غربت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مین ہیٹن نیو یارک 1890۔ سڑک پر رہنے والے بچے سو رہے ہیں

غربت یا فقر (Poverty) کی اصطلاح کا ذکر عام طور پر کسی انسان یا معاشرے کی بنیادی ضروریات زندگی کے پس منظر میں کیا جاتا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ بھی غربت کا لفظ مختلف اوقات مختلف معنوں میں آتا ہے (ایسا اردو، عربی اور انگریزی میں اور دیگر زبانوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے، مثلا اردو شاعری یا ادب میں غریب یا غربت کا لفظ دیگر کئی مفہوم میں ملتا ہے)۔ موجودہ مضمون غربت کے اول الذکر معنوں کے بارے میں ہے، یعنی یہ کسی معاشرے یا انسان کی مادی ضروریات کی کمی سے تعلق رکھتا ہے۔

Global Wealth Report 2013[1]
عالمی آبادی کا حصہ عالمی دولت کا حصہ
امیر ترین۔ اعشاریہ 7 فیصد 41 فیصد
8.4 فیصد 83.3 فیصد
31.3 فیصد 97 فیصد
غریب ترین 68.7 فیصد 3 فیصد

وجہ غربت[ترمیم]

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا میں اب تک غربت کی صرف پانچ بڑی وجوہات ہیں ۔

آبادی میں اضافہ[ترمیم]

غربت کی سب سے بڑی وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔ ہم اس کو ایک مثال سے سمجھائیں گے۔

" جیسے ایک گھر میں دو افراد ہیں دونوں کے پاس دو روٹیاں ہیں۔ اگر ان کے گھر میں دو اور آدمی آجائیں تو ان کو آدھی آدھی روٹی نصیب ہوگی۔ اسی طرح اگر چار اور آ جائیں تو ان سب کو دو روٹیوں کا چوتھا حصہ نصیب ہو گا۔ اب یہاں بات یہ غور کرنے والی ہے کہ ہر فرد اپنے حساب سے الگ سسٹم رکھتا ہے یعنی کوئی بندہ ایک روٹی کھا کر سیر ہوتا ہے کوئی دو کھا کر۔ اب جو لوگ زیادہ خوراک کھانے والے ہیں ان پر بُرے اثرات پیدا ہوں گے اور وہ برائی پر اتر آئیں گے ۔"(اسی طرح دوسری چیزیں بھی کم پڑ جائیں گی مثلاً کپڑے یا دوسری چیزیں)

اس مثال سے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ غربت کی بہت بری وجہ آبادی میں اضافہ ہے۔ دنیا میں اس وقت تقریباً ساڑہے سات ارب لوگ رہتے ہیں۔ اب اسی مثال کے مطابق ہر فرد دوسرے فرد سے الگ ہے ہر بندہ فاقہ نہیں کر سکتا یوں غربت جرائم کو جنم دیتی ہے۔

مونوپولی میں اضافہ[ترمیم]

ٹالسٹائی نے صدیوں پہلے کہا تھا کہ غربت کی وجہ معاشرے میں چند لوگوں کو عطا کردہ ناجائز مراعات (monopoly) ہوتی ہیں ورنہ ہر بے روزگار شخص جائز طریقے سے اپنے جینے کا بندوبست کر سکتا ہے۔ لیکن مراعات زدہ معاشرے میں انھیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تاکہ بے روزگاری بڑھے اور مل مالکان کو سستے مزدور دستیاب ہوں۔ [2]

جنگ[ترمیم]

جنگ غربت کی وجوہات میں سے دوسرے نمبر پر ہے اور دنیا میں جنگ نے انسانوں کو غریب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگ جس بھی وجہ سے ہو اس میں انسانی جان جاتی ہے۔ ایک مُلک ،قبیلے یا علاقے کا سارا مال و دولت دوسرے علاقوں میں چلا جاتا ہے یوں وہ لوگ غربت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ لوگوں کو غلام بنایا جاتا ہے۔ جس سے ان کی اولاد اور وہ خود بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہوجاتے ہیں۔

قدرتی آفات[ترمیم]

بے شک انسان ابھی تک قدرتی آفات پر قابو نہیں پا سکا جس کی وجہ سے اس کو بہت سا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ قدرتی آفات میں سونامی،قحط،زلززلے،سیلاب وغیرہ شامل ہیں۔ قدرتی آفات کی وجہ سے انسانوں کے گھر ٹوٹ جاتے ہیں،ان کا جانی و مالی نقصان ہوتا ہے یوں قدرتی آفات نے انسانوں کی غربت میں اہم کردار ادا کیا۔

اصولِ تقسیم دولت[ترمیم]

یعنی دولت کو تقسیم کرنے کا اصول : دراصل انسانوں کو ابھی تک کوئی اچھا معاشی نظام نہیں مل سکا جس پر وہ سب متفق ہو اور چل سکیں۔ اگر کوئی اچھا نظام ہو تو بہت سارے طبقے اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ سود کی وجہ سے انسانوں کا ایک گروہ امیر سے امیر ہوتا جاتا ہے جبکہ دوسرا گروہ غریب سے غریب ہوتا چلا جاتا ہے۔

علم و ہنر کی کمی[ترمیم]

جب ایک معاشرے میں علم و ہنر کی کمی ہو تو وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ جب کسی فر د کو یہ ہی نہ معلوم ہو کہ اس نے اپنی زمین میں کیا اور کیسے بونا ہے تو وہ کیا کاٹے گا۔

اعداد و شمار[ترمیم]

آبادیوں کا تناسب جو 1 اعشاریہ 25 ڈالر سے بھی کام آمدنی پر زندگی بسر کرتے ہیں (بمطابق اقوام متحدہ اعداد شمار از 2000ء تا 2006ء).
آبادیوں کا تناسب جو شدید بھوک سے دو چار ہیں، بمطابق 2008ء
متوقع زندگی، 2008ء
انسانی ترقیاتی اشاریہ 2006ء
گینی کو ایفیشنٹ جو مختلف اقوام کے فی کس آمدنی پر مبنی ہوتا ہے، 2014ء

5 جون 2011 تک

  • تقریباًً آدھی دنیا یعنی تین ارب سے زیادہ لوگ روزانہ ڈھائی امریکی ڈالر سے کم آمدنی پر گزارہ کرتے ہیں۔
  • 56 کروڑ 70 لاکھ لوگوں پر مشتمل 41 مقروض ممالک کی مجموعی جی ڈی پی (Gross domestic product) دنیا کے 7 امیر ترین لوگوں کی مجموعی دولت سے کم ہے۔
  • تقریباًً ایک ارب لوگ اکیسویں صدی میں اس طرح داخل ہوئے کہ وہ نہ تو کوئی کتاب پڑھ سکتے ہیں اور نہ دستخط کر سکتے ہیں۔
  • اگر دنیا بھر کے ممالک اپنے دفاعی بجٹ کا صرف ایک فیصد تعلیم پر خرچ کرتے تو 2000ء تک ہر بچے کے لیے اسکول جانا ممکن ہو جاتا جو نہ ہو سکا۔
  • دنیا کے دو ارب بچوں میں سے ایک ارب بچے غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ 64 کروڑ بچوں کے پاس سر چھپانے کو جگہ نہیں ہے۔ 40 کروڑ کو پینے کا صاف پانی نہیں ملتا۔ 27 کروڑ کو طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
  • 2003 میں روزانہ لگ بھگ 29000 بچے مر گئے جن کی عمر پانچ سال سے کم تھی۔[1]

معاشی لوازمات زندگی کے اعتبار سے غربت کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ ؛ غربت کسی انسان (یا معاشرے) کی ایسی حالت کا نام ہے جس میں اس کے پاس کم ترین معیار زندگی (minimum standard of living) کے لیے لازم اسباب و وسائل کا فقدان ہو۔ سادہ سے الفاظ میں کہا جائے تو یوں کہ سکتے ہیں کہ ؛ غربت، بھوک و افلاس کا نام ہے۔ جب کسی کو اتنی رقم میسر نہ ہو کہ وہ اپنا یا اپنے اہل و عیال کا پیٹ بھر سکے تو یہی غربت ہے۔ اگر کوئی بیمار ہو جائے اور اس کے پاس اتنی مالی استعداد نہ ہو کہ وہ دوا حاصل کر سکے تو یہ غربت ہے۔ جب کسی کے پاس سر چھپانے کی جائے پناہ نہ ہو تو یہ غربت ہے اور جب بارش میں کسی کے گھر کی چھت ایسے ٹپکتی ہو کہ جیسے وہ گھر میں نہیں کسی درخت کے نیچے بیٹھا ہو تو یہ غربت ہے۔ جب ایک ماں اپنے بچے کو دودھ پلانے کی بجائے چائے پلانے پر مجبور ہو تو یہ غربت ہے۔ یہ وہ پیمانے ہیں جو کم از کم معیار زندگی کو مدنظر رکھ کر گنوائے جا سکتے ہیں۔

غریبوں کی آواز نامی ایک موقع آن لائن [3] کے مطابق 23 ممالک میں 20000 افراد سے پوچھنے پر جو عوامل غربت میں تصور کیے گئے وہ یہ ہیں۔ یہ جائزہ ایک عام شہری کے ذہن میں احساس کمتری کا احساس اجاگر کرنے والے بہت نازک اور اہم پہلو سامنے لاتا ہے۔

  • غیر یقینی ذریعۂ معاش (یا منحصر و محتاج روزگار / precarious livelihoods)
  • داخلہ ممنوع مقامات (شہری مقامات جہاں عام شہری کو داخلے کی اجازت نہ ہو / excluded locations)
  • جسمانی انحصاری / معذوری
  • معاملات تذکیر و تانیث
  • معاشری روابط (معاشرے کا برتاؤ)
  • عدم تحفظ
  • طاقت کا ناجائز استعمال (سیاسی، امرا یا سرکار کے بااثر کارندے جو غریب کو پریشان کریں)
  • اختیار کا چھین لیا جانا
  • کم ہنری یا کم اہلی
  • کمزوری بلدیاتی (محلی) ادارے

غریبوں کی غربت اور امیروں کی غربت[ترمیم]

عالمی اداروں (بشمول عالمی مخزن (The World bank)) اور مختلف حکومتوں کے اعداد و شمار اور تعریفیں غربت کے بارے میں ایک نہایت عجیب صورت حال پیدا کرتی ہیں[4]۔ ایک غریب کے لیے غربت یہ ہے کہ اس کو دن میں ایک وقت کا کھانا مشکل سے میسر آتا ہو جبکہ ایک امیر کے لیے غربت یہ ہے کہ وہ روزانہ غذایت سے بھر پور متوازن غذا اور اعلی کھانے مشکل سے کھا سکتا ہو۔

غربت کی پیمائش کو مقامی سطح پر ناپنے کا ایک پیمانہ عتبۂ غربت (poverty threshold) کو مقامی صورت حال کے مطابق لاگو کر کہ بنایا جاتا ہے۔ اس طریقے کے مطابق ایک خط غربت یا غربت کی لائن مقرر کر دی جاتی ہے اور پھر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی فرد (یا کسی معاشرے میں اس کے افراد) کا مقام اس خط یا حد (یعنی تھریشولڈ) سے کیا نسبت رکھتا ہے، گویا یوں کہ لیں کہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ فرد یا افراد، اس خط سے نیچے ہیں، برابر ہیں یا اوپر ہیں۔ اب اگر ایک انسان (مرد یا عورت) کی آمدن اس خط سے نیچے ہے تو وہ بجا طور پر غریب کہلانے کا حقدار ہے، یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ اس خط غربت کا مقام وقت کے پیمانوں پر تو تبدیل ہوتا ہی ہے؛ جگہوں، ممالک اور اقوام کے لحاظ سے بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے۔

غریبوں امیروں کی مشترکہ غربت[ترمیم]

جب عالمی پیمانے پر غربت کی پیمائش کی کوشش کی جائے تو کوئی ایسا خط غربت تلاش کرنا ہوتا ہے کہ جو تمام دنیا میں مشترکہ طور پر لاگو کیا جا سکتا ہو۔ عالمی مخزن اس سلسلے میں ایک اور دو ڈالر (یعنی قریبا پچاس تا سو رپے)کی یومیہ آمدنی کا پیمانہ مقرر کرتا ہے اور اس کے مطابق 2001ء میں دنیا کی 6 ارب سے زائد آبادی میں 1.1 ارب افراد کی آمدن یومیہ ایک ڈالر سے کم اور 2.7 ارب افراد دو ڈالر یومیہ سے کم آمدنی پر زندگی گزارنے پر مجبور تھے

غربت کی بنیادی وجہ[ترمیم]

  • "کرنسی کی تخلیق اورتقسیم کا موجودہ نظام انتہائی غیر منصفانہ ہے اور امیروں کو مزید امیر جبکہ غریبوں کو مزید غریب بناتا ہے۔ جب تک کرنسی کی تخلیق اور تقسیم کا نطام نہیں بدلے گا اس وقت تک کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔"
If We Don't Change the Way Money Is Created and Distributed, We Change Nothing...the money system itself is the source of inequality[5]
  • ہم کہتے ہیں کہ اتنا مال بن گیا ہے جو بک نہیں پا رہا ہے۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ لوگ اسے خریدنا بھی چاہتے ہیں؟ لیکن وہ اسے اس لیے خرید نہیں پاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔ (اوورپروڈکشن کا سیدھا سادھا مطلب معاشرے میں حد سے زیادہ بڑھی ہوئی دولت کی ناہمواری ہوتی ہے۔)
We talk about overproduction. How can there be such a thing as overproduction while people want? All these things that are said to be overproduced are desired by many people. Why do they not get them? They do not get them because they have not the means to buy them; not that they do not want them.[6]
  • فیڈرل ریزرو کی مدد سے امیر امیر تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ غریب غریب تر ہو رہے ہیں۔ فیڈرل ریزرو دولت کی ناہمواری کی بنیادی وجہ ہے۔
The rich get richer and the poor get poorer with help of the Federal Reserve: The ultimate creator of inequality in the world.[7]

اقتباس[ترمیم]

  • ایسا معاشرہ نہایت گھٹیا ہے جہاں غریب اور ارب پتی ساتھ ساتھ موجود ہوں۔
a culture that allows billionaires to coexist with people who are suffering is immoral.[8]
  • لڑکیوں کا ملازمت کرنا غربت کی علامت ہے۔
increased poverty means that girls must work[9]
  • غربت اتفاقیہ طور پر پیدا نہیں ہوتی بلکہ انسان کی بنائی ہوئی چیز ہے اور انسان ہی اسے ختم کر سکتا ہے۔ نیلسن منڈیلا
Poverty is not an accident like slavery and apartheid, it is man-made and can be removed by the actions of human beings.[10]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]

افریقہ میں غربت کی بڑی وجہ IMF اور ورلڈ بینک ہیںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ globalenvision.org (Error: unknown archive URL)