جھیل ٹیٹیکاکا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جھیل ٹیٹیکاکا کا نقشہ

جنوبی امریکا میں واقع دنیا کی سب سے بلند جھیل جو جہاز رانی کے قابل ہے۔ یہ جھیل کوہ انڈیز کے سلسلے کے ساتھ بولیویا اور پیرو کے درمیان سرحد پر واقع ہے۔ یہ جھیل سطح سمندر سے 12،507 فٹ بلند ہے۔ جھیل کا کل سطحی رقبہ 8,372 مربع کلومیٹر ہے۔ جھیل 190 کلومیٹر طویل اور 80 کلومیٹر عریض ہے۔ اس کی اوسط گہرائی 107 اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 281 میٹر ہے۔

25 سے زائد چھوٹے بڑے دریا اس جھیل میں گرتے ہیں جبکہ جھیل میں کل 41 جزائر ہیں جن میں سے چند انتہائی گنجان آباد ہیں۔

جھیل ٹیٹیکاکا کوہ اینڈیز میں بولیویا اور پیرو کی سرحد پر واقع میٹھے پانی کی ایک بڑی جھیل ہے۔ اسے جہاز رانی کے قابل دنیا کی بلند ترین جھیل کہا جاتا ہے۔ رقبے اور مقدار کے حوالے سے یہ جھیل براعظم جنوبی امریکا کی سب سے بڑی جھیل ہے۔

جھیل ٹیٹیکاکا سطح سمندر سے 3،812 میٹر بلند ہے۔ تجارتی جہاز رانی کے اعتبار سے اسے دنیا کی بلند ترین جھیل مانا جاتا ہے۔ اس سے چھوٹی کئی جھیلیں اس سے زیادہ بلندی پر پائی جاتی ہیں مگر وہاں جہاز رانی ممکن نہیں۔ بہت برس تک اس جھیل میں سب سے بڑا بحری جہاز 2،200 ٹن وزنی اور 79 میٹر طویل ایس ایس اولانتا تھا۔ آج اسی وزن کے برابر دیگر بارج مانکو کاپاک چلتا ہے جو پیرو ریل کمپنی چلاتی ہے۔

جائزہ[ترمیم]

پیرو اور بولیویا کی سرحد پر واقع کوہ اینڈیز میں آلٹی پلانو کی سطح مرتفع پر واقع یہ جھیل ایسے مقام پر ہے جہاں اس میں مختلف دریا تو گرتے ہیں مگر اس سے کوئی دریا نہیں نکلتا۔

جھیل کے دو الگ تھلگ حصے ہیں۔ دونوں حصوں کو خلیج ٹیکینا ملاتی ہے جو کم از کم 800 میٹر چوڑی ہے۔ بڑا حصہ لاگو گرانڈے کہلاتا ہے جس کی اوسط گہرائی 135 میٹر جبکہ گہرا ترین مقام 284 میٹر ہے۔ چھوٹا حصہ لاگو پیکوئنو کہلاتا ہے، کی اوسط گہرائی 9 میٹر جبکہ زیادہ سے زیادہ گہرائی 40 میٹر ہے۔ جھیل کی اوسط گہرائی 107 میٹر بنتی ہے۔

جھیل ٹیٹیکاکا میں 5 بڑے دریا گرتے ہیں جن کے نام رامیس، کواٹا، الاوے، ہوانکانے اور سوچیز ہیں۔ 20 سے زیادہ چھوٹی نہریں بھی جھیل میں گرتی ہیں۔ جھیل میں 41 جزیرے ہیں جن میں بعض پر گنجان انسانی آبادیاں بھی ہیں۔

پانی کی گردش کے لیے صرف ایک موسم مناسب ہے اور جھیل میں پانی کا درجہ حرارت سطح سے تہ تک یکساں رہتا ہے۔ جھیل سے محض ایک دریا نکلتا ہے جو پانی کو جنوب میں بولیویا کی جھیل پُوپو کو لے جاتا ہے۔ اس دریا سے جھیل کا محض 10 فیصد پانی خارج ہوتا ہے جبکہ باقی 90 فیصد پانی تیز ہوا، آبی بخارات اور بلندی پر تیز دھوپ کی وجہ سے ضائع ہوتا ہے۔ اس طرح جھیل میں پانی کی مقدار برقرار رہتی ہے۔ اس جھیل کو لگ بھگ بند جھیل بھی کہا جاتا ہے۔

2000 سے جھیل ٹیٹیکاکا میں پانی کی مقدار متواتر کم ہوتی جا رہی ہے۔ 2009 میں اپریل سے نومبر کے دوران جھیل میں پانی کی سطح 81 سینٹی میٹر گری جو 1949 کے بعد کم ترین سطح ہے۔ پانی کی کمی کی اہم وجوہات اس کے معاون دریاؤں کو بھرنے والے گلیشیئروں کے پگھلنے اور کم بارشیں ہیں۔ جھیل میں آنے والے دریاؤں کے کنارے بڑھتی ہوئی انسانی آبادی سے پیدا ہونے والی آبی آلودگی اہم مسئلہ ہے کہ شہری انتظامی ڈھانچہ تمام آلودگیوں کو بروقت صاف نہیں کر پاتا۔ 2012 میں اس جھیل کو خطرے کا شکار جھیل قرار دیا گیا۔

درجہ حرارت[ترمیم]

بلندی اور سرد ہوا کی وجہ سے جھیل کی سطح کا اوسط درجہ حرارت 10 سے 14 سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ جون سے دسمبر تک کے موسم سرما میں گہرے پانی سطحی پانی سے ملتے ہیں۔

نام[ترمیم]

جھیل ٹیٹیکاکا کے نام کی حالیہ یا سابقہ کسی وجہ کا علم نہیں۔ جھیل کنارے آباد بے شمار مقامی قبائل کی وجہ سے اس جھیل کا ایک نام ہونا دشوار ہے۔

ٹیٹی اور کاکا الفاظ کے معنی مختلف زبانوں میں فرق ہیں۔ آئیمارا زبان میں ٹیٹی کا مطلب "پوما"، "سیسہ" یا "بھاری دھات" ہے۔ کاکا سفید یا بھورے بالوں کو ظاہر کرتا ہے اور اسے دراڑ یا کھائی یا کنگھی بھی کہہ سکتے ہیں۔

کچھ مؤرخین کے مطابق اس جھیل کے ایک جزیرے پر واقع مزار کا نام تھکھسی کالا تھا جو ہسپانویوں نے اس وجہ سے اپنایا کہ مقامی قبائل اسے متبرک مانتے تھے اور امتدادِ زمانہ سے یہ لفظ ٹیٹیکاکا بن گیا۔

مقامی طور پر بولیویا اور پیرو میں جھیل کے الگ الگ نام استعمال ہوتے ہیں۔

ماحولیات[ترمیم]

جھیل میں آبی پرندوں کی بہت سی اقسام رہتی ہیں اور 26 اگست 1998 کو اسے رامسر مقام قرار دیا گیا ہے۔ شدید خطرے کا شکار انواع جیسا کہ بڑا ٹیٹیکاکا آبی مینڈک اور نہ اڑ سکنے والی ٹیٹیکاکا گریبی مکمل طور پر غالب طور پر جھیل تک محدود ہیں اور جھیل کی ایک خاص مچھلی 1938 میں معدوم ہو چکی ہے جس کی وجہ یہاں ریبنو ٹراؤٹ اور سلورسائیڈ نامی مچھلیوں کا متعارف کرایا جانا ہے۔جھیل میں پائی جانے والی مچھلیوں کی 90 فیصد اقسام مقامی ہیں جن کا 23 فیصد اور کہیں نہیں پایا جاتا۔ جھیل میں سفید چوٹی والی گریبی، پونا آئیبس، چلیئن فلیمنگو یعنی چلی والے لم ڈھینگ، اینڈین گل، اینڈین ٹی ٹی رام، سفید پشت والے چہے، بڑے چہے، سفید بگلے، شب بیدار بڑے بگلے، اینڈین کُوٹ، عام چنگر، کامن ریل، مختلف اقسام کی بطیں اور دیگر پرندے یہاں رہتے ہیں۔

ٹیٹیکاکا میں میٹھے پانی کے 24 اقسام کے گھونگھے رہتے ہیں اور سات اقسام کی سیپیاں بھی پائی جاتی ہیں جن کے بارے زیادہ سائنسی معلومات نہیں۔ جھیل میں قشریات کے غول بھی ملتے ہیں۔

جھیل میں توتورا نامی نرسل بھی پائے جاتے ہیں جو 3 میٹر سے کم گہرے پانی میں ملتے ہیں۔ بندرگاہوں اور دیگر آڑ والی جگہوں پر دیگر اقسام کے پودے بھی ملتے ہیں۔

زیرِ آب آثار قدیمہ[ترمیم]

کھووا کے جزیرے کھووا ریف کے اردگرد ہونے والی کھدائیوں اور مطالعات سے ہزاروں کی تعداد میں آثار قدیمہ برآمد ہوئے ہیں۔ ان میں جانوروں کی شکل کے اگربتی دان، چھوٹے لاما کے تراشے ہوئے بت، عمدگی سے بنی دھاتی اشیا، خول اور پتھر سے بنے زیورات شامل ہیں۔ 15ویں اور 16ویں صدی کے دوران جھیل ٹیٹیکاکا کو پراسرار مقام مانا جاتا تھا اور انکا قبائل یہاں زیارات کے لیے آتے تھے۔ کھووا کے پاس وہ جگہ ہے جہاں قربانی کی اشیا جھیل میں ڈالی جاتی تھیں۔

موسم[ترمیم]

جھیل ٹیٹیکاکا الپائن یا نیم استوائی موسم کی حامل مانی جاتی ہے جہاں سارا سال درجہ حرارت سرد سے نسبتاً سرد رہتا ہے۔ سال بھر میں 610 ملی میٹر بارش ہوتی ہے جس کا زیادہ تر حصہ گرمیوں میں طوفان بادوباراں سے آتا ہے۔ سردیوں میں رات اور صبح کا وقت بہت سرد ہوتا ہے مگر دوپہر کو معتدل ہو جاتا ہے۔

جزائر[ترمیم]

اُروس[ترمیم]

اُورو قبائل توتورا نرسلوں سے جھیل میں تیرتے جزیرے بناتے ہیں جو جھیل میں بکثرت اگتا ہے۔ یہ قبائل جھیل کنارے اگنے والے ان نرسلوں کو کاٹ کاٹ کر پہلے سے موجود نرسلوں کے اوپر ڈالتے رہتے ہیں۔

روایت ہے کہ کولمبین دور سے قبل اُورو لوگ ایمازن سے نقل مکانی کر کے یہاں آئے کہ دیگر مقامی قبائل نے ان کا جینا دوبھر کر رکھا تھا اور یہ لوگ اپنے لیے زمین حاصل نہ کر سکے۔ انھوں نرسل کاٹ کر گہرے پانیوں کا رخ کیا جہاں وہ حملہ آور ہمسائیوں سے محفوظ رہ سکتے تھے اور ان جزائر کو حرکت دینا بھی آسان تھا۔

سنہرے رنگ کے یہ جزیرے عموماً 15 میٹر چوڑے اور 15 ہی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ ہر جزیرے پر گھاس سے بنی جھگیاں ہوتی ہیں اور عموماً ایک جزیرے کے باشندے ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ بعض جزائر پر نرسل سے بنی دیگر عمارات اور مینار بھی ہوتے ہیں جہاں سے وہ نگرانی کر سکتے ہیں۔

ماضی میں اُورو قبائل جھیل کے وسط میں کنارے سے 14 کلومیٹر دور جزیرے بنا کر رہتے تھے مگر 1986 کے تباہ کن طوفان سے یہ جزیرے تباہ ہو گئے تو اُورو نے کنارے کے قریب جزیرے بنا لیے۔ 2011  میں 1،200 اُورو افراد ایسے 60 مصنوعی جزائر پر رہتے تھے جو پُونو کے قریب جھیل کے مغربی کنارے پر تھے۔ پُونو پیرو کا بڑا بندرگاہی شہر ہے۔ یہ جزائر پیرو میں آنے والے سیاحوں کے لیے کشش کا سبب ہیں اور اُورو افراد سیاحوں کو کشتیوں میں اپنے جزائر کی سیر کرا کر اور ان کو دستکاری والی اشیا بیچ کر اضافی پیسے کماتے ہیں۔

امانتانی[ترمیم]

جھیل ٹیٹیکاکا کا چھوٹا جزیرہ امانتانی ہے جہاں کیچوا بولنے والے افراد رہتے ہیں۔ 15 مربع کلومیٹر پر 10 بستیوں میں 4،000 افراد آباد ہیں۔ جزیرے میں دو چھوٹی چوٹیاں ہیں جن کو پاچاتاتا (دھرتی باپ) اور پاچاماما (دھرتی ماں) کہا جاتا ہے۔ ان چوٹیوں پر قدیم کھنڈر بھی ہیں۔ پہاڑی کنارے جو جھیل سے اٹھتے ہیں، پر بنے کھیتوں میں گندم، آلو اور سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ زیادہ تر چھوٹے کھیتوں میں ہاتھ سے کاشتکاری ہوتی ہے۔ پتھر سے بنی باڑوں سے کھیتوں کو الگ الگ کیا گیا ہے اور مویشی اور بھیڑیں پہاڑی کنارے چرتے ہیں۔

جزیرے پر کسی قسم کی مشین نہیں لائی جا سکتی، سو کاریں اور ہوٹل بھی یہاں نہیں پائے جاتے۔ کاشتکاری ہاتھ سے ہوتی ہے۔ چند چھوٹی دکانیں بنیادی ضروت کی اشیا بیچتی ہیں۔ پہلے جنریٹر کی مدد سے چند گھنٹے بجلی آتی تھی مگر ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے اب یہ سلسلہ رک گیا ہے۔ زیادہ تر خاندان اب موم بتیاں یا سیل سے چلنے والی بیٹریاں استعمال کرتے ہیں۔ حال ہی میں چند گھروں پر شمسی پینل لگائے گئے ہیں۔

ٹُؤر گائیڈ کے ساتھ مل کر چند گھرانی سیاحوں کو اپنے گھر رات رکنے کی اجازت دیتے ہیں اور ان کے لیے کھانا بھی بناتے ہیں۔ مہمانوں کے لیے الگ کمرے کا بندوبست لازم ہے اور یہ گھرانے سیاحتی اداروں کے بنائے اصولوں پر سختی سے کاربند رہتے ہیں۔ زیادہ تر مہمان کھانے پینے کی چیزیں (تیل، چاول وغیرہ مگر چینی لانے پر پابندی ہے کہ جزیرے پر دندان سازی کا کوئی انتظام نہیں) تحفتاً ساتھ لاتے ہیں۔ بعض سیاح جزیرے پر بنے اسکول کے بچوں کے لیے بھی تدریسی سامان لاتے ہیں۔ مقامی لوگ سیاحوں کے لیے رات کو روایتی رقص کا انتظام کرتے ہیں اور ان کو مقامی پہناوے بھی پہناتے ہیں۔

تاکیلے[ترمیم]

تاکیلے جزیرہ پُونو سے 45 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ یہ جزیرہ تنگ اور طویل ہے اور ہسپانوی اسے 20ویں صدی تک جیل کے طور پر استعمال کرتے رہے تھے۔ 1970 میں اس کی ملکیت تاکیلے قبیلے کو ملی جو اس جزیرے پر آباد ہو گئے۔ جزیرے کی موجودہ آبادی 2،200 ہے اور جزیرہ 5ء5 کلومیٹر لمبا اور 6ء1 کلومیٹر چوڑا ہے اور اس کا رقبہ 72ء5 مربع کلومیٹر ہے۔ گاؤں سطح سمندر سے 3،950 میٹر بلند ہے جبکہ جزیرے کا بلند ترین مقام سطح سمندر سے 4،050 میٹر بلند ہے۔ انکا دور سے قبل کے کھنڈر جزیرے کے بلند ترین مقام پر ملتے ہیں اور پہاڑی کناروں پر کھیت ہیں۔ تاکیلے کی پہاڑی سے پیرو کے اونچے پہاڑوں کا اچھا نظارہ دکھائی دیتا ہے۔ یہاں کے باشندوں کو تاکیلینوز کہا جاتا ہے جو جنوبی کیچوا بولتے ہیں۔

تاکیلے دستکاری کے حوالے سے بہت مشہور ہے اور اس کی دستکاری عمدہ ترین معیار کی مانی جاتی ہے جسے یونیسکو کی طرف سے خصوصی درجہ ملا ہوا ہے۔ کپڑا بننے کا کام مرد کرتے ہیں جو 8 سال کی عمر سے یہ کام سیکھتے ہیں جبکہ دھاگہ بنانے کا کام خواتین کرتی ہیں۔

تاکیلی لوگ برادری کی بنیاد پر سیاحت کا انتظام سنبھالتے ہیں جس میں گھروں میں قیام، نقل و حمل اور کھانے پینے کی سہولیات شامل ہیں۔ 1970 کی دہائی میں تاکیل میں سیاحت شروع ہوئی اور دن والے سیاحتی مواقع پر تاکیل لوگوں کا قابو نہ رہا اور بیرونی لوگ اس پر قابض ہو گئے۔ اس لیے تاکیل لوگوں نے متبادل انتظام کے تحت جماعت کی شکل میں سیاحوں کے قیام، ثقافتی سرگرمیوں اور دو سالہ تربیت کے بعد مقامی رہنماؤں کا بندوبست کیا۔

مقامی لوگ اپنی روایات پر سختی سے عمل کرتے ہیں جو چوری نہ کرنا، جھوٹ نہ بولنا اور کاہل نہ بننا ہیں۔ یہاں کی معشیت کا دارومدار ماہی گیری، آلو کی کاشت اور سیاحت سے پیدا ہونے والی آمدن پر ہے کہ یہاں ہر سال 40،000 سیاح آتے ہیں۔

ایسلا دیل سول (سورج کا جزیرہ)[ترمیم]

جھیل میں بولیوین جانب واقع یہ جزیرہ بولیویا کے کوپاکبانا سے کشتی سے جڑا یہ جزیرہ جھیل کے بڑے جزائر میں سے ایک ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہاں کی سرزمین ناہموار، پتھریلی اور پہاڑی ہے۔ جزیرے پر نہ تو گاڑیاں ہیں اور نہ ہی پختہ سڑکیں۔ یہاں رہنے والے 800 خاندانوں کی اہم معاشی سرگرمیاں کاشتکاری، ماہی گیری اور سیاحت سے متعلق آمدنی ہیں۔

جزیرے پر 180 کھنڈر ہیں جن میں سے زیادہ تر 15ویں صدی عیسوی سے تعلق رکھتے ہیں۔ جزیرے کی پہاڑیوں پر چھجے دار کھیت بنے ہیں جن پر کاشتکاری ہوتی ہے۔ کھنڈر میں ایک مقدس چٹان ہے۔ انکا عقیدے کے مطابق سورج دیوتا یہاں پیدا ہوا تھا۔

1987 تا 1992 یوہان رائنہارٹ نے جزیرے کے پاس زیرِ آب آثارِ قدیمہ کی تحقیق کی اور انکا اور تیاہواناکو قبائل کی پیش کردہ بھینٹوں کو نکالا تھا اور اب یہ چلاپامپا کے عجائب گھر میں رکھے ہیں۔

ایسلا دی لا لونا (چاند کا جزیرہ)[ترمیم]

ایسلا دیل سول کے مشرق میں واقع یہ چھوٹا جزیرہ ہے۔ دونوں جزیرے بولیویا کے لاپاز محکمے کے ماتحت ہیں۔ انکا روایت ہے کہ ایسلا دے لا لونا سے ہی دیوتا ویراکوچا نے چاند کو طلوع ہونے کا حکم دیا تھا۔

آثارِ قدیمہ سے پتہ چلتا ہے کہ 650 عیسوی سے 1000 عیسوی کے دوران تیواناکو قبیلے نے یہاں ایک بڑا مندر بنایا تھا۔ جھیل ٹیٹیکاکا کے مختلف جزائر سے ان لوگوں کے بنائے ہوئے برتن ملے ہیں۔

سوریکی[ترمیم]

سوریکی بولیویا کی جانب واقع جزیرہ ہے۔ یہ آخری جزیرہ ہے جہاں اس وقت بھی نرسلوں سے کشتیاں بنانے کا ہنر باقی ہے (1998)۔

نقل و حمل[ترمیم]

مانکو کاپک نامی بارج ٹرین کے ڈبوں کی منتقلی کا کام کرتا ہے۔

ماضی کی نقل و حمل[ترمیم]

ماضی میں جھیل میں برطانوی ساختہ دخانی جہاز چلتے تھے جنہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے یہاں لا کر جوڑا گیا تھا۔

1862 میں دریائے ٹیمز پر واقع تھیمز آئرن ورکس نے فولادی جہاز ایس ایس یاواری اور ایس ایس یاپورا بنائے جن کا ٹھیکا انھیں برمنگھم کی جیمز واٹ فاؤنڈری سے ملا تھا۔ ان جہازوں کو مسافر، سامان اور پیرو کی جنگی کشتیوں کی منتقلی کا کام کرنا تھا۔ کئی سال کی تاخیر کے بعد یاواری کو 1870 جبکہ یاپورا کو 1873 میں چالو کیا گیا۔ یاواری 30 میٹر لمبا تھا مگر 1914 میں اس کا عرشہ مزید لمبا کیا گیا اور نیا انجن لگایا گیا۔

نومبر 1883 میں بحرالکاہل کی جنگ کے آخر میں چلی کی فوج نے جھیل ٹیٹیکاکا میں پہلی بار جنگی جہاز اتارا۔

1892 میں ولیم ڈینی اینڈ برادرز نے سکاٹ لینڈ کے دریائے کلائیڈ پر ایس ایس کویا جہاز بنایا جو 52 میٹر طویل تھا اور اس نے 1893 میں جھیل میں کام شروع کیا۔

1905 میں ہمبر کے کنگسٹن اپان ہل کے ارلز شپ بلڈنگ نے ایس ایس انکا جہاز بنایا۔ اُس وقت تک جھیل کنارے ریل پہنچ چکی تھی اور اس جہاز کو ریل کے ذریعے جھیل تک پہنچایا گیا۔ اس جہاز کی لمبائی 67 میٹر اور وزن 1،809 ٹن تھا اور یہ جہاز اس جھیل پر تب تک کا سب سے بڑا جہاز تھا۔ 1920 کی دہائی میں جہاز بنانے والوں نے جہاز کا نیا پیندہ بذریعہ ریل بھجوایا۔

بڑھتی ہوئی تجارت کی وجہ سے 1930 میں ارلز کمپنی نے ایس ایس اولانتا تیار کیا جو حصوں میں بانٹ کر پہلے بحری جہاز اور پھر ریل کی مدد سے جھیل تک پہنچایا گیا۔ اس جہاز کی لمبائی 79 میٹر اور وزن 2،200 ٹن تھا۔ یہ جہاز انکا سے سے کافی بڑا تھا اور اس کی تیاری کے لیے نیا انتظام کیا گیا اور 1931 میں اس جہاز نے اپنا سفر شروع کیا۔

1975 میں یاواری اور یاپورا کو پیرو کی بحریہ کے حوالے کر دیا گیا جس نے یاپورا کو ہسپتال جہاز بنایا اور اس کا نام بے اے پی پونو رکھا۔ بحریہ نے یاپوری کو کباڑ میں پھینک دیا مگر 1987 میں مخیر اداروں نے اس جہاز کو خرید کر اس کی بحالی کا کام شروع کیا۔ بحالی کے کام کے دوران یہ جہاز خلیج پونو پر لنگر انداز رہا اور سیاح اس کی سیر کو آتے رہے۔ کویا 1984 میں خشکی پر چڑھ گیا مگر اسے 2001 میں تیرتا ریستوران بنا دیا گیا۔ انکا 1994 تک کام کرتا رہا اور پھر تباہ ہو گیا۔ اولانتا کو حسبِ ضرورت پیرو ریل مسافروں کے لیے استعمال کرتی ہے۔

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔