مندرجات کا رخ کریں

ایم پی احمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایم پی احمد
معلومات شخصیت
پیدائش (1957-11-01) 1 نومبر 1957 (عمر 67 برس)
کالیکٹ بھارت
قومیت بھارت
زوجہ زبیدہ کے پی
اولاد 2
عملی زندگی
پیشہ چیئرمین مالابار گروپ آف کمپنیز
وجہ شہرت کاروبار، ملابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈز، ملابار ڈویلپرز

ایم پی احمد (پیدائش 1 نومبر 1957) ایک بھارتی کاروباری شخصیت اور مالابار گروپ آف کمپنییز کے چیئرمین ہیں۔ وہ مالابار گولڈ اور ہیروں کی کمپنی کے بانی ہیں۔ مالابار کمپنی دنیا کی سب سے بڑی زیورات کے کمپنیوں میں سے ایک کمپنی ہے۔[1]

اکنامک ٹائمز کے مطابق 2012 میں مالابار گولڈ اور ہیروں کی اس کمپنی کے 12,000 کروڑ کا کاروبار کیا۔[2]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

ایم پی احمد کے والدین کا نام محمد کٹی حاجی اور فاطمہ تھا۔ 17 برس کی عمر میں انھوں نے زراعت کاروبار شروع کیا۔ 1981 میں جب وہ 24 برس کے تھے تو انھوں نے کھوپرا اور مصالحہ جات کا کاروبار شروع کیا۔[3]

کیریئر

[ترمیم]

مالابار گولڈ اور ہیرے

[ترمیم]
مالابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈز
پرائیویٹ
صنعتجیولری
بانیایم پی احمد
مقامات کی تعداد
210 شو رومز
علاقہ خدمت
بھارت، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، کویت، بحرین، عمان، قطر، سعودی عرب اور ملائیشیا
مصنوعاتجیولری
آمدنی1.7 ارب امریکی ڈالر[4]
مالکایم پی احمد
ویب سائٹمالابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈز

ذاتی زندگی

[ترمیم]

ایم پی احمد نے زبیدہ کے پی سے شادی کو جس سے ان کے دو بچے ہیں۔ ان کا بیٹا شملال احمد اس کمپنی کے انٹرنیشنل آپریشنز کا مینیجنگ ڈائریکٹر ہے۔ [5]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "بھارت میں سونے کے کاروبار کی سب سے بڑی کپمنیاں"۔ اکنامک ٹائمز۔ 3 مئی 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2018 
  2. "مالابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈز، بھارت کی سب سے بڑی گولڈ کمپنی۔"۔ انڈیا ٹائمز۔ 2013-05-02۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2018 
  3. "ہمالیہ نگر میں مالابار گولڈ کا نیا سٹور"۔ تلنگانہ ٹوڈے۔ 28 جنوری 2017۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2018 
  4. "فوربز، مالابار گولڈ اینڈ ڈائمنڈز"۔ Forbes۔ 20 فروری 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2018 
  5. "بھارتی جیولر ٹفنیز سے بھی بڑا گروپ بن چکا ہے۔"۔ 8 مئی 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اکتوبر 2018