"ملیریا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:ویکسین سے روکے جانے والے امراض
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 13: سطر 13:
'''عمومی معلومات'''
'''عمومی معلومات'''
* [http://www.who.int/malaria/ عالمی ادارہ صحت کا ملیریا بارے موقع جال]
* [http://www.who.int/malaria/ عالمی ادارہ صحت کا ملیریا بارے موقع جال]
* [http://www.rollbackmalaria.org/gmap/ عالمی طور پر ملیریا کے تدارک کی حکمت عملی]
* [http://www.rollbackmalaria.org/gmap/ عالمی طور پر ملیریا کے تدارک کی حکمت عملی] {{wayback|url=http://www.rollbackmalaria.org/gmap/ |date=20100411074836 }}
* [http://www.map.ox.ac.uk/ ملیریا اٹلس پراجیکٹ]
* [http://www.map.ox.ac.uk/ ملیریا اٹلس پراجیکٹ] {{wayback|url=http://www.map.ox.ac.uk/ |date=20150330171641 }}
* [http://www.mmv.org ملیریا کے لیے استعمال ہونے والی ادویات]
* [http://www.mmv.org ملیریا کے لیے استعمال ہونے والی ادویات]
* [http://www.rollbackmalaria.org/wmr2005/ عالمی ملیریا رپورٹ برائے سال 2005ء]
* [http://www.rollbackmalaria.org/wmr2005/ عالمی ملیریا رپورٹ برائے سال 2005ء]

نسخہ بمطابق 04:52، 31 دسمبر 2020ء

ملیریا یا باری کا بخار مچھر سے پھیلنے والا ایک متعدی مرض ہے جو یک خلوی جسم کے جرثومے پلازموڈیم کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماری دنیا بھر میں پائی جاتی ہے، جس میں خصوصاً امریکی، ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔ ہر سال پوری دنیا میں 500 - 350 ملین افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں۔[1] اسی طرح ہر سال 1 سے 3 ملین افراد ملیریا کے مرض میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں، جن میں زیادہ تعداد افریقی صحرائی علاقوں کے بچوں کی ہے۔[2] دنیا بھر میں ملیریا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے 90 فیصد افراد کا تعلق افریقی ممالک سے ہوتا ہے۔

انسانی خون کے سرح ذرات کی ایک تصویر جس میں درمیان میں ایک سرخ خلیئہ میں ملیریا کے جراثیم (Plasmodium) پرورش پا رہے ہیں۔ اس سرخ خلیہ ( آر بی سی) کی شکل بگڑ چکی ہے اور یہ پھٹنے کے نزدیک ہے۔

ملیریا کے پھیلاؤ کی وجوہات کو عام طور پر غربت سے جوڑا جاتا ہے اور یہ بیماری متاثر ہونے والی آبادی میں بلاشبہ غربت کی شرح میں اضافے کا باعث بھی ہے اور ترقی پزیر ممالک کی معیشت کی نمو میں بڑی رکاوٹ سمجھی جاتی ہے۔[3]

بیماری کا طریق حملہ و نشانیاں

ایک مادہ انوفیلیز مچھر خون چوسنے کے فوراً بعد۔ اگر یہ مچھر ختم ہو جائیں تو انسان کو ملیرا نہیں لگ سکتا۔

ملیریا کی بیماری قدرتی طور پر مچھر کی ایک قسم اینوفیلیز کی مادہ کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ جب یہ مادہ مچھر کسی ملیریا سے متاثرہ شخص کو کاٹتی ہے، اس شخص کے خون سے ملیریا کے جرثومے مچھر میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ جرثومے مچھر کے جسم میں ہی نمو پاتے ہیں اور تقریباً ایک ہفتے بعد جب یہ مادہ مچھر کسی تندرست شخص کو کاٹتی ہے تو پلازموڈیم یا ملیریا کے جرثومے اس شخص کے خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اس شخص کے جگر میں یہ جرثومے ہفتوں سے مہینوں یا سالوں تک نمو پاتے ہیں اور جب ایک خاص تعداد میں جرثومے پیدا ہو جاتے ہیں تو ملیریا کا واضع حملہ ہوتا ہے۔ ملیریا کی نشانیوں میں عام طور پر بخار اور سر درد شامل ہیں۔ شدید حملے میں اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے اور مریض بے ہوش ہونے کے بعد چند دنوں میں ہلاک ہو جاتا ہے۔

حوالہ جات

  1. "ملیریا بارے حقائق"۔ سینٹر برائے علاج و تدارک متعدی امراض 
  2. سنو آر ویو (2005ء)۔ ملیریا کی دنیا میں حقیقت۔ نیچر میگزین 
  3. "ملیریا: بیماری کے اثرات اور آمد میں دراز مدتی فرق" (PDF)۔ مزدوروں کے بارے میں مشاہدے کا ادارہ 

بیرونی روابط

عمومی معلومات