جلال آباد
جلال آباد | |
---|---|
From top left to right: A panoramic view of a section of Jalalabad; Jalalabad Bridge; Jalalabad Cricket Stadium; Pashtunistan Square; Mosque in Jalalabad; Governor's House in Jalalabad; Building on a main road. | |
Location in Afghanistan | |
متناسقات: 34°26′03″N 70°26′52″E / 34.43417°N 70.44778°E | |
ملک | افغانستان |
صوبہ | صوبہ ننگرہار |
قیام | 1570 |
رقبہ | |
• زمینی | 122 کلومیٹر2 (47 میل مربع) |
بلندی | 575 میل (1,886 فٹ) |
آبادی (2014) | |
• شہر | 356,275 |
• شہری | 356,274 |
منطقۂ وقت | متناسق عالمی وقت+04:30 |
کوپن کی موسمی زمرہ بندی | BWh |
جلال آباد یا جلال کوٹ- مشرقی افغانستان کا ایک شہر (انگریزی: Jalal Abad پشتو: جلال اباد) یہ شہر افغانستان میں دریائے کابل اور دریائے کنڑ یا کنڑ کے سنگم پر واقع ہے۔ وادی لغمان میں یہ شہر افغانستان کے صوبہ ننگرہار کا صدر مقام بھی ہے۔ جلال آباد کابل سے مشرق کی جانب 95 میل کے فاصلے پر واقع ہے، اتنا ہی فاصلہ پشاور (پاکستان) سے جلال آباد کی طرف مغرب کی جانب ہے۔
جلال آباد مشرقی افغانستان میں واقع سب سے بڑا شہر ہے اور اسی لحاظ سے اس علاقے کا سماجی و تجارتی مرکز بھی ہے۔ کاغذ کی صنعت، پھلوں کی پیداوار، چاول اور گنے کی پیداوار کے لیے یہ شہر شہرت رکھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے ساتھ وسط ایشیائی ریاستوں کی تجارت کے لیے جلال آباد کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ جلال آباد اور پشاور کا جغرافیہ بالکل ایک جیسے ہے۔ آب و ہوا اور موسمیات بھی دونوں شہروں کے ایک جیسے ہیں۔
تاریخ
[ترمیم]630ء میں مشہور چینی بدھ مذہب کے رہنماء ژوانگ ینگ جلال آباد پہنچے تو انھوں نے خیال کیا کہ وہ ہندوستان پہنچ چکے ہیں۔ اس وقت یہ شہر گندھارا تہذیب کا ایک بڑا مرکز تھا اور ساتویں صدی میں عرب حملہ آوروں نے اسے فتح کیا۔ فتح کے بعد بھی یہاں مقامی آبادی کے کچھ حصے نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تاریخ کی ایک کتاب حدود العالم جو 982ء میں لکھی گئی تھی میں تحریر ہے کہ جلال آباد کے مضافات میں ایک قصبہ تھا جہاں اس وقت کے بادشاہ کی ہندو، مسلمان اور افغان بیویاں رہائش پزیر تھیں۔
یہ شہر دسویں صدی میں ترک غزنوی شہنشاہیت کا حصہ بن گیا، جب سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان پر حملہ کیا۔ جدید دور حکومت میں جلال آباد کو شہنشاہ بابر کے زمانے میں اہمیت ملی۔ سلطنت مغلیہ ہندوستان کے مغل بادشاہ بابر نے اس شہر کو مرکزی حیثیت دلائی اور اس شہر نے ترقی کی منازل شہنشاہ بابر کے پوتے جلال الدین محمد اکبر کے دور حکومت میں طے کیں۔ جلال آباد کا اصل نام آدینہ پور تھا لیکن جلال الدین محمد اکبر کے اس شہر پر احسانات کی بدولت جلال آباد رکھا گیا۔
اس شہر پر برطانوی افواج کا پہلا حملہ اکبر خان نے 1842ء میں پسپا کیا، لیکن دوسری انگلستانی افغان جنگ کے دوران برطانوی افواج 1878ء میں اس شہر کو روندتی ہوئی آگے بڑھیں۔
1980ء اور 1990ء کے درمیانی عرصہ میں اس شہر کو افغان جنگ کے دوران مرکزی حیثیت حاصل رہی اور یہ شہر کابل کے بعد مرکزی حیثیت اختیار کر گیا۔ یہ شہر افغان طالبان نے کابل پر حملہ کے وقت فتح کر لیا۔
آج یہ شہرنیٹو اور اقوام متحدہ کی مدد سے دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے اور متاثرین جنگ جو پاکستان منتقل ہو گئے تھے رفتہ رفتہ واپس لوٹ رہے ہیں۔ افغان تہذیب میں جلال آباد کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں مقامی افغان فوج کے علاوہ امریکی فوج کے دستے بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں اور جلال آباد ائیرپورٹ پر امریکی فوجی اڈا افغانستان میں سب سے بڑا امریکی اڈا تصور کیا جاتا ہے۔
تاریخی عمارات و یادگاریں
[ترمیم]1929ء میں امیر حبیب اللہ اور شاہ امان اللہ کی رہائش گاہ جو جلال آباد میں واقع تھی، اس کو تباہ کر دیا گیا۔ اس محل کا نام سراج الامارت تھا۔ دونوں حکمرانوں کے مزار سراج الامارت سے ملحقہ باغ میں قائم ہیں۔
خدائی خدمتگار تحریک کے سربراہ خان عبدالغفار خان کا مزار بھی جلال آباد میں واقع ہے اور انھیں ان کی وصیت کے مطابق یہاں دفن کیا گیا تھا۔
طرز معاشرت
[ترمیم]جلال آباد کی تقریباً آبادی پختونوں پر مشتمل ہے، ایک اندازے کے مطابق %90 آبادی پختون ہے۔ ان کے علاوہ پاشی جو پختون ہی تصور کیے جاتے ہیں کی آبادی %7 ہے۔ بقیہ %3 آبادی تاجکوں، گجروں پر مشتمل ہے۔ پشتو یہاں کی عظیم ترین زبان ہے اور یہی پورے صوبہ ننگرہار میں رائج ہے۔ فارسی اور اردو یہاں کی دوسری زبانیں ہیں جو نزدیکی شہروں کے اثرات ظاہر کرتی ہیں۔
جدیدیت
[ترمیم]حالیہ منصوبہ برائے ترقی افغانستان میں افغانستان کی پہلی ریل کی پٹری بچھانے کا ارادہ کیا گیا ہے جو جلال آباد کو پاکستان کے وسیع ریلوے کے نظام سے جوڑ دے گی۔ اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سفری سہولیات کی بنا پر ترقی کی نئی منازل طے ہوں گی۔ جلال آباد سے کابل اور پشاور تک سڑکوں کی از سر نو تعمیر و کشادگی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ سیاحت اور تجارت کے لحاظ سے پشاور اور جلال آباد کا آپس میں رابطہ بلاشبہ علاقے میں ترقی لائے گا، فی الحال اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ کس طرح سے ریلوے لائن اور سڑکوں پر قافلوں اور تجارتی سامان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
کابل اور جلال آباد کے درمیان سڑک کو پہلے ہی کشادہ کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے دورانیہ سفر اور مشکلات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
آب و ہوا
[ترمیم]آب ہوا معلومات برائے جلال آباد | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مہینا | جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئی | جون | جولائی | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر | سال |
بلند ترین °س (°ف) | 25.0 (77) |
28.8 (83.8) |
34.5 (94.1) |
40.5 (104.9) |
45.4 (113.7) |
47.5 (117.5) |
46.7 (116.1) |
48.4 (119.1) |
44.2 (111.6) |
38.2 (100.8) |
32.4 (90.3) |
25.4 (77.7) |
48.4 (119.1) |
اوسط بلند °س (°ف) | 15.9 (60.6) |
17.9 (64.2) |
22.5 (72.5) |
28.3 (82.9) |
34.7 (94.5) |
40.4 (104.7) |
39.3 (102.7) |
38.0 (100.4) |
35.2 (95.4) |
30.5 (86.9) |
23.3 (73.9) |
17.5 (63.5) |
28.63 (83.52) |
یومیہ اوسط °س (°ف) | 8.5 (47.3) |
10.9 (51.6) |
16.3 (61.3) |
21.9 (71.4) |
27.7 (81.9) |
32.7 (90.9) |
32.8 (91) |
31.9 (89.4) |
28.1 (82.6) |
22.2 (72) |
14.9 (58.8) |
9.5 (49.1) |
21.45 (70.61) |
اوسط کم °س (°ف) | 2.9 (37.2) |
5.6 (42.1) |
10.5 (50.9) |
15.3 (59.5) |
19.8 (67.6) |
24.7 (76.5) |
26.7 (80.1) |
26.2 (79.2) |
21.4 (70.5) |
14.4 (57.9) |
6.9 (44.4) |
3.5 (38.3) |
14.83 (58.68) |
ریکارڈ کم °س (°ف) | −4.1 (24.6) |
−3.5 (25.7) |
1.0 (33.8) |
6.1 (43) |
10.6 (51.1) |
13.5 (56.3) |
19.0 (66.2) |
17.5 (63.5) |
11.0 (51.8) |
2.7 (36.9) |
−4.5 (23.9) |
−5.5 (22.1) |
−5.5 (22.1) |
اوسط عمل ترسیب مم (انچ) | 18.1 (0.713) |
24.3 (0.957) |
39.2 (1.543) |
36.4 (1.433) |
16.0 (0.63) |
1.4 (0.055) |
6.9 (0.272) |
7.7 (0.303) |
8.3 (0.327) |
3.2 (0.126) |
8.3 (0.327) |
12.1 (0.476) |
181.9 (7.162) |
اوسط بارش ایام | 4 | 5 | 8 | 8 | 4 | 1 | 1 | 1 | 1 | 1 | 2 | 3 | 39 |
اوسط اضافی رطوبت (%) | 61 | 60 | 62 | 59 | 47 | 40 | 52 | 58 | 56 | 55 | 58 | 63 | 55.9 |
ماہانہ اوسط دھوپ ساعات | 180.9 | 182.7 | 207.1 | 227.8 | 304.8 | 339.6 | 325.9 | 299.7 | 293.6 | 277.6 | 231.0 | 185.6 | 3,056.3 |
ماخذ: NOAA (1964-1983) [1] |
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]صوبہ ننگر ہار کے شہر اور معلومات
ولیم ووگسانگ؛ دی افغانز (ولی بلیک ویل نے 2002ء میں شائع کی)
پشاور کا گزئیٹیر 1897ء صفحہ 55
بیرونی روابط
[ترمیم]جلال آباد کی تصاویرآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ flickr.com (Error: unknown archive URL)
ویکی ذخائر پر جلال آباد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Jalal Abad Climate Normals 1964-1983"۔ National Oceanic and Atmospheric Administration۔ اخذ شدہ بتاریخ December 25, 2012