"کتب خانہ آصفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

متناسقات: 17°22′27″N 78°28′42″E / 17.3742°N 78.4783°E / 17.3742; 78.4783
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب+صفائی (14.9 core): + زمرہ:حیدرآباد، بھارت کے کتب خانے
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 33: سطر 33:
{{زمرہ کومنز}}
{{زمرہ کومنز}}
* [https://web.archive.org/web/20100507004259/http://www.sheharenaaz.com/muqamaat_scl.htm State Central Library at Shehar-e-naaz.com with its majestic picture.]
* [https://web.archive.org/web/20100507004259/http://www.sheharenaaz.com/muqamaat_scl.htm State Central Library at Shehar-e-naaz.com with its majestic picture.]
* [http://publiclibraries.ap.nic.in/ Department of Public Libraries]
* [http://publiclibraries.ap.nic.in/ Department of Public Libraries] {{wayback|url=http://publiclibraries.ap.nic.in/ |date=20141220124509 }}
{{معلومات کتب خانہ}}
{{معلومات کتب خانہ}}



نسخہ بمطابق 15:03، 2 مئی 2021ء

مکتبہ آصفیہ
Map
17°22′27″N 78°28′42″E / 17.3742°N 78.4783°E / 17.3742; 78.4783
محل وقوعبھارت
ٹائپقومی و ریاستی کتب خانوں کی فہرست
قیام1891
مجموعہ
مجموعہکتابs, journals، اخبارs, magazines, and manuscripts
ذخیرہ کتب~ 5,00,000 books/magazines
~17,000 manuscripts
Legal depositYes
رسائی اور استعمال
شرائط رسائیOpen


مکتبہ آصفیہ (انگریزی: State Central Library, Hyderabad) کا نیام بدل کر اسٹیٹ سینٹرل لائبریری حیدراباد کر دیا گیا ہے۔ یہ حیدرآباد، دکن میں واقع ایک عوامی کتب خانہ ہے جسے 1891ء میں قائم کیا گیا تھا۔ موسی ندی کے قریب واقع افضل گنج میں موجود یہ کتب خانہ 500,000 کتابوں کا گھر ہے جس میں متعدد نوادرات، مخطوطے موجود ہیں۔ اس میں متعدد مخطوطے کھجور کی چھال پر پر لکھے ہوئے ہیں۔و2و

تاریخ

یہ کتب خانہ سید حسین بلگرامی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا ذاتی کتب خانہ اس قدر وسیع ہوا کہ ایک بڑی عمارت میں اسے منتقل کرنا پڑا۔ عمارت کا کل رقبہ 72,247 مربع یارڈ پر محیط ہے جسے عزیزی علی نے ڈیزائن کیا ہے۔ 1932ء میں اس کی سنگ بنیاد شاہزادہ میر عثمان علی نے رکھی تھی۔ 1936ء میں تعمیر مکمل ہونے کے بعد آصفیہ کتب خانہ کو اس عمارت میں منتقل کر دیا گیا۔

ذخیرہ

کتب خانہ میں 19ویں صدی اور 20ویں صدی کی پانچ لاکھ کتابوں اور 1941ء میں میر عثمان علی کا جاری کردہ اخبار حیدراباد سماچار کے نسکے موجود ہیں۔

حوالہ جات

بیرونی روابط