ڈکشنری کمیٹی کی سرپرستی میں انجام پایا ہے، جس کے صدر کرامت علی کرامت اور جس کی مجلس ادارت میں حفیظ اللہ نیولپوری، سعید رحمانی، نسیمہ بیگم اور مطیع اللہ نازش بھی شامل تھے۔[11]

اکادمی کی اہم مطبوعات[ترمیم]

اکادمی سے ادبی، ثقافتی سرگرمیوں کے علاوہ مطبوعات کا سلسلہ بھی جاری ہے؛ خاص طور پر اڈیشا کے حوالے سے کئی اہم مطبوعات شائع ہوئی ہیں، جن میں کرامت علی کرامت کی ”آبِ خضر (تذکرہ شعرائے اڈیشا)“، مطیع اللہ نازش کی ”اڈیشا میں اردو نثر نگاری“ اور ”اڈیشا کے مجاہدینِ آزادی“، سعید رحمانی کی ”اڈیشا میں اردو شاعری“ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔[10]

ان کے علاوہ مظفر حسین برنی کی ”محب وطن اقبال“ (1984ء) کا اردو سے اڈیا ترجمہ ”دیش پریمی اقبال“ (1988ء)، بعض اڈیا مصنفین کے افسانوں کا اردو ترجمہ ”اڈیا زبان کے نمائندہ افسانے“ (2000ء)، کرامت علی کرامت کی ”اڈیا زبان و ادب – ایک مطالعہ“ (2020ء)، کرامت ہی کی مرتب کردہ ”کلیاتِ امجد نجمی“ (2017ء)، سیتا کانت مہاپاتر کی نظموں کے اردو تراجم کا مجموعہ ”آوازِ جاراسؤرا“ (2008ء)[7][12] اور ڈاکٹر عزیز الرحمن و عبد المتین جامی کی ”اردو ادب کا کوہ نور کرامت علی کرامت“ شامل ہیں۔[13]

اکادمی کی جانب سے اعزاز یافتہ شخصیات[ترمیم]

اکادمی کے سنہ قیام یعنی 1987ء سے 1997ء تک جن لوگوں کو اعزازات سے نوازا جا چکا ہے، ان میں درج ذیل حضرات شامل ہیں:[14]

  • 1987ء: عبد الرشید نقاد، عبد اللطیف عارف، فضل اللہ شریف افضل برہمپوری
  • 1988ء: رشی کانت پاریکھ راہی، نور الہدیٰ قائد، محمود بالیسری
  • 1989ء: کرامت علی کرامت، حفیظ اللہ نیولپوری، خالد رحیم
  • 1990ء: سیدہ مصلحت ایزدی مصلحت، حفظ الباری حافظ، سلیمان خاکی برہمپوری، شیخ حبیب اللہ
  • 1991ء: یوسف جمال، عبد المجید فیضی، یوسف پرویز، شمس الہدیٰ شمس،
  • 1992ء: ساجد اثر، راشد شبنم، شکیل دسنوی،
  • 1993ء: سعید رحمانی، شیخ مبین اللہ، خالد شفائی
  • 1994ء: اسمٰعیل آذر، مولانا عبد المسجود،
  • 1995ء: غلام حیدر نایاب
  • 1996ء: گھائل فریدی، عبد الصمد واصف
  • 1997ء: خاور نقیب

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ "Odisha Urdu Academi, Bhubaneswar"۔ culture.odisha.gov.in (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2023ء 
  2. "Odisha Govt has taken a back seat towards Urdu Academy; Academy officials"۔ reportodisha.com (بزبان انگریزی)۔ 6 اکتوبر 2016ء۔ 14 اگست 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2023ء 
  3. "Urdu academy put on the backburner"۔ timesofindia.indiatimes.com (بزبان انگریزی)۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 6 اکتوبر 2016ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2023ء 
  4. ایم ایچ سید، برائٹ پی ایس (2009ء)۔ Orissa General Knowledge [اڑیسہ جنرل نالج] (بزبان انگریزی)۔ نئی دہلی: برائٹ پبلی کیشنز۔ صفحہ: 66 
  5. نازش 2023, pp. 89–91.
  6. نازش 2018, pp. 231–232.
  7. ^ ا ب پ ت مونالیسا پٹسانی (5 جولائی 2016ء)۔ "Urdu academy awaits council for progress" [اردو اکادمی کونسل کی پیشرفت کا منتظر ہے]۔ orissapost.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2023ء 
  8. داؤد الرحمٰن، مدیر (اپریل–جون 2013ء)۔ "حرفِ مدعا"۔ فروغِ ادب۔ بھوبنیشور: اڈیشا اردو اکادمی۔ 19 (1): 3 
  9. نازش 2018, p. 234.
  10. ^ ا ب حقانی القاسمی (8 جنوری 2022ء)۔ "فروغ ادب:اڈیشا اردو اکادمی کا قابلِ قدر رسالہ"۔ qindeelonline.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2023ء 
  11. نازش 2018, p. 239.
  12. "ریختہ پر اڈیشا اردو اکادمی کی دستیاب مطبوعات"۔ rekhta.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2023ء 
  13. "اردو ادب کا کوہ نور کرامت علی کرامت"۔ rekhta.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2023ء 
  14. نازش 2018, pp. 34–35.

کتابیات[ترمیم]

  • مطیع اللہ نازش (2018)۔ اڈیشا میں اردو نثر نگاری (پہلا ایڈیشن)۔ سنسکرتی بھون (میوزیم کمپلیکس)، بی جے بی نگر، بھوبنیشور: اڈیشا اردو اکادمی 
  • مطیع اللہ نازش (2023)۔ ندائے وقت (پہلا ایڈیشن)۔ دیوان بازار، کٹک: ادبی محاذ پبلی کیشنز 

تذکرہ[ترمیم]